منی بجٹ،صنعت،زراعت،سرمایہ کاری کو مراعات،بڑی گاڑیاں،سگریٹ،لگژری آئٹمز مہنگے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ’’جھوٹے‘‘ اور ’’گو نیازی گو‘‘ کے نعروں میں اپنی 5؍ ماہ کی حکومت کے میں دوسرے منی بجٹ کا اعلان کیا جس میں انہوں نے صنعت، زراعت اور سرمایہ کاری کیلئے مراعات دینے، بڑی گاڑیوں،سگریٹ اور لگژری آٹیمزمہنگے ہونے کی نوید سنائی۔

بجٹ تقریر میں فائلر کیلئے بینک لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کرے 5 ہزار کرنےکی تجویز دی ہے، حکومت نے ٹیکس میں اضافہ کیلئے نان فائلرز کو 1300سی سی تک کی چھوٹی گاڑی خریدنے کی اجازت دی، بجٹ میں چھوٹے موبائل مزید سستے، جبکہ بڑے موبائلز پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے، حکومت نے کم لاگت گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کیلئے، 5 ارب روپے مختص کیے ہیں،

زرعی اور چھوٹی صنعتوں کے قرض پر بینکوں کا ٹیکس آدھا کرنے کی تجویز ہے، وزیر خزانہ نے اسٹاک مارکیٹ ٹریڈنگ پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کر نے کا اعلان کیا گیا ہے، اس ٹیکس کےخاتمے سے اسٹاک ایکسچینج میں ٹرانزکشن کی لاگت بھی کم ہوگی اور نقصان تین سال تک کیری اوور ہوسکے گا، منی بجٹ میںخصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام پر پانچ سال ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ متبادل توانائی میں سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام پر 5سال کیلئے ٹیکس سے چھوٹ دینے کی تجویز ہے،

وزیر خزانہ نے کہا کہ کارپوریٹ ٹیکس میں سالانہ ایک فیصد کمی کی پالیسی جاری رہے گی، نان بینکنگ کمپنیز کا سپرٹیکس ختم ہوجائیگا، کاروباری اکائونٹس پر کم از کم چھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس حتمی کردیا گیا۔ بجٹ میں سیونگ اسکیموں پر ٹیکس ختم کر نے کی تجویز ہے، گروپ آف کمپنیز کیلئے ٹیکس ریلیف بحال، ودہولڈنگ ٹیکس کے گوشوارے ہر ماہ کے بجائے سال میں دو بار دینا ہونگے، بجٹ میں مقامی صنعتوں کیلئے خام مالی کی ڈیوٹیز میں کمی کرنے کی تجویز دی ہے۔

بجٹ میں 150؍اشیاء کی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی تجویز ہے۔ موبائل فون، ڈبہ پیک دودھ، شیمپو، کریم، پنیر پر ڈیوٹی میں اضافہ جبکہ سولر پینل سستے، کاشتکاروں کیلئے ڈیزل انجن پر سیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز دی ہے، کاروباری اکاؤنٹس پر 6فیصد ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، سگریٹوں پرایکسائز ڈیوٹی میں2 فیصد اضافہ، یوریا کھاد کی قیمت میں 200 روپے فی بوری کمی کا اعلان کیا ہے، جبکہ خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کر نے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے نیشنل سیونگ پر ٹیکس یکم جولائی سے ختم کر نے کا اعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں فنانس ضمنی ( دوسرا ترمیمی ) بل 2019 پیش کر دیا، منی بجٹ میںمتبادل توانائی شمسی، ونڈ توانائی کے پلانٹس کیلئے مشینری اور مینوفیکچر نگ یونٹ کے قیام پر 5 سال کیلئے ٹیکس سے چھوٹ دیدی گئی، 1800سی سی سے 3000سی سی تک کی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی 20فیصد سے بڑھا کر 25فیصد اور 3000سے اوپر ڈیوٹی میں 30فیصد کر دی گئی، کھیلوں کے فروغ کیلئے فرنچائز دینے والی کمپنیوں پر عائد ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے، نئی صنعتوں کیلئے اراضی کی خرایداری، پلانٹس اور مشینری کی خریداری پر سیلز ٹیکس میں استثنیٰ دیدیا گیا ہے، برآمد کنندگان کو ریفنڈ کیلئے 80ارب روپے کے ریفنڈ بانڈ جاری کیا جائیگا، کینسر کے مریضوں کے علاج میں استعما ل ہونی والے آلات پر سیلز ٹیکس ڈیوٹی میں چھوٹ دیدی گئی، ایک فیصد سالانہ کارپوریٹ ٹیکس کی کمی کی اسکیم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ بنکوں کیلئے چارفیصد سپرٹیکس نافذ رہے گا،اسٹاک ایکسچینج کی ٹریڈنگ پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے،

