نوشابہ یعقوب راجہ۔۔۔۔۔۔
خوبصورت وادیوں،لہلاتے کھیتوں، گنگناتے جھرنوں،بہتی ندیوں ،بل کھاتے دریاؤں،مہکتی کلیوں،خوشبودار پھولوں، میٹھے پھلوں اور خوبصورت پہاڑوں اور دلکش نظاروں کی سرزمین جنت ارضی کشمیر، یہاں کے باسیوں کے مثالی اخلاق اور جفاکشی، اسلام دوستی، محبت و بھائی چارہ ضرب ا لمثل رہا ہے. کشمیر جسے ایشیا کاSwitzerland کہا جاتا ہے، جس کسی نے میری طرح دونوں جگہیں دیکھی ہوں تو اسے کشمیر سے زیادہ دنیا کا کوئی خطہ حسین نہیں لگ سکتا۔ یہ خطہ قدرت کے حسین شاہکاروں میں سے ایک شہکار ہے۔
یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی
تاریخی پس منظر میں جائیں تو 16مارچ 1846 کو معاہدہ امرتسر ہوا جس کی ذریعے گلاب سنگھ نے 75لاکھ نانک شاہی کے عوض جموں و کشمیر اور ہزارہ کو خرید لیا جبکہ گلگت بلتستان ،کرگل ، اور لداخ پر قبضہ کر کے مضبوط اور مستحکم ریاست قائم کی۔ انھیں اپنا غلام بنا لیا گیا. اس علاقے کی 85 فیصدآبادی مسلمان تھی اور مہاراجہ ہر وقت خوف و اضطراب کی حالت میں رہتا تھا کہ کہیں مسلمان بغاوت نہ کردیں۔ اس لیے وہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتا تاکہ انھیں دبا کر رکھا جا سکے، وہ ہر وقت مہاراجہ کے خوف میں مبتلا رہیں۔
وقت گزرتا گیا، 1846سے1931 تک مہاراجہ کے خلاف کوئی آواز بلند نہ ہوئی مگر لوگ اس کے ظلم سے تنگ بہت تھے۔ لوگوں نے چھوٹی چھوٹی انجمنیں بنا رکھی تھی مگر خوف کی وجہ سے آواز کوئی نہیں اٹھاتا تھا۔ 1924 میں خاموشی اس وقت ٹوٹی جب ریشم کی فیکٹریوں کے مزدوروں نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم اور استحصال کے خلاف آواز اٹھائی اور بالآخر یہ تحریک زور پکڑ گئی اور وادی کشمیر کے لوگوں کے دل کی ترجمان بن گئی۔ مہاراجہ نے بہت کوشش کی کہ یہ آواز دب جاۓ مگر وہ زیادہ دیر تک ان کی آواز دبا نہ سکا۔ سوال یہ تھا کہ آزاد ریاست بنائے یا بھارت سے الحاق کرے۔ وہاں چونکہ مسلمانوں کی اکثریت تھی اور ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان سے الحاق کیا جاۓ۔
ٹال مٹو ل ہوتی رہی،بالآخر 24اکتوبر1947 کو آزاد کشمیر میں آزاد حکومت کا قیام عمل میں آیا، ساتھ ہی آزادی کے کچھ متوالوں نے سرینگر کا رخ کیا اور وہاں قبضہ کرلیا۔ 26 اکتوبر1947 کو مہاراجہ کشمیر چھوڑ کر بھاگ گیا، اس نے بھارت سے الحاق کرلیااور فوجی مدد کی درخواست بھی کردی۔ اگلے دن بھارتی افواج کشمیر پر قابض ہو گئیں۔ بھارت اس وعدے کے ساتھ کشمیر میں داخل ہوا تھا کہ امن کے قیام کے بعد واپس چلا جاۓ گا لیکن آج تک بھارت کے چنگل سے کشمیر آزاد نہ ہوا۔ انگریز کے برصغیر سے جانے کے بعد ریاست جمو ں کشمیر کا زیادہ حصہ غلامی میں چلا گیا جب سے اب تک تنازع کشمیر پوری دنیا بالخصوص جنوبی ایشیا کا ایک سنگین مسئلہ بن گیا۔
بھارت یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے کرگیا، وہاں ایک کمیشن بنا جس نے کشمیری عوام سے استصواب کروانا تھا۔ اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جواھر لال نہرو نے تسلیم کیا اور راۓ شماری کے فیصلے کی تائید کی کہ کشمیری اپنی پسند کا فیصلہ کریں گے اور دونوں ممالک کو ان کے فیصلے کا احترام کرنا ہوگا۔ دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا مگر بعد میں بھارت منحرف ہو گیا۔
بہت سال گزر گئے جموں و کشمیر کے لوگوں کو آزادی کی جنگ لڑتے ہوئے، بھارت کو ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑتے ہوئے نہتے کشمیریوں پر، اس آزادی کی جنگ میں لاکھوں لوگوں نے اپنی جانو ں کا نذرانہ پیش کی، بے شمار عزتیں پامال ہوئی،بے مثال قربانیاں دی گئیں. وہ آج بھی پاکستان سے الحاق کے خواہشمند ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سیدعلی گیلانی اور ان کے ساتھیوں نے طویل جنگ لڑی جدوجہد آزادی کشمیر کی، متعد د بار قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں مگرآج بھی جب وہ اللہ کا شیر لاکھوں کشمیریوں کے سامنے حقائق رکھتا ہے ، اس کے جواب میں فلک شگاف نعرے لگائے جاتے ہیں تو دہلی تک گونج سنائی دیتی ہے، وہ بھارت کے در و دیوار ہلا دیتی ہے
کشمیریوں کے ہر دلعزیز رہنما سید علی گیلانی فرماتے ہیں:
“کشمیر کی سا ڑھے سات سو میل سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں، جتنے دریا یہاں سے نکلتے ہیں پاکستان کی طرف ان کا رخ ہے، کشمیر میں جو ہوائیں چلتی ہیں وہ راولپنڈی سے آتی ہیں، بارشیں برستی ہیں تو ایک ساتھ برستی ہیں، چاند کا جو مطلع ہے وہ ایک ساتھ مطلع ہے، مطلب یہ الگ نہیں ہے، یہ اتنے مضبوط رشتے ہیں، یہ تاریخی حقیقتیں ہیں، ان حقیقتوں کی بنیاد پہ میں کہتا ہوں جموں کشمیر پاکستان کا قدرتی حصہ ہے۔ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کبھی میں نے یہ نہیں سنا کہ دہلی میں چاند دیکھنے کے بعد ہم نے عید منائی ہو یا روزہ رکھا ہو۔ جب پاکستان سے چاند دیکھا جاتا ہے ہم روزہ بھی رکھتے ہیں اور عیدیں بھی مناتے ہیں۔ اسلام کے تعلق سے اسلام کی محبت سے۔ “ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے”
پاکستان سے محبت بھرے احساسات رکھنے والے اور آزادی کی اس قدر طویل جنگ لڑنے والے جنھوں نے ساری زندگی لاکھوں جنازے پڑھائے ہوں، اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوں، اپنے پیارے اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارے ہوں، باقی بچے بھی اسی امید پہ پالے ہوں کہ شاید یہ آزادی کا سورج دیکھ سکیں، سر بازار اپنی عورتوں کی عزتیں بھارتی فوجی بھیڑیوں کے ہاتھوں لٹتے دیکھی ہوں،اندرہی اندر غیرت اور بے بسی سے جن کے دل گھٹ رہے ہوں۔
70سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا جنگ لڑتے لڑتے، پاکستان سے الحاق اور محبت کی تڑپ اور جستجو آج بھی سینوں میں پالے میرے غیور علی گیلانی اور کشمیری بہن بھائ…
شاہد آفریدی بھائ کس طرح سے آپ نے کہہ دیا کہ کشمیر کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمیں کشمیر کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ کا شکر ادا کریں آپ آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، آزادی کی قدر پوچھیں کشمیریوں اور ان انڈین مسلمانوں سے جو گھٹ گھٹ کے جی رہے ہیں ، جن کے سامنے آپ دکھڑے سنا رہے تھے ان کے مسائل آپ کی سوچ سے زیادہ ہیں …آپ کرکٹر ہیں، اسی حیثیت میں رہیں، ہم بحیثیت پاکستانی قوم کشمیریوں کے آزادی اور پاکستان سے محبّت کے جذبے سلام پیش کرتے ہیں اور آپ کے بیان پہ سخت شرمندہ ہیں اور معافی مانگتے ہیں ان لوگوں سے جن کی دل آزاری ہوئی آپ کے بیان سے. کتنا اچھا ہو تھوڑا سمجھ کر اور معلومات حاصل کرکے بولا کریں۔
پاکستان کے بہت کم اسٹارز ایسے ہیں جنھیں وطن کی عزت اور وقار کا ہمہ وقت خیال رہتا ہے ..باباۓ قوم قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا…
کشمیر کے بارے میں ہمارے آئین کے آرٹیکل 257 میں ہے:”جب ریاست جموں و کشمیر کے عوام پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کریں تو پاکستان اور مذکورہ ریاست کے درمیان تعلقات مذکورہ ریاست کے عوام کی خواہشات کے مطابق متعین ہوں گے” اس کے علاوہ اس کا کوئی حل نہیں ہے۔ دوسری طرف چند دن قبل پاکستان کا نقشہ دیکھنے کو ملا جس میں کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں دکھایا گیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان سے التماس ہے کہ براہ کرم پاکستان کی نقشے میں کشمیر کو شامل کیا جاۓ۔ کمال ہے کہ گزشتہ حکومت پٹواریوں کی رہی اور ہمارے ملک کا ایک حصہ ہماری شہہ رگ ہی کا وجود نہیں ہے ،سوچیں کہ بغیر دھڑ کے کوئ تصویر کتنی نامکمل اور خوفناک لگتی ہے، دنیا میں تمام اقوام ان باتوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے اپنی تاریخ اور جغرافیے کی حفاظت کرتے ہیں اور انھیں اپنی ملکی سرحدوں اور تاریخ کو بڑے فخر سے سکھاتے ہیں بلکہ جتنے سلیقے سے یہ غیر ملکی طلبا و طالبات کو سکھاتے اور بتاتے ہیں رشک آتا ہے ان اقوام پر۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی پالیسی بہت اچھی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہییں اور جلد از جلد اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حل کروانے کی کوشش کرنی چاہئیے۔
وہ پاکستان پاکستان ھی کرتے نہیں تھکتے
اٹھو پتھرا نہ جائیں ان کی آنکھیں راستہ تکتے
کشمیر جنت نظیر سے تکمیل پاکستان کا خواب ایک دن بہت جلد پورا ہو گا۔ ان شاء اللہ
سید علی گیلانی صاحب کے نعرے “ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے” کو اللہ بہت جلد شرف قبولیت بخشے آمین