(ڈاکٹر راسخ الکشمیری)
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی دنیا میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی ترقی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں ٹیکنالوجی کے سب سے جدید ماڈلز کا بنیادی مقصد زبان کی پروسیسنگ، ڈیٹا تجزیے، اور فیصلہ سازی کو بہتر بنانا ہے۔ اسی دوڑ میں چینی کمپنی DeepSeek نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس نے عالمی AI مارکیٹ کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف تکنیکی برتری کی عکاس ہے بلکہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں معاشی اور عملی حدود کو بھی چیلنج کر رہی ہے۔
DeepSeek، جسے 2023 میں چین کے شہر ہانگژو میں قائم کیا گیا، نے انتہائی کم وسائل میں ایسا AI ماڈل تیار کیا جو نہ صرف موجودہ ماڈلز کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ کئی پہلوؤں میں ان سے برتر بھی ثابت ہوتا ہے۔ کمپنی کا بنیادی مقصد ایک عمومی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AGI) تیار کرنا ہے جو انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں آسانیاں پیدا کر سکے۔ DeepSeek کے جدید ماڈلز اور تخلیقی تکنیکوں نے اسے دنیا بھر کی نظریں اپنی جانب مبذول کروانے پر مجبور کر دیا ہے۔
DeepSeek-R1: ٹیکنالوجی کا شاہکار
DeepSeek کا ماڈل DeepSeek-R1 تکنیکی طور پر ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ ماڈل 671 ارب پیرامیٹرز پر مشتمل ہے، لیکن اس کی تربیت میں ایک نئی تکنیک، (MoE)، کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ تکنیک صرف 37 ارب پیرامیٹرز کو ہر انپٹ کے لیے فعال کرتی ہے، جس سے نہ صرف توانائی کی کھپت میں کمی آتی ہے بلکہ ماڈل کی پروسیسنگ بھی زیادہ مؤثر ہو جاتی ہے۔ اس کی تربیت پر صرف 5.6 ملین ڈالر لاگت آئی، جب کہ اسی سطح کے ماڈلز، جیسے OpenAI کے GPT-4، کی تربیت پر عموماً 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ ہوتا ہے۔
مزید برآں، DeepSeek نے (Reinforcement Learning) کے اصولوں کا استعمال کیا تاکہ ماڈل کو بڑے ڈیٹا سیٹس کے بغیر بھی تربیت دی جا سکے۔ اس نے ماڈل کی منطقی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا، جس سے یہ ماڈل دیگر ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔
معاشی اور عملی انقلاب
DeepSeek کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے AI ماڈلز کی تیاری کے روایتی اخراجات کو تقریباً 95 فیصد تک کم کر دیا۔ اس کے لیے دیگر کمپنیوں کی طرح ہزاروں GPUs کی ضرورت نہیں پڑی؛ بلکہ صرف 2,048 GPUs استعمال کیے گئے۔ مزید یہ کہ DeepSeek کا ماڈل اتنا مؤثر ہے کہ یہ گیمنگ GPUs پر بھی چل سکتا ہے، جو عمومی طور پر ڈیٹا سینٹرز کے لیے مخصوص مہنگے ہارڈویئر کی ضرورت کو ختم کر دیتا ہے۔
یہی نہیں، DeepSeek نے اپنے ماڈل کو اوپن سورس کر دیا، جس کا مطلب ہے کہ دنیا بھر کے ڈویلپرز اس ماڈل تک مفت رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اس میں اپنی خدمات شامل کر سکتے ہیں۔ اوپن سورس لائسنسنگ کا یہ فیصلہ نہ صرف تکنیکی جدت کو فروغ دیتا ہے بلکہ صارفین کے لیے اخراجات کو بھی کم کر دیتا ہے۔
گلوبل مارکیٹ پر اثرات
DeepSeek کی کامیابی نے عالمی AI مارکیٹ میں شدید ہلچل مچا دی ہے۔ بڑی امریکی کمپنیوں، جیسے OpenAI، کو اپنی خدمات کے مہنگے ماڈلز کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کا سامنا تھا، لیکن DeepSeek نے اپنی کم لاگت اور مؤثر ماڈلنگ کے ذریعے ان کی برتری کو واضح طور پر چیلنج کیا ہے۔ DeepSeek کے لانچ کے فوراً بعد، NVIDIA جیسی کمپنیوں، جو GPUs کی فروخت پر انحصار کرتی ہیں، کو اپنی مصنوعات کی طلب میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح، عالمی اسٹاک مارکیٹ میں 1.5 ٹریلین ڈالر کی کمی دیکھی گئی، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ DeepSeek نے نہ صرف تکنیکی بلکہ معاشی سطح پر بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔
AI کی دوڑ میں چین کی برتری
DeepSeek کی کامیابی چین کی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ترقی اور عالمی AI مارکیٹ میں اس کے بڑھتے ہوے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ صرف ایک کمپنی کی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسا اشارہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین جدید ترین ٹیکنالوجی میں کس حد تک آگے بڑھ چکا ہے۔ DeepSeek کی اختراعی حکمتِ عملی نے یہ بھی دکھا دیا ہے کہ تکنیکی ترقی کے لیے صرف وسائل نہیں بلکہ تخلیقی سوچ اور جدید نقطہ نظر بھی ضروری ہے۔
DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف بڑی امریکی کمپنیوں کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ دنیا بھر کے محققین اور انجینئرز کے لیے ایک تحریک بھی ہے کہ وہ نئے خیالات اور حکمت عملیوں کے ذریعے ٹیکنالوجی کو مزید مؤثر اور قابل رسائی بنائیں۔ AI کی اس دوڑ میں DeepSeek کی برتری نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مستقبل کی ٹیکنالوجی میں وہی کامیاب ہوگا جو تخلیقی سوچ اور جدید تکنیکوں کو اپنانے میں سب سے آگے ہوگا۔
تبصرہ کریں