جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لیے ناشتہ ممکنہ طور پر دن کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے مگر اس صورت میں جب آپ کچھ اصولوں پر عمل کریں۔اگر تو آپ ناشتے کو اہمیت نہیں دیتے تو جان لیں کہ اپنے دن کا آغاز صحت کے لیے ناقص غذا سے کرنا انتہائی نقصان دہ اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔
آسٹریلیا کی میکوائر یونویرسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 4 دن زیادہ چربی اور چینی سے بھرپور ناشتہ کرنا بھی نمایاں دماغی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے تو اگر جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ رہنا چاہتے ہیں تو ناشتے کے ان 3 اصولوں پر ہمیشہ عمل کریں جو کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں۔
ناشتے کا وقت
یہ تو طبی ماہرین عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہوتی ہے، جسے چھوڑنا جسمانی گھڑی کو متاثر کرکے موٹاپے سمیت کئی طرح کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم گزشتہ سال یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا موٹاپے سے بچانے بلکہ اس سے نجات کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی اور ہیبرو یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے کھانے سے دونوں گروپس کے افراد کی جسمانی گھڑی کے ان مخصوص جینز میں بہتری آئی جو کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر ہوتے ہیں جبکہ گلوکوز اور انسولین کی سطح بھی بہتر ہوئی۔
پروٹین اور فائبر لازمی
جسمانی وزن میں کمی اسی وقت ممکن ہے جب ناشتے میں غذا کا درست انتخاب کیا جائے، اگر تو آپ فاسٹ فوڈ اور پراسیس غذاﺅں کا انتخاب کرتے ہیں تو اس سے ہاضمہ خراب ہوتا ہے جبکہ توند نکلنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، اس کے مقابلے میں زیادہ پروٹین اور فائبر والی غذائیں جیسے انڈے، اناج، گریاں، پھلوں اور سبزیوں کا انتخاب کرنا پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے جبکہ جسمانی توانائی کی سطح بھی بڑھتی ہے۔ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ایسی غذاﺅں کا انتخاب ضروری ہے جو بے وقت کھانے کی خواہش دور رکھے جبکہ مسلز بنانے میں مدد دے۔
کیلوریز کتنی ہونی چاہئے؟
ایسا کہا جاتا ہے کہ اچھا ناشتہ روزانہ کرنا چاہئے مگر ہر صبح کتنی کیلوریز کو جزو بدن بنانا چاہئے؟ ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزانہ زیادہ سے زیادہ 350 کیلوریز ناشتے کا حصہ ہونا چاہئے۔
ناشتہ کبھی مت چھوڑیں
ناشتہ چھوڑنا وہ بدترین امر ہوسکتا ہے جو کوئی وزن کم کرنے کے لیے اپناتا ہے، اس اصول کا اطلاق ناشتے پر ہوتا ہے کیونکہ اگر آپ وقت پر ناشتہ نہیں کریں گے تو دن بھر مسلسل بھوک محسوس ہوتی رہے گی۔ ناشتہ کرنے سے میٹابولزم حرکت میں آتا ہے، بھوک کے ہارمونز پر کنٹرول ممکن ہوتا ہے جبکہ دن کے دیگر اوقات میں بسیار خوری سے بچتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