کرسمس-کے-موقع-پر-عیسائی-خاتون-دعا-میں-مصروف

کرسمس، عیسائی برادری سال کا آخری تہوار کیسے مناتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

 جشن ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام، مسیحیت میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں عیسائی برادری 25 دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے یومِ پیدائش کے طور پر مناتی ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے 3 صدیوں بعد عیسائی برادری نے یہ تہوار منانے کے لیے 25 دسمبر کی تاریخ  ہی کو  کیوں منتخب کیا؟ حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مستند تاریخ پیدائش کسی کو معلوم ہی نہیں ہے۔ انجیلِ میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کوئی واضح تاریخ پیدائش کا ذکر نہیں۔ بعض عیسائی علما کا کہنا ہے کہ پیدائش کے ذکر میں بھیڑوں کا حوالہ عندیہ دیتا ہے کہ ان کی پیدائش شاید سردیوں میں نہیں بلکہ موسم بہار میں ہوئی۔

25 دسمبر کی تاریخ درحقیقت رومن کیتھولک تاریخ دان سیکسٹس جولیس افریقینس سے سامنے آئی۔ انہوں نے 221 عیسوی میں یہ تاریخ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یومِ پیدائش کے طور پر پیش کی تھی۔ تیسری صدی میں رومن سلطنت نے ابھی عیسائیت کو اپنایا نہیں تھا، وہ 25 دسمبر کو اپنے دیوتا کی سالگرہ کے طور پر مناتے تھے اور اس موقع پر عام تعطیل ہوتی تھی، ایک مقبول رومن تہوار کا انعقاد بھی ہوتا تھا۔

اس زمانے میں عیسائی مذہبی رہنما اس کافرانہ جشن کا متبادل فراہم کرنا چاہتے تھے۔ چنانچہ 336 عیسوی میں رومن چرچ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ پیدائش باضابطہ طور پر 25 دسمبر کو منانا شروع کر دیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب قیصر روم قسطنطین عیسائیت قبول کر چکے تھے۔ اس بات کو اس زمانے میں زیادہ اپنایا نہیں گیا تھا۔ بلکہ 9 ویں صدی میں جاکر کرسمس ایک بڑا تہوار بن پایا۔

اب اس دن عام طور پر دنیا کے بیشتر ممالک میں عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس تہوار کی تیاریاں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد دسمبر کے آغاز سے ہی شروع کر دیتے ہیں، جبکہ رشتہ داروں میں کرسمس کارڈ وغیرہ بھیجنے کا سلسلہ نومبر کے آخری دو ہفتوں سے ہی شروع کردیا جاتا ہے۔ ایک طرف گھر کی سجاوٹ ہوتی ہےتو دوسری طرف لذیذ پکوانوں کی خوشبو کرسمس کے تہوار کی رونقوں میں اِضافہ کردیتی ہے۔

کرسمس سیلیبریشن کی بات کی جائے تو دنیا کے تمام ملکوں میں یہ تہوار مختلف طریقوں سے منایا جاتا ہے۔ تاہم عبادات کرنا، کیک کاٹنا، کرسمس ٹری سجانا، چرنی کی تیاری، کرسمس کینڈل روشن کرنا، نت نئے اور میٹھے پکوان بنانا، دعوتوں کا انعقاد کرنا، سانتا کلاز اورتحفے تحائف کی تقسیم کا معاملہ کرسمس کے حوالے سے خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

دسمبر کے وسط میں ہی مسیحی برادری رشتے داروں اور دوست احباب میں کیک بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے۔ یہ روایت دراصل کرسمس سیلیبریشن کا آغاز کہلاتی ہے، جو کہ نئے سال کی آمد تک جاری رہتی ہے۔ 24 دسمبر کی رات مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد چرچ کا رُخ کرتے ہیں جہاں رات 10 بجے عبادت شروع ہوجاتی ہے، جو کہ 12:30 بجے تک جاری رہتی ہے۔ اس دوران یہ لوگ ایک دوسرے کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہیں اور چرچ سے واپسی کے بعد مسیحی خواتین ہاتھوں میں مہندی لگانے اور دیگر تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیتی ہیں۔ اس رات رت جگا کر کے تمام تیاریاں مکمل کی جاتی ہیں۔

کرسمس ٹری: ان تیاریوں میں کرسمس ٹری کی سجاوٹ خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ سجے ہوئے درخت کرسمس کے دن کے لیے گھر کے اندر یا باہر کسی بھی جگہ لگا دیے جاتے ہیں۔ بچے اور بوڑھے سب مل کر جوش وجذبے کے ساتھ کرسمس ٹری کی سجاوٹ میں حصہ لیتے ہیں۔

پہلے گھروں میں یا کرسمس کے موقع پر جو درخت لگائے جاتے تھے وہ قدرتی ہو تے تھے لیکن اب اصلی درخت کی بجائے مصنوعی درخت رکھے جاتے ہیں۔ تاہم اب بھی کچھ لوگ قدرتی درخت استعمال کرتے ہیں۔ قدرتی درختوں میں کرسمس ٹری کی سجاوٹ کے لیے صنوبر، ایروکیریا یا پھر دوسرے صدا بہار درختوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

مسیحی خاندان کے افراد بچوں اور مہمانوں کو دیے جانے والے تحائف ایک دن قبل ہی اس درخت کے نیچے رکھ دیتے ہیں، جسے کرسمس ڈے یا پھر باکسنگ ڈے (26 دسمبر)کے دن کھولا جاتا ہے۔

گھر کی سجاوٹ : کرسمس ٹری کے ساتھ ساتھ گھر کی سجاوٹ بھی اس تہوار کی رونق کو دوبالا کردیتی ہے۔

چرنی کی سجاوٹ: کرسمس کے موقعے پر گھروں اور گرجا گھروں میں چرنی کی سجاوٹ بھی اس تہوار کا حصہ ہوتی ہے۔ چرنی کی سجاوٹ عام طور پر حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش سے قبل کے مناظر کی عکاسی کرتی ہے۔ بچے کی شبیہ، بھیڑ بکریوں کی موجودگی میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش اور کسی اہم واقع کی جانب اشارہ کرتی ہوئی چرنی بنائی جاتی ہے۔

 کرسمس کا دن: مسیحی برادری کرسمس کے دن کا آغاز گرجا گھروں میں عبادت سے کرتی ہے۔ عبادتوں کا سلسلہ گرجا گھروں میں صبح 8 بجے سے شروع ہوکر رات 11 بجے تک جاری رہتا ہے۔ گرجا گھروں میں سانتا کلاز کی آمد ہوتی ہے۔ جو بچوں میں ٹافیاں، کھلونے اور تحائف تقسیم کرتے ہیں۔ عبادت کے بعد گھروں میں نت نئے اور لذیذ پکوانوں کی تیاری (مثلاً پلمپ کیک، کوکیز، مٹھائیاں اور دیگر پکوان) اور دعوتوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ مہمانوں کی تواضع سویٹ ڈشز ، ڈرائی فروٹس اور لذیذ کھانوں سے کی جاتی ہے۔

پاکستان میں کرسمس پکوان کا سادگی سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ کھانے میں زیادہ تر میٹھے کو ترجیح دی جاتی ہے۔صقلیہ میں عشائے کرسمس کا خصوصی پکوان بارہ اقسام کی مچھلیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ برطانیہ اور برطانیہ کے زیر اثر دیگر ممالک میں مرغ، گوشت، سبزیاں اور سیب کا رس ہوتا ہے جب کہ خاص مٹھائیاں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ اس دن مسیحی برادری رشتہ داروں اور دوست احباب کے علاوہ غریب اور مستحق افراد میں بھی تحفے تحائف اور نقد رقم تقسیم کرتی ہے جس کا مقصد عیسائی عقیدے سے تعلق رکھنے والے تمام لوگوں کو کرسمس کی خوشیوں میں شریک کرنا ہوتا ہے۔

پاکستان میں کرسمس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں۔ تمام گرجا گھروں کو بھر پور سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ بازاروں، مارکیٹوں اور شاپنگ مالز کے اطراف سکیورٹی بڑھا دی جاتی ہے۔ مسیحی برادری کے لیے تمام تر حفاظتی اقدامات عمل میں لائے جاتے ہے۔ اس موقع پر قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے دیگر مذاہب کے منتظمین اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان میں رہنے والا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو وہ پہلے پاکستانی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نوٹ: بادبان ڈاٹ کام پر شائع شدہ کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا بادبان ڈاٹ کام کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے