آپ میںسے کتنے لوگ جانتے ہیں کہ
“انارکلی” نام کی کوئی خاتون مغلیہ تاریخ میں نہیںتھی جیسا کہ انارکلی اور شہزادہ سلیم کی عشقیہ داستان مشہور کی گئی ہے۔ یہ کون لوگ ہیں جو کچھ فکشن کردار تخلیق کرتے ہیں اور پھر انھیں حقیقی کرداروں کے طور پر معروف کرتے ہیں۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ کون لوگ ہیں۔ یہ وہ سیکولرز اور لبرلز ہیں جو کے چہرے نسیم حجازی کانام سنتے ہی سیاہ ہوجاتے ہیں، نسیم حجازی کا نام سنتے ہی سیکولر اور لبرل طبقہ کسی خاص درد کا شکار ہونے لگتاہے۔ درد کا سبب یہ ہے کہ نسیم حجازی کے ناول قاری کو درسِِ جہاد دیتے ہیں۔ اسلام اور پاکستان سے محبت کا درس دیتے ہیں، مسلمانوں سے محبت اور اخوت کا رویہ اختیار کرنے کا سبق دیتے ہیں۔
ایک صاحب نے اپنے درد کا یہی اصل سبب بیان کرتے ہوئے نسیم حجازی کو ننگی گالیاںدینا شروع کردیں۔ میں نے پوچھا کہ
“بھائی صاحب! آپ کے پسندیدہ فکشن رائٹرز اپنے فکشن کے ذریعے بے حیائی پھیلاسکتے ہیں تو نسیم حجازی اسلام ، مسلمانوں اور پاکستان کی محبت کا جذبہ کیوںپھیلانہیں سکتے؟”
صاحب نے فوراً اپنے اوپر دانشوری کی کھال چڑھائی اور کہنے لگے:
” نسیم حجازی نے تاریخ سے کھلواڑ کیا ہے”
میں نے عرض کیا:”نسیم حجازی نے تاریخ لکھی ہی نہیں، نہ ہی اس کا انھوں نے دعویٰ کیا ہے، انھوں نے ہسٹوریکل فکشن ہی لکھاہے، اس میں تاریخ کی بنیاد پر کہانی لکھی جاتی ہے، ہاں! اس میں کچھ ملمع کاری بھی ہوتی ہے۔ آپ کے پسندیدہ ہسٹوریکل فکشن رائٹرز نے بھی تو ملمع کاری کی ہے نا”
وہ برہم ہوتے ہوئے بولے:”ہمارے کون سے پسیندیدہ فکشن رائٹرز؟”
عرضکیا:” جن کا فکشن پڑھ کر آپ نے جودھا بائی کو اکبر کی محبوب بیوی بنادیا، انارکلی کو شہزادہ سلیم کی محبوبہ بنایاحالانکہ ان دونوںکا انسانی تاریخ میں کوئی وجود ہی نہیں، لیکن آپ نے ان خیالی کرداروں کو تاریخ کا حصہ بنادیا۔
اب انارکلی ہی کا ذکر کرلیجئے، اس کا ذکر “اکبرنامہ” میںتھا نہ ہی “تزک جہانگیری” میں اور نہ ہی مغلیہ ریکارڈ میں کوئی نشان ملتاہے
یہ محض ایک خیالی کردار تھی
جو انگریز سیاح اور تاجر ولیم فنچ کے ذہن کی اختراع تھی
مولانا عبدالحیلم شرر نے بھی انارکلی کی کہانی لکھی، انھوں نے بھی پہلے صفحہ پر ہی واضح اندازمیں لکھ دیا تھا کہ یہ محض فکشن ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔
کیسی افسوس کی بات ہے کہ ہم نے ایک انگریز کی تخلیق کردہ خیالی کردار کو حقیقت سمجھ لیا اور اس کا لاہور میں مزاربھی بناڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرحانھوں نے سسی اور پنوں ، ہیر رانجھا سمیت بہت سے دیگر عاشقوں کو بھی حقیقی کرداروں کا درجہ دیا اور ان کے مزار بھی بناڈالے۔
نسیم حجازی کا نام انھیں بہت تکلیف دیتاہے حالانکہ اس کے سارے کردار حقیقی تھے، محمد بن قاسم، یوسف بن تاشفین،معظم علی، حیدرعلی، ٹیپوسلطان سمیت سب کردار۔