پشاور ہائی کورٹ نے سابق فاٹا کے اضلاع میں 28 ججز کی تعیناتی کا فیصلہ کر لیا۔
ہائی کورٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق خیبر پختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیے 28 ججز کو تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، 7 سینئر سول ججز اور 14 ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ ججز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
تعیناتی کے پہلے مرحلے میں ہر قبائلی ضلع میں ایک سینئر سول جج، ایک ڈسٹرکٹ سیشن جج اور 2 ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن ججز تعینات کیے گئے ہیں جبکہ وقت کے ساتھ دیگر ججز کی تعیناتی کی جائے گی۔
یہ ججز قبائلی اضلاع میں نئے جوڈیشل کمپلیکسز کی تعمیر تک ان اضلاع سے ملحقہ اضلاع میں کیسز کی سماعت کریں گے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ یہ عارضی انتظام زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک جاری رہے گا اور امید ہے کہ اس کے بعد یہ ججز نئے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں منتقل ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ جج قبائلی اضلاع میں ججز کی تعیناتی کی گئی ہے ان میں خیبر، مہمند، باجوڑ، اورکزئی، کرم، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔
مئی 2018 میں سابق فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا بل قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔
فاٹا کے انضمام کا عمل تاحال جاری ہے جس کی نگرانی اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کررہی ہے۔
فاٹا کے خیبر پختونخوا سے انضمام کے تاریخی فیصلے کے بعد صوبائی حکومت نے قبائلی علاقوں میں اضلاع اور سب ڈویژن متعارف کراتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے دفاتر قائم کیے تھے، جہاں اس سے قبل ڈیڑھ صدی سے فرنٹیئر کرائم ریگولیشنز (ایف سی آر) کہلانے والے استعماری قانون کے تحت حکومت کی جارہی تھی۔