گردش، سید عنایت اللہ جان

زندگی میں مقصد کی اہمیت اور اس کے حصول کا لائحہ عمل

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی جس حقیقت کے گرد گردش کر رہی ہے وہ مقصد کے علاؤہ کچھ نہیں۔ یہ مقصد ہی ہوتا ہے جو ہر وقت دل و دماغ اور جذبات و احساسات پر چھایا ہوتا ہے۔ مقصد فرد کا بھی ہوتا ہے اور قوم کا بھی اور مقصد کے حصول میں فرد اور قوم یا معاشرہ دونوں ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہوتے ہیں۔ کسی بھی جگہ دراصل مقصد ہی کسی بھی عقیدے، عقل، مزاج، اخلاق، سوچ اور اپروچ کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ مقصد بڑا اور اہم ہو تو اس کے اعتبار سے افراد اور اقوام کے ہاں جذبے ابھرتے ہیں، عزائم دل و دماغ میں جگہ بنا لیتے ہیں، مختلف صلاحیتیں فروغ پاتی ہیں، وقت بوقت قربانیاں دی جاتی ہیں اور یوں کامیابی کے تناظر میں نت نئے مثالیں قائم کی جاتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مقصد سے ہی افراد اور اقوام کی عزت، طاقت، عظمت اور معیار یا کردار کا پتہ چلتا ہے۔

کارگاہ حیات میں، فرد ہو یا پھر قوم اس کے لیے ایک بلند اور کامل مقصد کا تعین ہی کامیابی اور تکمیل کے لیے ایک اہم قدم تصور ہوتا ہے۔ تاہم، یہ ایک مشکل کام ہے، کیونکہ اس عمل میں غور کرنے کے لیے بے شمار عوامل اور محرکات پائے جاتے ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے چیلنجز بھی بے شمار ہوتے ہیں۔ مقصد کے تعین میں علم، عقل، عمل اور عزم کا امتحان ہوتا ہے اور اسی امتحان میں کامیابی یا ناکامی پر مستقبل کا انحصار ہوتا ہے۔ افراد اور اقوام دونوں اگر اپنے دل و دماغ کو ذرا کھلا رکھیں تو ان کے لیے خود کو بہتر بنانے کے لیے مطلوبہ جذبہ اور اسباب دونوں فراوانی سے میسر آ سکتے ہیں۔

مقصد کے تعین میں سب سے پہلے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف کے درمیان فرق کو پہلے سمجھیں اور پھر دونوں میں ضروری توازن قائم رکھیں۔ قلیل مدتی اہداف چھوٹے لیکن حیرت انگیز طور پر فوری تکمیل کے متقاضی ہوتے ہیں جو کہ نسبتاً کم وقت میں حاصل کیے جا سکتے ہیں، جیسا کہ کسی کاروباری یا ابلاغی پروجیکٹ کو مکمل کرنا یا اپنے کیریئر کے دوران کسی خاص سطح تک پہنچنا۔ دوسری طرف طویل مدتی اہداف زیادہ بڑے، زیادہ پیچیدہ اور زیادہ اہم ہوتے ہیں جن کے حصول کے لیے زیادہ وقت، زیادہ کوشش اور زیادہ مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، جیسا کہ ایک بڑا کاروبار شروع کرنا، اختیار پانا، مالی آسودگی کو ممکن بنانا یا پھر قومی سطح پر آزادی کا حصول وغیرہ وغیرہ۔

زندگی کے لیے ایک کامل مقصد مقرر کرتے وقت، اپنے وقت، وسائل، صلاحیت، محنت اور نظم و ضبط کا جو پیکج ہر فرد یا قوم کو قدرت کی جانب سے ملا ہوتا ہے اس کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جائے اور اس کو خوب محنت، عقل مندی اور احساس ذمہ داری کے ساتھ استعمال کریں۔ بسا اوقات ہم اپنے آپ کو حاصل مواقع، وسائل، امکانات اور اوقات کا درست ادراک نہیں کر پاتے اور یوں ان کے ضیاع کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ سب سے اہم نکتہ مقصد کے حصول کے پروگرام میں یہ ہے کہ قلیل مدت اور طویل مدت کے اہداف کے درمیان ضروری توازن قائم ہو۔ فوری اور قلیل مدتی اہداف فرد کو زیادہ تر حال میں متحرک کر کے آپ سے آپ کی توجہات مرکوز رکھنے پر اصرار کرتے ہیں بس ان کو اپنی حد میں رکھ کر آگے طویل مدتی اہداف کی جانب بڑھنا ہیں۔ ایسا نہ ہو وقتی چیزوں میں اتنے مشغول ہو جائیں کہ دیرپا اہداف کہیں نظروں سے اوجھل ہو جائیں اور انہیں مناسب وقت، توجہ یا وسائل نہ ملنے کا مسئلہ درپیش ہو۔ سمجھداری سے قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف کا مجموعہ ترتیب دے کر، آپ کامیابی کے لیے ایک ایسا روڈ میپ بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں جو آپ کو مسلسل منزل کے راستے پر رکھے اور آپ کے حتمی اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہو۔

