گردش، سید عنایت اللہ جان

ریڈیو کا عالمی دن اور ریڈیو پاکستان

مواصلاتی نظام میں ریڈیو ایک خاص اہمیت کا حامل ذریعہ ہے کیونکہ یہ جدت اور روایت دونوں کا ایک حسین امتزاج رکھتا ہے۔ خیالوں، لفظوں، آوازوں اور معلومات کا پورا خزانہ ریڈیو کے ریکارڈ پر موجود ہوتا ہے۔ انٹرنیٹ سے قبل یہ معلومات، اطلاعات اور مواصلات کا اہم ترین عالمی ذریعہ ہوتا تھا اور اس کو ہر جگہ عالمی سیاست اور واقعات کے تناظر میں آگہی کے واسطے رجوع ہوتا تھا۔ 2011 سے باقاعدہ اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کے فیصلے کے مطابق "13 فروری” کو ریڈیو کا عالمی دن قرار دیا گیا ہے۔ ریڈیو جدت اور روایت کے امتزاج بنا ایک دلچسپ اور موثر مواصلاتی ذریعہ ہے۔ اس کے ریکارڈ پر مختلف عالمی اور علاقائی واقعات کی تاریخی تفصیل موجود ہوتی ہے۔

انٹرنیٹ کے ذریعے مواصلاتی انقلاب سے قبل سماج میں تفریح اور آگاہی کے دو بڑے وسیلے ہوا کرتے تھے۔ ایک ٹیلی ویژن (پہلے بلیک اینڈ وائٹ بعد میں رنگین) اور ریڈیو۔ انہیں ذرائع سے لوگ اپنی تفریحی اور آگاہی سے متعلق ضروریات پوری کر رہے تھے اور چونکہ یہ وسائل کمیاب بھی ہوتے تھے لہذا لوگ حلقوں کی صورت میں باہم مل کر بیٹھ کر نہ صرف محظوظ ہوتے بلکہ عالمی اور علاقائی ایشوز پر (زیادہ تر سیاسی اور بین الاقوامی حالات کے حوالے سے) اظہار خیال کے مواقع بھی انہیں سماجی اور خاندانی حلقوں میں میسر آتے تھے جہاں زیادہ تر بڑی عمر کے لوگ بولتے تھے اور چھوٹے خاموشی سے سنتے رہے۔ عین یہی حیثیت ٹی وی اور ریڈیو کو خواتین کے حلقوں میں ڈراموں اور دوسری تعلیمی پیشکشوں کو حاصل رہی۔ پھر گردش زمانہ سے مواصلاتی نظام میں انٹرنیٹ داخل ہوا اور یوں نہ صرف نشر و اشاعت کے دائروں میں انقلاب برپا ہوا بلکہ دنیا یکسر تبدیلی کے عمل سے ایسی گزری جس نے حضرت انسان کو ٹھیک ٹھاک حیران کر دیا۔ آئیے ذرا ریڈیو پاکستان کے ماضی اور حال پر روشنی ڈالتے ہیں!

ریڈیو پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قومی اور سرکاری ادارہ برائے صوتی نشریات و اطلاعات ہے۔ اس ادارے کا انتظام و انصرام پاکستان براڈکاسٹنگ ایکٹ 1972ء کے تحت عمل میں آیا۔ ریڈیو پاکستان کا کام اقتصادی، زرعی، سماجی، سیاسی، مذہبی، موسمی اور ثقافتی شعبوں میں نوع بہ نوع موضوعات پر مباحثوں، ڈراموں، فیچرز، دستاویزی پروگرامات، سامعین کی شرکت والے مذاکروں، عام بات چیت، موسیقی، خبروں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے عوامی دلچسپی سے ہم آہنگ پیشکشیں کرنا ہے۔

بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان دراصل قیام پاکستان سے پہلے آل انڈیا ریڈیو کے نام سے موجود تھا۔ قیام پاکستان کے بعد یہ ادارہ ریڈیو پاکستان کے نام سے جانا جانے لگا۔ آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اردو سمیت بیس دوسری مختلف علاقائی زبانوں میں اپنے پروگرامات پیش کیے یوں قومی رابطے کے ان ذرائع کو جدید مواصلاتی مہارتوں کے ساتھ شامل کر کے استعمال میں لایا گیا۔ یوں ان متنوع پیشکشوں پر محیط پروگرامات کی نشر و اشاعت سے، پاکستانی قومیت، اسلامی نظریے، ملی ہم آہنگی اور قومی ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دینے کے قابل بنایا۔ اس وقت ریڈیو پاکستان سے 23 زبانوں میں مختلف معلوماتی، تعلیمی، تفریحی اور ثقافتی پروگرامات نشر کیے جاتے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی حیثیت محض ایک نشریاتی ادارے کے نہیں بلکہ اس کے ذمہ داری میں اسلامی شعور اور حب الوطنی کے جذبے کو فروغ دینا بھی شامل ہیں۔ یہ ملک ایک نظریے کی بنیاد پر بنا تھا اور اس ملک کا ایک مقصد بھی ہے اور وہ اس کے سوا کوئی نہیں کہ ہم اس نظریے کے مطابق زندگی گزارنے کا اہتمام کر لیں لیکن اجتماعی معاملات میں کچھ چیزیں اختیار اور کچھ پابندی سے تعلق رکھتے ہیں لہذا ان حدود کو سمجھ کر قبول کرنے کے لیے عمومی شعور کی ضرورت ہے۔ دوم اس ملک سے کروڑوں انسانوں کے گہرے جذبات وابستہ ہیں ان جذبوں کو باقاعدہ حب الوطنی میں بدلنے کے لیے ارادہ جاتی اور ادارہ جاتی بنیادوں پر کام کرنا ہے تاکہ یہ مقدس جذبے ہر دم برقرار رہیں اور یوں مملکت خدا داد تا قیامت قائم و دائم رہے۔

