گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کی سروے میں شامل ایک ہزار 141 افراد میں سے 51 فیصد نے وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی کے حق میں ووٹ دیا۔
گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے مطابق سروے میں ایک ہزار 141 افراد سے سوال پوچھا گیا تھا کہ ‘وزیراعظم کی 2018 میں انتخابات میں کامیابی کے بعد اب تک کی مجموعی کارکردگی پر آپ کی کیا رائے ہے’۔
سروے کے نتائج کے مطابق 38 فیصد افراد نے وزیراعظم کی کارکردگی کو ‘اچھا’ قرار دیا جبکہ 13 فیصد افراد کی رائے تھی کہ وزیراعظم کی کارکردگی ‘بہت اچھی’ ہے۔
سروے میں شامل افراد میں سے مجموعی طور پر 51 فیصد نے وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جنہوں نے 25 جولائی کو منعقدہ انتخابات میں کامیابی کے بعد 18 اگست 2018 کو وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا۔
وزیراعظم کی کارکردگی پر غیرمطمئن افراد کی تعداد 46 فیصد رہی، سروے میں 26 فیصد افراد نے عمران خان کی کارکردگی کو ‘خراب’ قرار دیا اور اسی طرح 20 فیصد کی نظر میں وزیراعظم کی کارکردگی ‘بہت خراب’ ہے جبکہ 3 فیصد افراد نے جواب دینا نہیں چاہا یا پھر نہیں معلوم کا جواب دیا۔
شہری علاقوں کے افراد نے سروے میں بتایا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے دور سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔
سروے میں شامل شہری افراد میں سے 15 فیصد کا خیال تھا کہ عمران خان کی کارکردگی اب تک بہت اچھی ہے جبکہ 44 فیصد نے کہا کہ اچھی ہے جبکہ 23 فیصد نے ‘خراب’ قرار دیا تو، 16 فیصد نے ‘بہت خراب’ اور 2 فیصد نے یا تو جواب نہیں دیا پھر کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔
دیہی علاقوں کے رہائشیوں میں سے 12 فیصد نے وزیراعظم کی کارکردگی کو بہت اچھی قرار دیا تو 35 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی کارکردگی اچھی ہے جبکہ 27 فیصد افراد نے خراب اور 22 فیصد نے بہت خراب سے تعبیر کیا تاہم 4 فیصد نے یا تو جواب نہیں دیا یا پھر کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔
سروے میں شامل افراد کے جوابات کوعمر کے لحاظ سے جانچا جائے تو 30 سال سے کم عمر کے 65 فیصد افراد نے عمران خان کی کارکردگی کے حق میں ووٹ دیا۔
وزیر اعظم کی کارکردگی 50 سال سے بڑی عمر کے افراد کے لیے کسی طرح بھی اچھی نہیں ہے کیونکہ اس عمر کے 51 فیصد افراد نے عمران خان کی کارکردگی کو یا تو ‘خراب’ یا ‘بہت خراب’ سے تعبیر کیا۔
یاد رہے کہ 25 جولائی 2018 کو منعقدہ انتخابات میں وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وفاق کے علاوہ خیبر پختونخوا (کے پی)، پنجاب اور کراچی میں دیگر جماعتوں پر واضح برتری حاصل کی تھی۔
پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ ووٹ پڑے تھے تاہم کاسٹ ہونے والے 5 کروڑ 30 لاکھ ووٹوں میں سے حکمراں جماعت کو مجموعی طور پر تقریباً 32 فیصد ووٹ پڑے تھے۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی نے مرکزی حکومت بنائی تھی اور سندھ کے علاوہ دیگر تینوں صوبوں میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دی تاہم کے پی میں انہیں حکومت بنانے کے لیے اتحادیوں کی ضرورت نہیں پڑی۔