شام کے نئے صدر احمد الشرع نے گزشتہ روز نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر کہیں اور آباد کرنے اور پٹی پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ایک سنگین جرم ہے جو بالآخر ناکام ہو جائے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر احمد الشرع کا کہنا ہے ’ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور فلسطینیوں کی نسل صفائی کے بعد انھیں دوسری جگہوں پر آباد کرنے کے بعد اسے معاشی طور پر ترقی دے گا۔ٹرمپ کی تجویز کے تحت فلسطینیوں کو غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا۔
برطانیہ کے ایک پوڈ کاسٹ ’ریسٹ اِز پولیٹکس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر احمد الشرع نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔
’مجھے یقین ہے کہ کوئی طاقت(فلسطینی) لوگوں کو ان کی سرزمین سے نہیں نکال سکتی۔ بہت سے ممالک نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے اور وہ سب ناکام رہے ہیں، خاص طور پر گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران غزہ میں حالیہ جنگ کے دوران۔‘
بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عبوری مرحلے کے لیے صدر بننے والے احمد الشرع نے کہا کہ ٹرمپ کے لیے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی نکالنے کی کوشش کی قیادت کرنا عقلمندی ہوگی نہ ہی یہ اخلاقی یا سیاسی طور پر درست اقدام ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
اب انقلابی سوچ کو خیرباد کہنا اور ریاستی تعمیر پر’ توجہ مرکوز کرنا ناگزیر ‘
شام میں انقلابی تحریک کے سربراہ ابو محمد الجولانی واقعی پُراسرار شخصیت ہیں ؟
شام کے صدر احمد الشرع کی اہلیہ لطیفہ الدروبی کون ہیں؟
انھوں نے مزید کہا ’اس تنازعہ کے 80 سالوں سے زیادہ عرصہ کے دوران، فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔ یہ سرزمین چھوڑنے والوں کو اپنے فیصلے پر افسوس ہے۔ فلسطین کا سبق جو ہر نسل نے سیکھا ہے وہ یہی ہے کہ اپنی سرزمین کو تھامے رکھنا ہی اہم ہے۔‘
شامی صدر نے کہا کہ مصر، اردن اور دیگر عرب اقوام نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے باہر دھکیلنے کی کسی بھی قسم کی کوشش کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
احمد الشرع نے خدشہ ظاہر کیا کہ سرحد کے اس پار کسی بھی بڑے پیمانے کی نقل و حرکت اسرائیل کے ساتھ فلسطین کی ریاست کی تشکیل یعنی ’دو ریاستی حل‘ کے امکانات کو مزید کمزور کر دے گی۔ پھر عرب ممالک کو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
’اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کا منصوبہ ممکنہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔ یہ نسلی صفائی ہے، اس لیے بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں شامی صدر نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ کو ناجائز قرار دیا۔
شام کے عبوری صدر نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ہزاروں رضاکار شام کی نئی فوج میں شامل ہو رہے ہیں۔
احمد الشرع نے کہا کہ انہوں نے فوجی سروس لازم قرار نہیں دی بلکہ رضاکارانہ بھرتی کا آپشن دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہزاروں افراد نئی فوج میں بھرتی ہوئے ہیں۔
شامی صدر نے بتایا کہ سابق حکومت کی طرف سے نافذ کردہ لازمی فوجی خدمات سے بچنے کے لیے بڑی تعداد میں نوجوان شام سے فرار ہو گئے تھے۔ 2011 میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد لازمی فوجی تربیت شامیوں کے لیے بڑی تشویش کا باعث بن چکی تھی۔
تبصرہ کریں