جرگہ

ضلع کرم میں امن معاہدہ طے پاگیا، مسودے کے اہم نکات بھی سامنے آگئے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں قیام امن کے لیے 3 ہفتوں سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا ہے، جس میں دو قبائل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا، اور فریقین نے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ضلع کرم میں امن معاہدہ طے پاگیا، مسودے کے اہم نکات بھی سامنے آگئے

میڈیا رپورٹس کے مطابق فریقین کی جانب سے 45،45 ممبران نے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں، جبکہ باضابطہ اعلان گورنر ہاؤس پشاور میں ہوگا۔

معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ گھروں میں بغیر لائسنس کے اسلحہ نہیں رکھا جائےگا، دونوں فریقین بنکرز اور مورچے ختم کریں گے۔ حکومت اس حوالے سے طریقہ کار پندرہ دن میں جاری کرے گی۔ جبکہ نقصانات کا ازالہ حکومت کرےگی۔ تیسرا اہم نکتہ علاقے میں موجود تمام کالعدم تنظیموں کے خاتمے سے متعلق ہے۔

معاہدے کے مطابق فریقین ایپکس کمیٹی کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں کو تسلیم کرنے کے پابند ہوں گے۔

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پشاور کے صدر شبیر ساجدی نے کہا ہے کہ کرم میں قیام امن کے لیے سیز فائر پر اتفاق ہوگیا ہے۔

جرگہ ممبر حاجی ملک عبدالولی خان نے بھی تصدیق کی کہ جن نکات پر ڈیڈلاک تھا اس پر تمام فریقین راضی ہو گئے اور باقاعدہ دستخط ہو گئے ہیں۔

جرگہ ممبر ملک ثواب نے میڈیا کو بتایا کہ فریقین کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان گورنر ہاؤس پشاور میں ہوگا۔

ایک اور جرگہ ممبر رضا حسین نے کہاکہ اب راستے کھولنے اور قیام امن کے لیے حکمت عملی طے کی جارہی ہے۔

ایک جرگہ رکن نے بتایا کہ اب جس شخص کی جانب سے بھی معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے گی اسے حکومت کے حوالے کیا جائےگا، امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کی جائےگی۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں کچھ عرصے سے دوقبائل آمنے سامنے ہیں، اور اس دوران فائرنگ سے 200 سے زیادہ افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں، کشیدگی بڑھنے کے باعث علاقے کی مرکزی شاہراہ بند ہونے سے عوام کو آمدورفت میں مشکلات پیش آرہی ہیں، جبکہ اشیائے ضروریہ کی بھی علاقے میں قلت پیدا ہوگئی ہے۔

امن معاہدے کے حوالے سے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا کہ اس سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور معمولات زندگی جلد اور مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے پر دستخط سے کرم کا زمینی راستہ کھلنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے اور کوشش ہے کہ ضلع کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں اور وہاں معمولات زندگی بحال ہوں۔

انھوں نے کہا کہ آج فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ فریقین سے اپیل ہے کہ وہ منافرت پھیلانے والے عناصر کومسترد کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ ہمار ی کوشش اور خواہش ہے کہ کرم کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں اور وہاں معمولات زندگی بحال ہوں۔ لڑائی اور تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مسائل اور تنازعات ہمیشہ مذاکرات ہی سے حل ہوتے ہیں۔ تشدد ہمیشہ تشدد کو جنم دیتا ہے جو نہ فریقین، نہ علاقے اور نہ حکومت کے مفاد میں ہے- علاقے میں امن ہوگا، تو ترقی بھی ہوگی اور عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔‘

یاد رہے کہ چند ایک ارکان آج جرگہ میں حاضر نہیں ہو سکے جن کے دستخط ایک، دو دن میں لے لیے جائیں گے۔

کرم میں فریقین کے مابین امن معاہدے کا مسودہ سامنے آگیا، جس کے مطابق فریقین میں فائر بندی دائمی ہوگی، لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیا جائے گا جبکہ تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مسلک یا قبیلہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

امن معاہدے کے نکات کے مطابق مری معاہدہ 2008 برقرار رہے گا۔ معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بےدخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا۔

حکومت سرکاری روڈ پر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔ روڈ کی حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

کسی شرپسند کو پناہ دینے کی صورت میں متعلقہ اشخاص مجرم تصور کیے جائیں گے۔ 

ضلع کرم میں قیام امن کے لیے کوئی بھی شخص یا اشخاص اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیں گے۔

کالعدم تنظمیوں کے کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی، آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یا کیبل گزر چکے یا مزید گزارے جائیں گے، ان پر پابندی نہیں ہوگی۔

نئی سڑکوں کی ضرورت پڑی اور کوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے۔

کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو فریقین قانون میں ہاتھ میں نہیں لیں گے، اگر کسی دو گاؤں میں تنازعہ پیدا ہوا تو ہمسایہ گاؤں کی امن کمیٹی تصفیہ کرے گی۔

تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری ضلعی پولیس اور ریاستی ادارے کریں گے۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مسلک یا قبیلہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

نئے بنکرز کی تعمیر پر پابندی اور پہلے سے موجود بنکرز ایک ماہ کے اندر ختم کیے جائیں گے۔ بنکرز ختم کرنے کے بعد جو فریق لشکر کشی کرے گا اسے دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔

اگر علاقہ مشران فریقین کے درمیان کسی مسئلہ کا تصفیہ نہ کر سکے تو کرم گرینڈ امن جرگہ فیصلہ کرے گا۔ فریقین میں فائر بندی دائمی ہوگی، فریقین بھاری اسلحہ حکومت کے پاس جمع کروائیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “ضلع کرم میں امن معاہدہ طے پاگیا، مسودے کے اہم نکات بھی سامنے آگئے”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    اچھی خبر ہے۔۔۔ خدا خیر کرے امین

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے