لطیفہ-الدروبی،-شام-کی-خاتون-اول

شام کے صدر احمد الشرع کی اہلیہ لطیفہ الدروبی کون ہیں؟

·

شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی اہلیہ حال ہی میں اپنے شوہر کے ساتھ پہلی بار منظر عام پر آئیں تو اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی ہے کہ وہ کون ہیں، کیا ہیں اور کس قسم کی ہیں؟

چند روز قبل  گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں، اس جوڑے کو احرام یعنی عمرہ ادائیگی کے لباس میں دیکھا گیا۔ شام کی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد، یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ دونوں میاں بیوی کو مسجد الحرام کے اندر ساتھ ساتھ چلتے ہوئے دیکھا گیا۔

شام کے صدر احمد الشرع کی اہلیہ لطیفہ الدروبی کی اس نادر رو نمائی پر مبنی ویڈیو جو آن لائن خوب پھیل رہی ہے، نے بڑے پیمانے پر لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ شام کی  نئی خاتون اول کے زیادہ منظر عام پر نہ آنے کے سبب یہ ایک غیر معمولی منظر تھا۔

لطیفہ الدروبی کی گزشتہ ہفتے امریکا سے آنے والی شامی خواتین کے ایک وفد سے ملاقات بھی ہوئی، جہاں صدر احمد الشرع نے عوامی سطح پر ان کا تعارف کرایا اور پہلی بار اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ان کی واحد شریک حیات ہیں۔

اجلاس میں شریک ایک شخص کے مطابق شامی صدر نے متعدد بیویوں کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بیوی سے گہری محبت کرتے ہیں۔

بعض حاضرین نے بتایا کہ اس لمحے اجتماع میں مزاح اور گرمجوشی کے احساسات تھے، اس دوران گفتگو کا محور و مرکز  شامی عوام کے حالات اور معاشرے کے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے میں خواتین کے کردار تھا۔

اگرچہ لطیفہ کی ذاتی زندگی کے بارے میں تفصیلات بہت کم دستیاب ہیں، تاہم شام کے صدر کے ساتھ منظر عام پر آنے کے بعد شام کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر ان کے بارے میں تجسس نے جنم لیا ہے۔

عربی میڈیا کے مطابق، لطیفہ الدروبی، جسے لطیفہ الشرع بھی کہا جاتا ہے، 1984 میں پیدا ہوئیں ۔ انھوں نے عربی زبان اور ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ تین بیٹوں کی ماں ہیں۔

ان کا قبیلہ ’الدروبی‘ حمص کے علاقہ القریطین سے تعلق رکھتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لطیفہ کی بہن کی شادی دمشق کے موجودہ گورنر مہر محمد مروان سے ہوئی ہے۔

اگرچہ لطیفہ الدروبی نے ماضی میں کئی عوامی تقریبات میں شرکت کی ہے، تاہم ان کی تصویر شاذ و نادر ہی لی گئی ہے۔ اب چونکہ وہ شام کی خاتون اول ہیں، اس اعتبار سے ان کی طرف لوگوں کی دلچسپی بڑھی ہے۔

ان کی حالیہ سرگرمیاں، بشمول امریکا سے آئی ہوئی شامی خواتین کے وفد سے ملاقات، عمرہ کی ادائیگی لطیفہ الدروبی کے بڑھتے ہوئے عوامی کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔

کیا وہ عام زندگی میں نقاب کرتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں امریکی وفد کے اجلاس کے شرکاء نے بتایا کہ لطیفہ ایک ’مہذب، نفیس اور خوبصورت خاتون‘ ہیں۔ وفد نے شامی خاتون اول کی فصاحت، پرسکون برتاؤ اور روایتی شامی لباس کی تعریف کی۔

’شامی امریکی اتحاد برائے امن و خوشحالی‘ نامی تنظیم کے رکن عبدالحفیظ شراف نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ لطیفہ ایک نوجوان شامی خاتون ہیں، وہ حجاب پہنتی ہیں لیکن اپنا چہرہ نہیں ڈھانپتی ہیں۔ وہ شام میں باحجاب خواتین کے مخصوص لباس میں ہوتی ہیں، اور اسی انداز میں ایک مسکراہٹ کے ساتھ پرجوش طریقے سے لوگوں سے ملتی ہیں۔

ریم البزم، ایک شامی کارکن ہیں، وہ بھی خاتون اول سے ملنے والے اس وفد میں شامل تھیں، انھوں نے بھی لطیفہ کو ’مہربان، پرسکون، خوبصورت، پراعتماد اور تعلیم یافتہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر احمد الشرع نے اپنی اہلیہ کا تعارف ان الفاظ سے کرایا تھا ’یہ میری اکلوتی بیوی ہیں، اور میں ان سے بہت پیار کرتا ہوں۔‘

واضح رہے کہ الدروبی خاندان شام میں معروف ہے۔ اس خاندان نے علماء اور قابل ذکر شخصیات پیدا کیں، جن میں شیخ عبدالغفار الدروبی، حمص کے ایک معروف قرآنی قاری، جن کا 2009 میں جدہ میں انتقال ہو گیا تھا۔

ریم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ صدر احمد الشرع کا شامی خواتین کے وفد سے اپنی اہلیہ کا تعارف  کروانا شامی روایات کی گہری عکاسی کرتا ہے، جو میڈیا میں پھیلائی گئی ’ مظلوم بیویوں‘ کی تصویر سے مختلف ہے۔

انہوں نے کہا’شام میں رہنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ ایک عورت اس کے خاندان کا ستون ہوتی ہے۔ وہ منصوبہ بندی کرتی ہے، بچوں کی پرورش کرتی ہے، مالی معاملات کی منتظم بھی ہوتی ہے، اور اعلیٰ تعلیمی ڈگریاں حاصل کرنے کے لیے ثابت قدم رہتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا ’ شام میں مرد اپنی بیویوں کی رائے پر غور کرتے ہیں۔‘

قبل ازیں العربیہ چینل کو انٹرویو میں احمد الشرع نے ماضی کے کٹھن دور کا ذکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اُن کی وجہ سے اہلیہ بھی پہاڑوں میں ساتھ رہنے پر مجبور تھیں۔ اُس مشکل دور میں ہمیں متعدد رہائش گاہیں تبدیل کرنا پڑی تھیں اور اہلیہ نے ہمیشہ سے خندہ پیشانی سے مشکلات کا سامنا کیا۔

سعودی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ لطیفہ سمیر الدروبی کے آباؤ اجداد میں سے ایک علاء الدین الدروبی 1920 میں شام کے دوسرے صدر بنے تھے۔

تاہم صرف ایک ماہ بعد ہی علاءالدین الدروبی کو 21 اگست 1920 کو قتل کردیا گیا تھا۔ انھوں نے سلطنت عثمانیہ کے سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے