مولانا وحیدالدین خان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایران کے قدیم بادشاه کو مسلمانوں کے مقابلہ میں نہاوند کے مقام پر فیصلہ کن شکست ہوئی تھی- مورخ طبری کا بیان ہے کہ اس کے بعد اس نے چین کے بادشاه کے پاس اپنا ایک قاصد بھیجا تاکہ مسلمانوں کے مقابلہ میں اس کی مدد حاصل کرے- شاه چین نے قاصد سے مسلمانوں کے اوصاف پوچھے- اس کے بعد اس نے شاه ایران کو خط لکھا:
بادشاہوں کا فرض ہے کہ وه مغلوب بادشاہوں کی درخواست پر ان کی مدد کریں- میں تمہاری مدد کے لئے ایسا لشکر بھیج سکتا ہوں جس کا اگلا سرا مرو میں ہو اور دوسرا سرا چین میں-
مگر دشمن کے جو اوصاف مجھے بتائے گئے ہیں وه بہت قابل توجہ ہیں- یہ لوگ جب تک ان اوصاف کے حامل ہیں، وه پہاڑ کو بھی اپنی جگہ سے ہٹا دیں گے- حتی کہ میری حکومت کو ختم کرنا بھی ان کے لئے مشکل نہ ہوگا- اس لئے میری رائے ہے کہ تم ان سے صلح کرلو- ان کی برتری پر راضی ہوجانا اس سے بہتر ہے کہ ان سے ٹکراو کیا جائے-
شاه چین کا یہ تبصره اس بات کا اعتراف ہے کہ اس دنیا میں کسی قوم کی اصل طاقت اس کا کردار ہے نہ کہ تعداد اور فوجی ہتھیار-
(ڈائری، 14 جون 1983)