عبید اعوان
پاکستان میں آج سے چند برس پہلے تک دوائوں کا ریٹیل بزنس روایتی انداز ہی میں چل رہا تھا۔ ہر شہر میں مختلف میڈیکل سٹورز کاروبار کررہے تھے، جدید ریٹیل بزنس کے بارے میں شاید کسی کو کچھ خبر ہی نہ تھی یاپھر وہ روایتی ریٹیل بزنس پر چلتے رہنے ہی میں عافیت محسوس کرتے تھے۔ تاہم چند برسوں کے دوران میں جہاں ریٹیل بزنس کے دیگر شعبوں میں جدت کی لہر چلی، وہاں میڈیکل کے شعبے میں بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے، مختلف ناموں کے ساتھ ریٹیل چینز سامنے آئیں، ان میں سے ایک سرویڈ بھی ہے۔
سرویڈ کا قیام سن دوہزار پانچ میں عمل میں آیا۔ مقصد ایک بڑی ریٹیل کی شکل میں تمام بڑی نیشنل اورملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات سستی اورمعیارکی ضمانت کے ساتھ فراہم کرنا تھا۔ محض تیرہ برسوں میں سرویڈ کی شاخوں کی تعداد اکتالیس ہوچکی ہے، یہ سٹورز لاہور، گوجرانوالہ،، فیصل آباد، ڈسکہ اور سیالکوٹ میں کاروبار کررہے ہیں۔ اس اعتبار سے وہ ملک میں دوائوں کی ریٹیل چینز میں سب سے آگے نکل چکی ہے۔
سرویڈ کے روح رواں ہیں کامل اقبال۔ وہ ریٹل بزنس کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کا تیرہ برس کا تجربہ رکھتے ہیں، وہ پاکستان کے مختلف ریسٹورنٹس میں ، ہائپرمارکیٹوں میں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیل سٹورز کی چینز کے منتظم رہے ہیں۔ سرویڈ سے پہلے وہ الشھیرکارپوریشن لیمیٹڈ کے میٹ ون کے پورے پاکستان میں واقع چھتیس سٹورز کا انتظام سنبھالے ہوئے تھے۔ وہ ریٹیل آپریشنز کے سربراہ تھے۔ اسی طرح وہ اسی کاروباری گروپ کے ایک دوسرے برانڈ خاص میٹ کے تئیس سٹورز کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔ اسی طرح میگا سٹور میٹرو کیش اینڈ کیری کے مختلف سٹورز میں بھی ان کا اہم کرداررہا ہے۔ وہ چھ برس تک میٹرو کیش اینڈ کیری کے ساتھ رہے ہیں۔ وہ بی ٹو بی اور بی ٹو سی چینلز کے ذمہ دار تھے۔ انھیں صرف سٹورز کھولنے کا تجربہ ہی نہیں ہے بلکہ انھوں نے مختلف ہائپرمارکیٹوں کو بھی بام عروج عطا کیا۔ وہ میکڈونلڈ کی ٹیم کا حصہ بھی رہے ہیں، جبکہ انھیں فوڈ ایکسپورٹ کا تجربہ بھی ہے۔ اگر ان کی تعلیم کی بات کی جائے تو انھوں نے بی بی اے آنرز کیا ہوا ہے جبکہ فائونڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم بی اے بھی کیا ہوا ہے۔ اس قدر وسیع تجربہ اور تعلیم رکھنے والے فرد کی زیرقیادت فارماسسٹس کی ٹیم کس قدر شاندار انداز میں کاروبار کررہی ہو گی، اندازہ کرنا چنداں مشکل نہیں، بالخصوص جب انھیں طاہرعباس جیسے دست راست بھی دستیاب ہوں جو سرویڈ کے چیف فنانشل آفیسر ہیں۔
سرویڈ کے منتظمین سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی فارمیسی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس میں ہیلتھ کئیر کی تمام چیزیں دستیاب نہ ہوں۔ اس لئے سرویڈ پر صرف ایلوپیتھک ادویات ہی نہیں بلکہ یہاں مختلف اقسام کے فوڈ سپلیمنٹس اور وٹامنز بھی دستیاب ہوتے ہیں تاکہ کسٹمرز کو اپنے طرززندگی میں توازن پیدا کرنے کی تمام تر سہولتیں میسر ہوں۔ اسی طرح سرویڈ پر ہربل مصنوعات بھی موجود ہیں اور ڈاکٹروں کی طرف سے ہدایت کردہ بے بی ملک فارمولاز بھی ملتے ہیں۔ سرویڈ سرجیکل سازوسامان کی ایک بڑی رینج بھی رکھتا ہے۔اس میں وہ سامان بھی ہوتا ہے جو سرجری کے دوران میں استعمال ہوتا ہے اور وہ بھی جس کی سرجری کے بعد ضرورت پڑتی ہے۔
اتنے بڑے ریٹیل بزنس نیٹ ورک کو چلانا اور اس کی مسلسل توسیع کے لئے کمپیوٹرز کی مدد لازمی ہے۔ سرویڈ نے اس سلسلے میں پاکستان میں مقامی طور پر بننے والے ریٹیل مینیجمنٹ سسٹم ، کینڈلا کا انتخاب کیا ہے جو نہ صرف سنگل سٹور پر کامیابی سے کام کرتا ہے بلکہ چین سٹورز کے اداروں کے لئے بھی واحد معیاری سافٹ ویئر ہے۔ یہ سافٹ وئیر لومن سافٹ نے دوہزاردومیں بنایاتھا۔ ور گزشتہ دس برس سے مسلسل ترقی کی منازل طے کرتا ہوا نہ صرف پاکستان میں بہترین ریٹیل منیجمنٹ کے متعدد ایوارڈ حاصل کر چکا ہے بلکہ ایشیا پیسیفک میں بھی سب سے اچھے سپلائی چین سافٹ ویئر کا اعزاز بھی اسی کو حاصل ہے۔ امید ہے پاکستان میں ریٹیل کاروبار کے فروغ میں لیومن سافٹ کا کینڈلا اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔
سرویڈ جیسے ادویات کے مراکز کی اہمیت ایک ایسے معاشرے میں بہت زیادہ ہوتی ہے جہاں جعلی ادویات کا دور دورہ ہوتا ہے۔ ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق صرف صوبہ پنجاب کے ایک سو اکیس ڈرگ انسپکٹرز میں سے باسٹھ بدترین کرپشن میں ملوث ہیں، انھوں نے جعلی ادویات فروخت کرنے والوں کو کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ سرویڈ کا دعویٰ ہے کہ اس کے سٹورز میں سو فیصد اصل ادویات ہی فراہم کی جاتی ہیں، اس لئے کسٹمرز آنکھیں بند کرکے یہاں سے ادویات خریدتے ہیں۔ یہاں صرف کوالیفائیڈ فارماسسٹس ہی کسٹمرز کی خدمت کے لئے موجود ہوتے ہیں، اس لئے یہاں کسٹمرز کا پوری سمجھ داری کے ساتھ خیال رکھا جاتا ہے۔