ریڈیو پاکستان کے پروگرام متنوع نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی رسائی پورے ملک تک وسیع ہے۔ ریڈیو پاکستان ملک کا سب سے بڑا اور موثر ذریعہ معلومات ہے جس کے باعث اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کریں۔ انہیں اندرون اور بیرون ملک ہونے والے واقعات سے باخبر رکھیں، قومی ترقی میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے شعور اجاگر کریں، انہیں مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے اپنے فرائض اور شناخت کے بارے آگاہی دلائے، نئے قومی اور تعمیری منصوبوں کے بارے میں معلومات فراہم کریں اور عوام کو ہر محاذ پر اپنی خوشیوں اور کامیابیوں میں دوسروں کو شریک کرنے کی دعوت دیں، خواہ وہ کامیابی زراعت کے شعبے کی صورت میں ہو یا اقتصادی ترقی کی شکل میں، خواہ وہ کھیلوں کے بارے میں پیشکشیں ہو یا فنون لطیفہ اور ادب کے میدان میں سرگرمیاں ہو، خواہ ماضی کے بارے میں شناسائی ہو یا مستقبل کے بارے میں جذبوں کو مہمیز دینے کا معاملہ ہو، ریڈیو پاکستان نے ہر سطح پر عمومی آگاہی، صحت مند تفریح، عالمی شعور اور قومی وحدت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔

ریڈیو پاکستان کا بنیادی مقصد اطلاعات، تعلیمات اور تفریحات کے شعبوں میں ایسے پروگرام پیش کرنا ہے جن کے موضوعات میں معیار اور اخلاق کے اعلیٰ درجات کے اعتبار سے مناسب توازن قائم ہو۔ اس طرح ایسے پروگرام نشر کرنا جن سے ملک میں اسلامی نظریے، قومی اتحاد اور اسلامی تعلیمات کے مطابق جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری اور سماجی انصاف کے اصولوں کو فروغ حاصل ہو۔ اس طرح مختلف واقعات سے متعلق ایسی خبریں جو حتی الامکان حقیقت پر مبنی، درست اور غیر جانبدارانہ، نیز پروگراموں سے متعلق عمومی پالیسیوں کے تحت وفاقی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پیش کرنا۔ دوسرے ممالک کے لیے اپنی ایکسٹرنل سروس میں اس نظریے سے پروگرام نشر کرنا کہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ حاصل ہو اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کا موقف ان کے درست پس منظر میں اجاگر ہو۔

ریڈیو پاکستان کی بنیادی پالیسی قومی اور بین الاقوامی خبروں اور دوسری نشریات کے انتخاب میں لازمی طور پر حقیقت، صداقت، قومی وحدت اور بین الاقوامی آداب کی پاسداری ہے۔

یہ پالیسی اس بنیادی مقصد پر مبنی ہے کہ نشر ہونے والا ہر پروگرام حقیقت پر مبنی مزید برآں مصدقہ ذرائع کا حامل ہو۔  اس طرح کوئی پروگرام عوام میں اشتعال، ناراضگی یا باہمی منافرت پیدا کرنے والا نہ ہو۔ اس طرح ہر پیشکش اعلی معیار کے صحافتی اخلاق اور بہترین تکنیکی مہارتوں کے مطابق ہو اور یہ کہ ادارے کے لیے غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا کرنے کا سبب نہ بنے۔

ریڈیو پاکستان کے پاس اپنے "آواز خزانے” میں ایک ضخیم مجموعہ موجود ہے جو پاکستان کے 14اگست 1947ءسے ایک آزاد قوم کے طور پر ابھرنے کے آغاز سے لے کر اب تک کی کثیر الجہتی تاریخ اور ورثے کی نمائندگی کر رہا ہے۔

یاد رہے اس قومی "آواز خزانے” میں قائد اعظم محمد علی جناح، قائد ملت لیاقت علی خان، مادر ملت فاطمہ جناح اور دوسرے قومی رہنماﺅں کی تقاریر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف دوست ممالک کے سربراہوں کی تقاریر بھی موجود ہیں جو گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران میں اکثر پاکستان آتے جاتے رہے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کا ریکارڈ گویا ایک ثقافتی آئینہ ہے جس میں مختلف تاریخی ادوار کا جامعیت کے ساتھ نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ثقافتی مجموعہ پاکستانی موسیقی کی گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر، خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بولی جانے والی زبانوں سے حاصل ہونے والے نادر نمونوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاؤہ ہزاروں ادبی پروگرام، مشاعرے، ڈرامے اور دستاویزات بھی محفوظ ہیں۔

ریڈیو پاکستان اپنے اس وقیع مجموعے کو یو ٹیوب چینل پر جس کا نام "ریڈیو پاکستان آن لائن” ہے، کے ذریعے عوام تک رسائی دیتا ہے۔ اس چینل کا مقصد پاکستان اور اس کے عوام کے بارے میں اصل حقیقت سے روشناس کرانا ہے، جو کہ وادی سندھ ،گندھارا تہذیب اور اسلام کے بردبارانہ مزاج اور پرامن بقائے باہمی سوچ کا نگہبان ہے۔

نوٹ: بادبان ڈاٹ کام پر شائع شدہ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا بادبان ڈاٹ کام کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے