نوید احمد
ترکیہ کی کہانی ایک ایسی روشنی ہے جو نہ صرف اپنی سرزمین کو منور کر رہی ہے بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ بن چکی ہے۔ ترکیہ کے عزم و حوصلے اور حکمتِ عملی نے واضح کر دیا ہے کہ یہ ملک صرف ایک جغرافیائی خطہ نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، جو مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے۔ یہ نظریہ نہ صرف مسلمانوں کے اتحاد کا پیغام ہے بلکہ دنیا کے ان اصولوں کو بھی چیلنج کرتا ہے جو طاقتور کو حق بجانب اور کمزور کو بے بس سمجھتے ہیں۔
ترکیہ کی کامیاب حکمتِ عملی کا راز صرف عسکری طاقت یا معاشی استحکام میں نہیں، بلکہ اس کی ذہانت اور بصیرت میں پوشیدہ ہے۔ رجب طیب اردوان کی قیادت اور حاقان فدان جیسے زیرک رہنماؤں کی موجودگی نے ترکیہ کو عالمی سطح پر ایک ایسا مقام دیا ہے، جہاں اس کی پالیسیوں کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔ ترکیہ کی یہ ترقی نہ صرف اس کے دشمنوں کے لیے ایک پیغام ہے بلکہ امتِ مسلمہ کے لیے ایک امید کی کرن بھی ہے کہ اگر قیادت مخلص اور بصیرت مند ہو تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
ترکیہ کا فلسطین کے ساتھ کھڑے رہنا، شام میں مظلوموں کی حمایت کرنا، آذربائیجان کو حق دلانا، اور قطر کے دفاع میں ڈٹ جانا اس بات کی عکاس ہے کہ یہ ملک صرف اپنے مفادات کا نہیں بلکہ ایک بڑے نصب العین کا علمبردار ہے۔ یہ نصب العین ہے انصاف، اخوت، اور انسانیت کی خدمت کا، جو اسلام کی بنیادی اقدار ہیں۔
عالمی منظرنامے پر ترکیہ کی یہ حکمتِ عملی صرف عسکری کامیابی نہیں بلکہ نفسیاتی برتری بھی ہے۔ نفسیاتی جنگ میں ترکیہ کی کامیابیاں اس کی سوچ کی گہرائی اور منصوبہ بندی کی پختگی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس نے دنیا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ اگر مقصد واضح ہو اور ارادے مضبوط، تو محدود وسائل کے ساتھ بھی عظیم کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
ترکیہ کی حالیہ کامیابیاں، خاص طور پر بیت المقدس کے لیے جاری جدوجہد، امتِ مسلمہ کو یہ یقین دلانے کے لیے کافی ہیں کہ مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ کی بحالی ممکن ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اتحاد، خوداعتمادی اور دانشمندانہ حکمتِ عملی کو اپنایا جائے۔ ترک قوم کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہ قوم ہمیشہ سے امت کے لیے رہنما رہی ہے، اور آج بھی اس کی قیادت اسی عظیم روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
یہ ترکیہ کی وہ حکایت ہے جو دنیا کے ہر کونے میں سنائی دے رہی ہے۔ یہ قوم ایک بار پھر اس دنیا کو بتا رہی ہے کہ جب مقصد بلند ہو اور قیادت مخلص، تو فلک کو جھکنا ہی پڑتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ امتِ مسلمہ اس مشعل کو تھام کر ایک نئی تاریخ رقم کرے، جہاں ہر مسلمان کو عزت، آزادی، اور مساوات کا حق حاصل ہو۔
تبصرہ کریں