انڈونیشیا-کے-ٹین-ایجرز-موبائل-استعمال-کر-رہے-ہیں

اب ٹین ایجرز سوشل میڈیا استعمال نہیں کرسکیں گے

·

بچوں کی سوشل میدیا تک رسائی نہیں ہونی چاہیے! کم از کم انڈونیشیا کی حکومت کا یہی خیال ہے۔

انڈونیشیا کی وزیر مواصلات موطیہ حفیظ نے حال ہی میں سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ پابندی کس عمر تک کے بچوں پر عائد ہوگی۔

یہ 2024 کے آخر میں منظور ہونے والے آسٹریلیا کے قانون کی طرح کا اقدام ہے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا میں 16برس سے کم عمر بچوں کے لیے ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جو پلیٹ فارم آسٹریلوی حکومت کے اس قانون کی تعمیل نہیں کرتے، اور سولہ برس سے کم عمر بچوں تک مذکورہ بالا پلیٹ فارمز کے استعمال کو روکنے کو یقینی نہیں بناتے، انھیں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نئی نسل کا آئی کیو لیول پچھلی نسل سے کم کیوں؟

 خیال رہے کہ بچوں اور سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے عالمی سطح پر بحث زور پکڑ رہی ہے۔  بچوں کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ایسی پابندی بچوں کو سائبر بولنگ، سماجی دباؤ اور  ذہنی خلفشار سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ دوسری طرف لیکن ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح بچے تنہائی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے ایک تحقیق کے نتائج سامنے آئے ہیں جو سوشل میڈیا کے استعمال اور دماغی صحت کے مسائل کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتے ہیں لیکن ماہرین اب اس نکتہ پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اس کا براہ راست تعلق ہے۔

آپ کی رائے میں کیا بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد ہونی چاہیے؟

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے