الکیمسٹ …دنیائے ادب کا شاہکار

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

روبینہ شاہین۔۔۔۔۔
الکیمسٹ دنیائےادب کا وہ شاہکار ہے۔جس کی مقبولیت ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ روزافزوں ہے۔اسے برازیل کے ایک ادیب پاولو کوئیلو نے صرف دو ہفتوں میں مکمل کیا۔ چھپتے ہی اس نے مقبولیت کے ریکارڈ بنانا شروع کر دیے۔اس کا دنیا کی تمام زبانوں میں ترجمہ ہوا اور اس نے فروخت کے نئے ریکارڈ قائم کیئے۔اس کی 43 ملین کاپیاں 155 ممالک میں فروخت ہوئیں اور اسے پرتگیزی زبان کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ناول تسلیم کرتے ہوئے گنیز بک آف ورلڈ میں شمار کیا گیا۔

پاولو کوئیلو کی یہ عظیم داستاں ایک اندلسی گدڑیے کے اردگرد گھومتی ہے۔جو اندلس کے میدانوں سے شروع ہو کر افریقی ریگستان میں چکر کاٹتی اہرام مصر میں کمال کو پہنچ کر اندلس میں ختم ہو جاتی ہے۔

پاولوکوئیلو ایک پر امید اور باہمت انسان ہے۔ اس نے دنیا کو امید بانٹنے پر اکسایا ۔اور ایک حکایت کی شکل میں کامیابی کے راستے کی رکاوٹوں کو بڑے سہل انداز میں سمجھایا ہے۔اس کا فلسفہ ہے کہ کامیابی کی سب سے بڑی رکاوٹ قوت یقین میں کمی ہے۔ انسان کو اپنے اندر سے ہر طرح کے خوف ختم کر دینے چاہییں۔خوف کامیابی کے راستے کی واحد رکاوٹ ہے۔اس کا کہنا ہے کہ کسی چیز کے حصول کی تمنا جتنی شدید ہوتی ہے،اتنا ہی اس کے حصول کے راستے آسان سے آسان ہوتے چلے جاتے ہیں۔گویا تمام کائنات مل کر اس کے حصول کی تگ و دو میں لگ جاتی ہے۔

پروین شاکر نے بڑی خوبصورتی سے اس فلسفے کو اس شعر میں پرویا ہے۔
میں نے اس شدت سے تجھے پانے کی خواہش کی ہے
کہ کائنات کے ہر ذرے نے تجھ سےملانے کی سازش کی ہے

جب خواہش جنون بن جاتی ہے جو کائنات کا ہر ذرہ اس سازش میں آپ کا ہمنوا بن جاتا ہے۔ سورج جو نظام شمسی کا سردار ہے، ہماری سوچ کو توانائی دینے لگتا ہے۔ صحرا جیسی پرکھٹن جگہیں بھی جہاں کی بھول بھلیاں کا اختتام موت پر منتج ہوتا ہے۔وہ بھی اشارے دینے لگ پڑتا ہے۔ ہوائیں بھی سندیسہ بن کر ہمیں نئی منزلوں اور نئے راستوں کا پتہ دینے لگ پڑتی ہیں۔ انسان اگر دیدہ بینا رکھتا ہو تو خدا کی اس کائنات میں ہر چیز آپ کو منزل کا پتا دیتی دکھائی دے گی۔اگر راہنمائی واضح طور پر دکھائی نہ بھی دے تو انسان کو علامتوں کی زبان سیکھ کر ان سے راہنمائی لینا ہو گی۔

پاولو کوئیولو کے اس ناول میں جا بجا دانش بکھری دکھائی دیتی ہے یوں محسوس ہوتا ہے پاولو کوئیلو رومی اور سعدی کے قبیلے کا کوئی فرد ہے جس کا مقصد لوگوں کو مقصد حیات کی کنجی سے روشناس کروانا ہے کہ مقصد کے حصول کی تمنا ہر دم انسان کو متحرک رکھتی ہے۔ مقصد حیات اس دنیا کی سب سے بڑی سچائی ہے جب انسان مقصد کو لے کر سنجیدو ہو کر تگ ودو شروع کر دیتا ہے تو وہ کائنات کا ایک حصہ بن جاتا ہے جو کہ ایک مقصد کے تحت پیدا کی گئی ہے۔

پاولوکوئیلو کی اس حکایت میں ہمیں تقدیر کی گنجلک وادیوں کے بارے میں بھی آگاہی ملتی ہے ۔انسانوں کے بہت بڑے جھوٹ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انسان تقدیرکے آگےبے بس ہے ،حالانکہ تقدیر آخری مہرہ چلنے سے پہلے تک آپ کے ہاتھ میں رہتی، آپ کی دستک کی متمنی ہوتی ہے۔۔یہ آپ ہوتے ہیں جو اسے تدبیر سے نکال کر تقدیر بناتے ہیں۔

پاولو کا کہنا کہ مقصد کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو پریشانیاں نہ بنائیں بلکہ اس سے لطف اندوز ہوں۔اس کا کہنا ہے کہ منزل سے کہیں زیادہ قیمتی منزل کی تلاش ہے ،جستجو ہے۔یہ تلاش یہ جستجوکبھی ختم نہیں ہونی چاہئے۔یہی زادہ راہ ہے۔

الکیمسٹ ایک خزانے کی تلاش کی کہانی سے کہیں زیادہ انسانی سرشت میں چھپے خزانے کی کھوج کی داستاں ہے۔ فطرت انسانی کے اندر جو اسرار پوشیدہ ہیں۔ان اسرار پر پردہ اٹھانے کی ایک کامیاب کوشش ہے جو انسان کو بتاتی ہے کہ کیمیا گری سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ انسان خود کو سونا بنائے۔خود سے روشناس ہو۔اپنی قیمت جانیں اور پھر دنیا سے اسے منوائیں کہ ہاں! میں قیمتی ہوں کیونکہ خالق کائنات نے علم وحکمت جیسے بیش قیمت خزانے سے نوازا۔

الکیمسٹ میں ہمیں مختلف تہذیبوں اور معاشروں کا عکس واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ناول تہذیبوں کا سنگھم ہے۔اس میں ایڈونچر ہے۔رومانس ہے۔مہم جوئی ہےموسیقی ہے۔ خودی اور خودشناسی کا سبق ہے۔الغرض یہ وہ کتاب ہے جس میں مسمرائز کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے۔یہ ساحرہ ہے۔جس نے دنیا پر جادوئی اثرات مرتب کیئے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں