وفاقی کابینہ نے اراکین کے اختلافات کے باوجود حج پالیسی 2019 کی منظوری دیتے ہوئے وزارت مذہبی امور کی سبسڈی دینے کی تجویز مسترد کردی۔
وزارت مذہبی امور کے عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چند وزرا نے حج پیکج پر حکومتی سبسڈی کی مخالفت کی۔
وزارت کی جانب سے 45 ہزار روپے فی حاجی سبسڈی کی تجویز دی گئی تھی۔
تاہم عہدیداران کے مطابق دیگر وزرا نے سبسڈی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ‘صاحب اسطاعت افراد حج کریں، جو نہیں جاسکتے نہ جائے۔’
عہدیداران نے کہا کہ ‘سبسڈی کی منظوری نہ دینے پر وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق اور سیکریٹری اجلاس سے چلے گئے اور اجلاس کے بعد وزارت کی حج پالیسی پر نیوز کانفرنس بھی ملتوی کروا دی۔
حکومت کے اس اقدام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب حج پالیسی کا وزارت مذہبی امور نے اعلان نہیں کیا، بلکہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران اس سے متعلق بتایا۔
حکومتی حج اسکیم 2019 کے تحت ملک کے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کے لیے حج کی فی کس لاگت 4 لاکھ 36 ہزار 975 روپے ہوگی جبکہ جنوبی علاقے (کراچی، کوئٹہ اور سکھر) کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 975 روپے ہوگی۔ ان اخراجات میں قربانی کی لاگت شامل نہیں ہے۔
قربانی کے لیے فی حاجی کو 20 ہزار روپے لے جانے ہوں گے جبکہ 2 ہزار ریال ساتھ لے جانا بھی لازم ہوگا۔حج پالیسی کی دستاویزات کے مطابق حج اخراجات 39 روپے فی ریال کے حساب سے طے کیے گئے ہیں۔