برطانوی اخبار ’دی سن‘ نے ٹیلی گرام کے معروف روسی اکاؤنٹ ’جنرل ایس وی آر‘ کے حوالہ سے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے سابق صدر بشار الاسد کو ماسکو میں زہر دے دیا گیا ہے جس سے وہ شدید علیل ہوگئے۔
واضح رہے کہ شام پر انقلابیوں کے قبضے کے بعد صدر بشار الاسد کا 24 سالہ دور حکومت ختم ہوگیا اور اس کے ساتھ ہی ان کے خاندان کی نصف صدی سے زائد عرصہ کی حکمرانی بھی اختتام کو پہنچی۔
یہ بھی پڑھیے
فرار ہونے سے پہلے بشارالاسد نے آخری چند گھنٹے کہاں اور کیسے گزارے؟
بشار الاسد نے ہمیں بھی اندھیرے میں رکھا، کزن منتھر الاسد کا انٹرویو
14 سالہ شامی لڑکا جس کی گرفتاری نے بشار الاسد کو کہیں کا نہ چھوڑا
ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ بشار الاسد اتوار کے روز شدید بیمار ہوئے اور انہیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ خبر کے مطابق طبی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے بشار الاسد کے کھانے میں زہر ہونے کی تصدیق کی۔
ٹیلی گرام پر نشر ہونے والی اس خبر کے مطابق بشار الاسد کا ان کے اپارٹمنٹ میں ہی علاج کیا گیا جس کے بعد پیر کے دن ان کی حالت سنبھل گئی۔
ابھی تک اس دعوے کی روسی حکام یا کسی آزاد ذرائع نے تصدیق نہیں کی ہے۔
بشار الاسد کے بارے میں یہ غیرمصدقہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب وہ شام کے دارالحکومت دمشق پر 8 دسمبر کو انقلابیوں کا قبضہ ہونے پر ملک سے فرار ہو گئے تھے، بعدازاں پتہ چلا کہ وہ روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں۔
ماسکو میں پناہ لینے کی تیاریاں کب سے جاری تھیں؟
سنہ 2019 میں فنانشل ٹائمز کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شام میں خانہ جنگی کے دوران ملک سے لاکھوں ڈالر باہر لے جانے کی غرض سے بشار الاسد کے خاندان نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں 18 انتہائی پرتعیش اپارٹمنٹس خریدے ہیں۔
گذشتہ ہفتے روس کے ایک مقامی اخبار کی خبر کے مطابق بشار الاسد کے 22 برس کے بڑے بیٹے حافظ الاسد ماسکو سے اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ دمشق میں افراتفری کے دوران روس کے سرکاری ٹی وی چینل نے یہ خبر دی کہ روسی حکام اس وقت شام میں مسلح اپوزیشن سے ملک میں موجود دو روسی فوجی اڈوں اور سفارتی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے سے متعلق رابطے میں ہیں۔
تبصرہ کریں