برازیلی بھٹکتی مکڑی عام مکڑیوں کی طرح شکار کرنے کے لیے جال نہیں بُنتی بلکہ رات کے وقت جنگل میں زمین پر رینگتی اور اپنا شکار تلاش کرتی ہے، جسے وہ اپنے طاقتور نیوروٹاکسن زہر سے مفلوج یا ہلاک کر دیتی ہے۔ یہ مکڑی نہایت جارح مزاج اور زہریلی ہوتی ہے۔
اس کا تعلق Phoneutria نامی جنس سے ہے، جس کا مطلب یونانی زبان میں ’قاتلہ‘ کا ہوتا (Murderess) ہے جو اس کے خطرناک مزاج کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا زہر اعصابی نظام پر براہِ راست اثر ڈالتا ہے اور اعصاب و پٹھوں کے درمیان رابطے کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری، فالج، اور بعض اوقات اس سے موت بھی واقع سکتی ہے۔
کاٹنے کے بعد متاثرہ جگہ پر شدید درد، جلن اور سوجن ہوتی ہے۔ اس مکڑی کے زہر کا ایک نایاب اثر یہ بھی ہے کہ یہ بعض مردوں میں پریاپزم (Priapism) نامی کیفیت پیدا کر سکتا ہے، جس میں بغیر کسی جنسی تحریک کے عضوِ مخصوص میں کئی گھنٹے تک مسلسل ایریکشن برقرار رہتا ہے اگرچہ وہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے سائنس دان اس مکڑی کے زہر پر ایریکٹائل ڈسفنکشن (Erectile Dysfunction) یعنی مردانہ عضوِ مخصوص کی کمزوری کے ممکنہ علاج کے لیے تحقیق کر رہے ہیں۔ ایریکٹائل ڈسفنکشن اس حالت کو کہتے ہیں جس میں مرد جنسی تعلق کے دوران عضوِ تناسل میں سختی پیدا نہیں کر پاتا یا اسے برقرار نہیں رکھ پاتا۔
یہ مکڑی اپنی زہریلی فطرت، نایاب طبی اثرات اور سائنسی دلچسپی کی بنا پر دنیا کی منفرد اور خطرناک ترین مکڑیوں میں شمار ہوتی ہے۔
تبصرہ کریں