احسان-کوہاٹی

اووووووو اور اووووو کرنے والوں کا ملک

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ریل گاڑی خسارے میں جارہی تھی، میٹنگ بلالی گئی۔ کس کس اسٹیشن سے کتنے مسافر چڑھتے ہیں؟ کتنی آمدنی ہوتی ہے؟ کتنا سامان لایا لے جایا جاتا ہے؟

پتہ چلا کہ ایک اسٹیشن ایسا بھی ہے جس پر صرف ایک مسافر سوار ہوتا ہے اور یہ مسافر ہفتے کے پانچوں دنوں بلاناغہ آتا اور جاتا ہے۔ ریل کمپنی کے افسران کو چاہیے تھا کہ گھاٹے سے نکلنے کے لیے وہ اس اسٹیشن پر ٹرین کی آمدو رفت سب سے پہلے روکتے۔ وہ ریل تھی چنگ چی رکشہ تو نہ تھی۔

فیصلہ ہونے کو تھا کہ افسران میں سے ایک نے کاغذوں کا پلندہ کھنگالتے ہوئے سرسری پوچھ لیا ’یہ اکلوتا مسافر ہے کون؟‘

جواب ملا ’ایک طالبہ ہے جو صبح کی ٹرین سے ہائی اسکول جاتی ہے اور شام ساڑھے سات بجے کی ٹرین سے واپس گھر آتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘

اب اسی بات کو یہیں روک کر ایک اور طرف چلیں۔

یہ پرتعیش مہنگا ترین ڈنر ہے۔ 2019 کا سن ہے۔ ایک کاروباری صاحب کی جانب سے چیدہ چیدہ شخصیات شریک ہیں۔ مہنگی شراب، دنیا کے مہنگے ترین کھانے، وہ ماحول جو کوئی سوچ بھی نہ سکے۔

میزبان مالدار متمول شخص تھا۔ اپنی جیب سے کھلا رہا تھا۔ کسی کو بھلا کیا ؟ لیکن کسی کو کچھ تو تھا۔ 2 سال بعد بات نکلی اور پھر جانتے ہیں کیا ہوا؟

لیکن پہلے ٹرین کی اکلوتی مسافر کی بات پوری ہولینے دیجیے۔ فیصلہ ہوا کہ جب تک طالبہ پڑھ رہی ہے ہکائیدو کے دور دراز گاؤں اینگارو میں ٹرین اس اسٹیشن پر آتی جاتی رہے گی اور اب دوسری بات، اس پرتعیش ڈنر کے مہمان چوں کہ سرکاری افسران تھے جن کی ٹیکسی کا کرایہ بھی میزبان کی طرف سے ادا کیا جس کی اخلاقی طور پر اجازت نہیں تھی، سو انکوائری ہوئی اور سب سے پہلے اس خاتون کو مستعفی ہونا پڑا جو اس وقت وزارت داخلہ اور کمیونیکیشن کی سینئر عہدیدار اور 2021 میں وزیر اعظم کی ترجمان تھیں، اس ملک کے قواعد کے مطابق وہ یہ ڈنر نہیں کرسکتی تھیں کیوں کہ میزبان کے وزارت سے مفادات تھے اور یہ اخلاقی طور پر مناسب نہ تھا۔ سو اب کوئی اور راستہ نہ تھا۔ سو محترمہ نے ماضی کی ایک غلطی پر معافی مانگ کر سیٹ چھوڑ دی۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیر اعظم صاحب ! یہ وہی ملک ہے جس کے مزدوروں کا ’اوووووو۔۔۔‘ والا احتجاج آپ کو یاد رہا اور آپ نے قوم کو بھی سبق دیا کہ دیکھو جاپانیوں کی طرح احتجاج کیا کرو ، کتنی محنتی قوم ہے کام نہیں چھوڑ رہی ’اووووو۔۔۔‘ کر رہی ہے کہ ملک کو نقصان نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے سرکار ! ان کی اووووو کے ساتھ ان کی قیادت کا کردار بھی تو سامنے رکھیں۔ اس حساس قیادت کے لیے اوووو ہی بہت ہے۔ ان میں اتنی حیاء ہے کہ دو سال پہلے کھائے کھانے پر بھی شرمندہ ہوجاتے ہیں یہاں پورا توشہ خانہ کھا جاتے ہیں اور ڈکار بھی نہیں لیتے۔ اس قوم کی اوووو کے ساتھ جاپانی قیادت کا کردار بھی تو دیکھیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نوٹ: بادبان ڈاٹ کام پر شائع شدہ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا بادبان ڈاٹ کام کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے