خلیل-احمد-تھند، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی

جماعت اسلامی بمقابلہ پی ٹی آئی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

پی ٹی آئی کی توپوں کا رخ آج کل جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی طرف ہے۔

ہم نے حافظ نعیم الرحمان کی گفتگو سنی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے متعلق دوسروں کے مقابل بہت محتاط اور نرم گفتگو کی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حافظ صاحب نے ماضی کے اشتراک حکومت یا پھر جماعت اسلامی میں موجود عمران خان کے ہمدردوں کا پورا لحاظ کیا ہے۔ اس التفات کے باوجود عمران خان فالورز کو حافظ نعیم الرحمان کی گفتگو کی بہت تکلیف ہو رہی ہے۔

پی ٹی آئی کا المیہ یہی ہے کہ ان میں بحیثیت مجموعی جمہوری برداشت کا مادہ موجود نہیں ہے۔ اپنی اسی کمزوری کی وجہ سے یہ سیاسی جماعت سے زیادہ ایک انتقامی گروہ کی شکل میں ڈھل چکی ہے۔ 

عمران خان بطور کرکٹر اور پلے بوائے ایک پاپولر شخصیت تھے لیکن سیاسی میدان میں اترنے کے بعد کم و بیش پندرہ سال تک وہ عوام کو اپنے گرد جمع کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ انٹرنیشنل اور مقامی اسٹیبلشمنٹ میں موجود انتہائی طاقتور ہمدردوں نے ان کے غبارے میں ہوا بھرنا شروع کی۔ یہاں تک کہ وہ ملکی اقتدار پر براجمان کر دیے گئے۔ محض ساڑھے تین سال کے عرصہ میں اپنی انا پرست متکبرانہ طبعیت، خود فریبی، غیر جمہوری طرز عمل اور سیاسی میدان میں انتظامی نااہلی کی وجہ سے وہ بری طرح ناکام ہو گئے۔ ایسے وقت میں جنرل باجوہ کے مصنوعی عدم اعتماد کے بندوبست نے انہیں سیاسی میدان میں نشان عبرت بننے سے بچا لیا جس کے بعد وہ نئے بیانیے کے ساتھ عوام کی بھرپور توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

عدم اعتماد کے بعد عمران خان کو طاقتور جمہوری لیڈر بن کر ابھرنے کا شاندار موقع ملا لیکن انہوں نے اسے بھی ضائع کر دیا۔ اپنی جبلت کے عین مطابق وہ جمہوری طرز سیاست کے مطابق پرواز کرنے کی بجائے اپنے ہی تخلیق کاروں سے انتقام کی راہ پر چل نکلے۔ ان کی منتقمانہ مہم جوئی سوشل میڈیا اور عوامی میدان سے آگے نکل کر 9 مئی کے واقعات تک پہنچ گئی۔ گزشتہ ایک سال سے وہ اپنے غیر جمہوری فاشسٹ طرز عمل کی سزا بھگت رہے ہیں۔ اس کے باوجود ان کے طرز سیاست میں کوئی مثبت موڑ نہیں آیا۔ 

ہمارے نزدیک جماعت اسلامی عمران خان کو پہچاننے میں فاش غلطی کررہی ہے۔ وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ کھڑی رہی ہے جو کسی بھی لحاظ سے جمہوری ہے نہ اسلامی اور نہ ہی مثبت طرز سیاست کا حامل ہے۔ جماعت اسلامی کے ساتھ اس کا کلچر کسی بھی پہلو سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ڈاکٹر اسرار احمد، حکیم محمد سعید اور عبد الستار ایدھی کے انتباہ کے مطابق وہ صیہونی (قادیانی) پروجیکٹ کا جدید لارنس آف عریبیہ ہے جس نے پرانے لارنس آف عریبیہ سے آگے بڑھ کر لچر کلچر کے ذریعے لبرلز اور ریاست مدینہ کے نعروں، ایاک نعبد کے ورد اور عالمی فورم پر ایک مذہبی تقریر کے ذریعے کٹر مذہبیوں کو گھماٹو دیا ہوا ہے۔

امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کی طرف سے عمران خان کی بھرپور حمایت اور پاکستان پر پابندیوں کی دھمکیاں ہمارے موقف کی بھرپور تائید کر رہی ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کی پی ٹی آئی پر ہومیو پیتھک تنقید کے بعد جو ردعمل اس گروہ کی طرف آرہا ہے وہ جماعت اسلامی کی قیادت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔

جماعت اسلامی کی طرح ہمیں بھی شریف اور زرداری کمپنی سے کوئی دلی ہمدردی نہیں ہے لیکن پی ٹی آئی کے حالیہ ردعمل کے بعد بھی جماعت اگر اسی کی پچ پر کھیلے کو ترجیح دیتے ہیں تو یہ اس کے رہنماؤں کی عاقبت نااندیشی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نوٹ: بادبان ڈاٹ کام پر شائع شدہ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا بادبان ڈاٹ کام کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

ایک تبصرہ برائے “جماعت اسلامی بمقابلہ پی ٹی آئی”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    بہت عمدہ ۔۔ مختصر اور جامع ۔۔۔ درست فرمایا کہ پی۔ٹی۔ائی انتقامی گروہ۔۔ غبارے میں ہوا۔۔۔ انتظامی نااہلی کی زندہ تصویر ۔۔۔ حکیم سعید اور ڈاکٹر اسرار مرحوم کے حوالوں سے درست نشان دہی ۔۔۔ جماعت اسلامی کو صاحب مشورہ

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے