چکن آج امیر غریب ، چھوٹے بڑے سب کی پسندیدہ غذا ہے۔ دو ڈھائی عشروں میں ہی اس کا رواج بڑھا ہے۔ اصل میں یہ چوزے یعنی Chicks ہیں ۔ اس لئے ان کے گوشت کو Chicken کہا جاتا ہے۔ مرغی تو Cock یا Hen ہے۔
اس چکن کی افزائش پہ اگر نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک فارمی چوزہ صرف ڈیڑھ دو ماہ میں مکمل مرغی کے سائز کا ہو جاتا ہے۔آخر کیوں ؟
جبکہ دیسی چوزہ تو چھ ماہ میں مرغی جیسا ہوتا ہے مکمل مرغی تو وہ سال میں بنتا ہے۔اس فارمی چوزے کو جو غذا دی جاتی ہے اس میں ایسے ہارمونز Steroids اور کیمیکل ڈالے جاتے ہیں جو ان کی افزائش کو غیر فطری بڑھا دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ ان کی فیڈ میں مختلف جانوروں کا خون جو مذبح خانوں سے مل جاتا ہے ، جانوروں کی آلائش ، مردار جانوروں کا گوشت اس فیڈ میں شامل کیا جاتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل ایک نجی ٹی وی چینل نے لاہور کے مذبح خانوں پر ایک دستاویزی فلم پیش کی تھی جس میں ان فارمی مرغیوں کی خوراک کے بارے میں بھی دکھایا گیا تھا۔اس خوراک کا بیشتر حصہ خون ،آنتیں اور دیکر فضلات پر مشتمل ہوتا ہے۔
یہ فیڈ کھا کر یہ نومولود چوزے 6 سے 8 ہفتوں میں ہمارے پیٹ میں پہنچنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ یہ چوزے بڑے ہونے کے باوجود بھاگنے اڑنے سے قاصر ہوتے ہیں۔کیونکہ ان کا جسم پھولا اور سوجا ہوا ہوتا ہے۔ جو کہ اسٹئرائڈز کا کمال ہوتا ہے۔ اسطرح کے اسٹئرائڈز باڈی بلڈر اور پہلوان استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آخری عمر بستر پہ گذرتی ہے۔
اس فارمی مرغی کے مقابلے میں دیسی چوزہ جوکہ 6۔8 مہینوں تک چوزہ ہی رہتا ہے کو پکڑنا چاہیں تو بڑے آدمی کو بھی دانتوں پسینہ آجاتا ہے جبکہ فارمی مرغی کو ایک بچہ بھی آسانی سے پکڑ لیتا ہے۔
یہ فارمی چکن ہمارے معاشرے میں ” ہائی پروٹین ، کولیسٹرول فری گوشت ” کے نام سے رواج پاگیا ہے۔ حتٰی کہ ڈاکٹر حضرات بھی سارے گوشت بند کرکے فارمی چکن ہی تجویز کرتے ہیں جوکہ خود بیماریوں کی وجہ ہے۔
آئیے اب اس ہائی پروٹین والے سفید گوشت کے نقصانات دیکھتے ہیں۔
اول : موٹاپا ، جسم پر چربی خاص طور پہ گردوں اور جگر پر۔
دوم: جوڑوں کا درد ، خاص طور پہ ہڈیوں کا بھر بھرا ہوجانا۔
سوم: بچے بچیوں میں جلد بلوغت کے آثار۔
چہارم: اسٹیرائزڈ مرغیوں کا گوشت کھانے کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام کا شدید کمزورپڑجانا جس کی وجہ سے آئے دن بیمار رہنا۔
پنجم: مردوں میں کمزوری اور خواتین میں ایام کی بے قاعدگی کی شکایت۔
یہ چند چیدہ چیدہ نقصانات ہیں جو کسی میں جلد اور کسی میں کچھ عرصے بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ زبان کا ذائقہ اور جلد پک جانے کی سہولت اس کے نقصانات کے مقابلے میں بہت ہی حقیر فائدے ہیں۔
جیسی غذا ہم کھاتے ہیں ویسی ہی صحت ہم پاتے ہیں۔ غذا میں دالوں سبزیوں کا استعمال بڑھائیں ۔
گوشت میں بالترتیب مچھلی ، بکرے یا دنبہ، اونٹ اور آخر میں بڑے کے گوشت کی افادیت ہے۔
آیئے اپنے لئے اپنی آئیندہ صحت مند نسلوں کے لئے ہم اپنی خوراک پہ نظر ثانی کریں۔