زرعی شعبے کی ترقی کیلئے ٹیوب ویل کے ڈیزل انجن پر کسٹم ڈیوٹی 17فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کر دی گئی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے بنکوں سے لیے گئے قرضے پر 39فیصد ٹیکس کم کر کے 20فیصد کر دیا گیا،

وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کر رہے ہیں، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5ہزار کررہے ہیں، خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ ہے، یکم جولائی سے سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، ایس ایم ای سیکٹر پر آمدن پر عائد ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کر رہے ہیں، بینکنگ ٹرانزکشنز پر فائلرز کیلئے 0.3فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، 6ماہ میں زرعی قرضوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے،1800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے گی۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے 900ارب روپے سے زائد کا خسارہ بڑھادیا، ملک کواڑھائی ہزار ارب روپے سے 3ہزار ارب روپے کا مقروض کر کے چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے بینک قرضوں پر آمدن کا ٹیکس 20فیصد کر رہے ہیں، غریبوں کیلئے گھر بنانے ہیں، بینکوں پر انکم ٹیکس 39فیصد سے کم کر کے 20فیصد کر رہے ہیں، زرعی قرضوں پر بھی بینکوں کا انکم ٹیکس 20فیصد کیا جا رہا ہے، فائلر پر بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، کاروباری اکائونٹس پر 6فیصد ٹیکس رجیم کو ختم کر رہے ہیں، نان فائلر 1300سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے مگر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، سگریٹوں پرایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ درآمدی ڈیوٹی کی شرح ایک سے2فیصد تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ چھوٹے اور درمیانے اداروں کیلئے قرضوں پر آمدن پر ٹیکس آدھا کررہے ہیں،5ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم لا رہے ہیں،

اخبارات کیلئے نیوز پرنٹ کی درآمدی پر ڈیوٹی ختم کر دی ہے، خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کررہے ہیں، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5زار کررہے ہیں، ہماری سپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ ہے، یکم جولائی سے سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے منی بجٹ کے اہم نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بینک چھوٹی کمپنی کو قرضہ دے گا تو 20فیصد ٹیکس ہوگا،زرعی قرضوں پر بھی ٹیکس 39فیصد سیکم کر کے 20فیصد پر لے کر آرہے ہیں،ایس ایم ای سیکٹر پر آمدن پر عائد ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کر رہے ہیں،5 ارب روپے کا قرضے حسنہ کی اسکیم لا رہے ہیںبینکنگ ٹرازنکشنز پر فائلرز کیلئے 0.3فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے،6ماہ میں زرعی قرضوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے،انہوں نے5ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لا نے کا اعلان کیا اور کہا کہ نان فائلر زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی لے سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کیا گیا ہے،نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی پر مکمل استثنی کا اعلان کررہے ہیں،تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے،ایک فیصد سالانہ کارپوریٹ انکم ٹیکس میں کمی ہوتی رہے گی،1800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے گی،سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، مہنگے پر نہیں۔

بجٹ میں درآمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہو گا.30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے ،100 سے 200 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1870 روپے ،200 سے 350 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1930 روپے،350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز ٹیکس 6000 روپے ،500 ڈالر سے زائد قیمت کے درآمدی موبائل پر 10300 روپے سیلز ٹیکس عائد ہوگی، مصنوعی کڈنیز اور ڈالسز سمیت متعدد طبی آلات اور مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم مستقبل میں شمسی توانائی پر انحصار چاہتے ہیں، چاہتے ہیں سولر پینل بنیں ونڈ ٹربائن بنیں، ایسی تمام مینوفیکچرنگ کیلئے جو بھی آج سے پانچ سال تک سرمایہ کاری کرے گا اس میں کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کا مکمل استثنیٰ ہوگا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج کو معیشت کا عکاس نہیں سمجھتا، (ن) لیگ کے دور میں مئی 2017 میں مارکیٹ 53 ہزار پر تھی اور دسمبر میں 17 ہزار پوائنٹس کم ہوکر 38 ہزار پر آگئی تواس وقت کوئی خرابی نہیں تھی، جب ہماری حکومت میں 5 ہزار پوائنٹس کم ہوئی تو شور مچ گیا کہ معیشت ختم ہوگئی، پچھلے تین ہفتے میں انڈیکس میں 3 ہزار پوائنتس کا اضافہ ہوا ہے، اسٹاک ایکسچینج ملک میں سرمایہ کاری کیلئے اہم کردار دا کرسکتی ہے، اس لیے شیئرز کی لین دین پر پوائنٹ زیرو ٹو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں،اس سے اگر آپ کا اس سال میں اگر کوئی نقصان ہوا تو اگلے تین سال تک آف سیٹ کرسکیں گےپرامزری نوٹ کے ذریعے بینک سے کیش قرض مل سکے گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں