مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کی حمایت کرنے پر بھارت نے جماعت اسلامی کشمیر پر پابندی لگا دی ہے۔
بھارت کے مرکزی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کے عسکریت پسندوں سے قریبی روابط ہیں اور وہ ان کی مکمل حمایت بھی کرتے ہیں۔
بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر اور حریت پسندوں کی حمایت کو ملک دشمنی قرار دیتے ہوئے جماعت اسلامی پر پابندی لگائی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پابندی کے بعد جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت آگئی ہے اور اب تک درجنوں قائدین و کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد قابض بھارتی فوج نے جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن میں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے امیر عبد الحمید فیاض سمیت 400 سے زائد کارکنان گرفتار کرلیے ہیں۔
دوسری جانب کشمیری قیادت نے بھارتی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی پر پابندی کی سخت مذمت کی اور اس فیصلے کے خلاف وادی میں آج ہڑتال کی گئی۔
حریت قیادت نے جماعت اسلامی پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف بھارت کے ظالمانہ اقدامات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
قابض انتظامیہ نے جماعت اسلامی پر پابندی کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے سری نگر، اسلام آباد، بیج بہاڑہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی فوجی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کررکھی ہے جب کہ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔
کشمیریوں کو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی
غاصب بھارتی فوج نے سرینگر میں جامع مسجد کو سیل کرکے کشمیریوں کو نماز جمعہ نہیں ادا کرنے دی تاہم پابندیوں کے باوجود حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے لال چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