بھارت میں مقبولیت بڑھانے کا آسان طریقہ کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں مقبولیت بڑھانے کا آسان طریقہ پاکستان دشمنی ہے، بھارت نے قوم پرستی کو ابھار دے کر اپنی ساخت داؤ پر لگا دی جس کے پیش نظر ہماری وزارت خارجہ نے پلوامہ حملے سے بہت پہلے ہی سفرا کو خصوصی طور پر بریفنگ دینا شروع کردی تھی۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’اس حوالے سے میں نے کئی ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کی اور صورتحال سے متعلق آگاہ کیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’روس کے حالیہ دورے میں بھی ممکنہ طور پر بھارتی جارحیت کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور گزشتہ روز روسی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو بامعنیٰ رہی‘۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جب پلوامہ حملہ ہوا اور نئی دہلی نے جارحیت کا مظاہرہ کیا تو انہیں (روس کو) میری باتیں یاد تھیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پارلیمنٹ ان آرڈ کرلیا تھا اور جو نہیں ہو سکا تھا وہ اب ہو گیا‘۔

انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں عدم شرکت سے متعلق واضح کیا کہ ’پارلیمنٹ میں کوئی اختلاف رائے سامنے نہیں آئی، سب نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے دستخط موجود ہیں‘۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ’قرارداد کی منظوری سے قبل ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کا بڑا طبقہ سمجھتا کہ اگر حکومت او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کرے گی تو یکجہتی کا جو پیغام دینا چاہتے ہیں، اس میں خلا پڑ جائے گا‘۔

شاہ محمود قریشی نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایاز صادق نے واضح کیا کہ او آئی سی میں شرکت کے حکومتی فیصلے پر خواجہ آصف، خورشید شاہ، رضا ربانی سمیت دیگر رہنما اجلاس کا بائیکاٹ کردیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج نے ثابت کردیا کہ وہ جارحیت کےمقابلے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد امن کا خواہاں ہے لیکن کسی بھی نوعیت کے حملے کی صورت میں ردعمل دینا ضروری تھا۔

وزیر خارجہ نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’گفت شنید سے پاک ۔ بھارت کشیدگی کم ہو سکتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی اور برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے مابین تعلقات بہت قریبی ہیں اس لیے امریکا، بھارت پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جے پور کی جیل میں شاکراللہ کی حفاظت بھارتی جیل حکام کی ذمہ داری بنتی تھی، جس میں وہ ناکام ہوئے اور ان کی موت انسانی المیہ ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’بھارتی پائلٹ بھی مشتعل ہجوم کے ہتھے چڑھ گیا تھا لیکن افواج پاکستان کے جوانوں نے فوری پہنچ کر ابھی نندن کو بچایا۔’

وزیر خارجہ نے پاکستانی میڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے امن کے لیے مثبت کردار ادا کیا‘۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر پرزور انداز میں واضح کیا کہ ’بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے میں کوئی عالمی دباؤ نہیں تھا‘۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں