آفتاب عالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحافت جسے انگریزی میں Journalism کہتے ہیں،کسی بھی معاملے کے بارے میں تحقیق کرنا اور پھر اسے صوتی یا پھر تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین ،ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ھے اور اس پیشہ کو اختیار کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزا بھی ہیں لیکن سب سے اہم نقطہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ لوگوں کو باخبر رکھنے کا ہے۔
یہ تھی ہلکی پھلکی سی صحافت کی تعریف جو ہمیں میسر آسکی، قارئین کی نذر کر دی اب ایک چھوٹا سا واقعہ آپ کی نذر، جو ھمارے دوست نے سنایا۔ بتاتے ہیں کہ ہمارے ہاں ایک لڑکا یومیہ اجرت پہ کام کرتا تھا،اس نے مشکل سے میٹرک پاس کیا ہوا تھا،اس کی لکھائی بہت ہی گندی تھی اوراس کا لکھا وہی پڑھ سکتا تھا۔ کچھ عرصہ بعد ہمارے ہاں سے نوکری چھوڑ کر اپنے شہر چلا گیا۔ ایک دن مجھے اس کے شہر کسی کام سے جانا ہوا میں نے اس کے بھائی سے دریافت کیا کہ بھائی صاحب کہاں ہیں؟ فرمانے لگے وہ آپ کو اس وقت نہیں مل سکتے۔ ہم نے پوچھا آج کل ان کاکیا شغل ہے؟ فرمانے لگے صحافی بن گئے ہیں۔ یہ سنتے ہی ہمارے منہ سےصرف یہی نکلا: سبحان اللہ ۔۔۔
اب یہ المیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ صحافت کا شعبہ، جو اس وقت کسی بھی ملک کی ترقی اور حفاظت کا ضامن سمجھا جاتا ہے، اس میں اس طرح کے لوگ بھی آجائیں تو صحافت تو گئی تیل بیچنے۔ یوں تو ملک خداداد میں تقریباً سارے ہی شعبے جو نہایت باعزت اور باوقار تصور کیے جاتے تھے تنزلی کا شکار ہیں ، ان میں سرفہرست تعلیم اور ڈاکٹری کا شعبہ ہے جو اس وقت پیسے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے اور آج کل چاندی بھی ان ہی لوگوں کی ہے ۔
ہمارے ملک میں کچھ ادارے رشوت اور بلیک میلنگ میں بہت مشہور ہیں لیکن بعض صحافی بھائی ان سے بھی باقاعدگی سے بھتہ لیتے ہوں گے۔ اب توصحافی اپنے قلم اور زبان کی پوری پوری قیمت وصول کرتے ہیں اور انھیں وہ ساری سہولیات میسر ہیں جو آج کل کی اشرافیہ کو برسوں کی محنت اور ریاضت سے حاصل ہوئیں ۔
اس کے علاوہ دوسرے شعبے مثلاً تعلیم اور ڈاکٹری جو معاشرے کے نہایت مقدس شعبے مانے جاتے ہیں اور یقیناً ہیں لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ یہ شعبہ ان دونوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اگر آپ فرض کرِیں کہ ایک غلط دوائی یا انجیکشن کسی ایک بندے یا چند افراد کو دے دیا جائے تو نقصان بھی اتنے ہی لوگوں کا ہوگا لیکن ایک غلط خبر پورے ملک کا سکون اور سالمیت تباہ کر سکتی ہے ۔ہم اس شعبے کے افراد کے ایک ایک نام اور کردار کو زیر بحث نہیں لانا چاہتے اور نہ ہی دل آزاری ہمارا مقصد حالانکہ ان کے آزار سے شائد ہی کوئی پاکستانی محفوظ رہا ہو ۔۔۔
ہم ذرائع ابلاغ سے منسلک تمام احباب سے گزارش کرتے ہیں خدارا ہم پاکستانیوں پر رحم کریں اور اپنی مٹی اتنی پلید نہ کریں۔ یہ فاسٹ فوڈ اور فاسٹ میڈیا کا دور ھے سنھبل کے جناب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