کامیابی کے لیے مخصوص، اہم، قابل حصول، متعلق، اور وقت کے پابند سمارٹ اہداف کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ مبہم، ناقابلِ عمل یا ناقابلِ حصول اہداف کا تعین آپ کی پیشرفت کو متاثر کر کے ناکامی کے خطرات سامنے لا کر کھڑے کر دیتے ہیں۔ اس کے بجائے، اپنے اہداف کو مخصوص، واضح، قابل عمل اور قابلِ حصول صورتوں میں ڈھال کر انہیں مختلف خانوں میں تقسیم کریں جو کہ حقیقت پسندانہ انداز میں ایک خاص وقت کے اندر قابل حصول ہو۔ مثال کے طور پر، بڑھتے وزن پر قابو پانے اور صحت مند رہنے کے مقصد کے پیش نظر دن میں پندرہ سے تیس منٹ ورزش اور صحت مند غذا لینے کا اہتمام کر کے تین یا چار مہینوں میں ایک خاص حساب سے اپنا وزن کم کرنے کا ہدف مقرر ہونا۔

کامیابی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اپنے مقاصد کو اپنی اقدار، جذبات، ماحول، امکانات اور حاصل قوتوں کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔ ایسے اہداف کا تعین کرنا جو آپ کے لیے معنی خیز ہوں اور جو آپ کی بنیادی اقدار اور جذبوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہو یہ حکمت عملی اہداف کے حصول میں آپ کے حوصلے اور عزم کو برقرار رکھے گا۔ یہ بات ضرور ذہن میں رکھیں کہ اپنی قوتوں اور مہارتوں کا بروقت فائدہ اٹھا کر ہی آپ درپیش چیلنجوں اور رکاوٹوں پر زیادہ مؤثر طریقے سے قابو پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور یوں آپ کے کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

ضرورت کے مطابق اپنے اہداف کا باقاعدگی سے جائزہ لینا اور مختلف سیاق و سباق میں ایڈجسٹ کرنا بھی ضروری ہے۔ یاد رکھیں زندگی کا دائرہ غیر متوقع چیزوں کا ایک پیچیدہ مجموعہ ہے جو دو اور دو چار کی طرح واضح نہیں، اور جہاں ہر آن حالات غیر متوقع طور پر بدل سکتے ہیں۔ ایسے میں اپنے اہداف اور پیش رفت کا باقاعدگی سے جائزہ لے کر، آپ کسی بھی رکاوٹ یا چیلنج کی بروقت ادراک کر سکتے ہیں جو آپ کی کامیابی میں رکاوٹ بن سکتی ہیں اور اس کے مطابق حال ایڈجسٹمنٹ بھی کر سکتے ہیں۔ یہ لچک اور موافقت پیدا کرنے کی صلاحیت آپ کے قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔

مقصد ہر فرد کا اپنی ذاتی زندگی میں مختلف ہو سکتا ہے یہ ایک فطری امر ہے لیکن اس کے علاؤہ کچھ مقاصد اجتماعی اور قومی سطح پر پانا بھی ضروری ہے۔ بطور مسلمان ہمارا اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم انسانی فلاح و بہبود میں اپنی صلاحیتیں اور کردار رضائے الٰہی کے لیے بروئے کار لے آئے۔ اخرجت للناس تامرون ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   الی آخر مطلب یہ کہ آپ کو اللہ نے مخلوق کی بھلائی کے لیے نکالا ہے۔ آپ خیر کی جانب بلاتے ہو اور شر سے روکتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو۔ اس طرح بطورِ پاکستانی ہمارا قومی مقصد یہ قرار پاتا ہے کہ اپنے کردار اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اس ملک کو دنیا کے باوقار ممالک کی صف میں شامل کریں علی ھذا القیاس۔

مقصد کے اعتبار سے زندگی میں کامیابی کے لیے انفرادی اور اجتماعی ہر دو سطح پر ضروری ہے کہ ایک بڑا ہدف طے ہو۔ اس کے لیے محتاط منصوبہ بندی، لگن اور اپنے آپ پر خصوصی توجہ مرکوز رکھنا اہم مرحلہ ہے۔ مقصد کے تناظر میں سب سے پہلے اپنے قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف کی نشاندہی کریں، پھر ایک سمارٹ طریق کار طے کریں، پھر اپنے اہداف کو اپنی اقدار اور جذبوں کے ساتھ ہم آہنگ کریں، اور پھر متعین اہداف کا باقاعدگی سے جائزہ لے تاکہ جہاں ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہو وہاں ایڈجسٹمنٹ سے کام لیں، جہاں ڈٹ جانے کی ضرورت ہو وہاں ڈٹ جائیں۔ تاریخ کا مطالعہ اور حالات کا مشاہدہ بتاتا ہے کہ یہی حکمت عملی کامیابی کے لیے سب سے زیادہ موثر ثابت ہوئی ہے۔ یاد رکھیں آپ کے حتمی مقاصد ہی، آپ کی محنت، توجہ، دلچسپی اور ثابت قدمی کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ زندگی کے لیے ایک بڑا اور اہم مقصد طے کرنا یک بارگی عمل نہیں بلکہ اس کے لیے مسلسل کوشش، لگن اور استقامت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تب ہی کہیں جا کر انسان زندگی کا اصل مقصد پانے میں کامیاب ہوتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نوٹ: بادبان ڈاٹ کام پر شائع شدہ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا بادبان ڈاٹ کام کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

ایک تبصرہ برائے “زندگی میں مقصد کی اہمیت اور اس کے حصول کا لائحہ عمل”

  1. Muhammad Ayaz Avatar
    Muhammad Ayaz

    I m agree with you

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے