والز-اور-اومور-آئس-کریم-کمپنیاں

کروڑوں روپے جرمانہ، والز اور اومور آئس کریم کے نام پر دھوکہ کیسے دے رہی تھیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے فروزن ڈیسرٹ کو بطور آئس کریم مارکیٹ کر کے صارفین کو گمراہ کرنے پر صارفین کو گمراہ کرنے پر 2 فروزن ڈیسرٹ بنانے والی کمپنیوں پر ساڑھے 7 کروڑ روپے فی کس جرمانہ عائد کردیا۔

سی سی پی نے پاکستان فروٹ جوس کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ، جو کہ ’ہائکو‘ آئس کریم کے مینوفیکچررز ہیں کی شکایت پر کارروائی کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ میسرز یونی لیور پاکستان جو کہ والز کے نام سے آئس کریم بناتی ہے اور میسرز فریز لینڈ جو کہ ’اومور‘ کے نام سے فروزن ڈیزرٹ کی پروڈکٹ مینوفیکچر کرتی ہیں اپنی پروڈکٹ کو آئس کریم کے طور پر مارکیٹ کر کے صارفین کو گمراہ کر رہی ہیں۔

مکمل قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد، کمپٹیشن کمیشن کے سلمان امین اور سعید احمد نواز پر مشتمل بینچ نے دونوں کمپنیوں پر ساڑھے 7 کروڑ روپے فی کس جرمانہ عائد کردیا۔ اس کے علاوہ یونی لیور پاکستان پر اشتہارات میں اپنی مصنوعات کو دودھ سے بنی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش ظاہر کرنے اور گمراہ کن موازنہ پیش کرنے پر اضافی 2 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

کمیشن کے بینچ نے اپنے حکم میں پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور پنجاب پیور فوڈ ریگولیشنز 2018 کا حوالہ دیا جن میں ’فروزن ڈیسرٹ‘ اور ’آئس کریم‘ کی 2 الگ مصنوعات کے طور پر تشریح کی گئی ہے۔ ان معیارات کے مطابق آئس کریم دودھ، کریم یا دیگر ڈیری مصنوعات سے تیار کی جاتی ہے جبکہ منجمد یا فروزن ڈیسرٹس خوردنی ویجیٹیبل آئلز کے ساتھ دیگر اجزا کے امتزاج سے بنی پیسٹورائزڈ مکس سے تیار کی جاتی ہیں۔

کمیشن کے حکم میں بین الاقوامی قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا جن میں امریکا، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں جہاں فوڈ کوالٹی اسٹینڈرڈز اتھارٹیز نے واضح کیا ہے کہ آئس کریم کی اصطلاح صرف ڈیری مصنوعات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ خاص طور پر امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی ایک کمپنی کو اس کی فروزن ڈیسرٹ مصنوعات کو آئس کریم کے طور پر لیبل کر کے مارکیٹنگ اور غلط برانڈنگ کرنے پر سزا دی ہے۔

کمپٹیشن کمیشن نے کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گمراہ کن مارکیٹنگ کے طریقوں کو فوری طور پر بند کریں اور منجمد ڈیسرٹس کو اشتہارات میں آئس کریم کے طور پر پیش کرنے سے باز رہیں۔ دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے اشتہارات ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے فوری ہٹا دیں اور اپنے اشتہارات میں واضح طور پر مصنوعات کی نوعیت اور اجزا کو ظاہر کریں اور اس حوالے سے مناسب ڈسکلیمر بھی دیں۔

کمپنیوں کو 30 دن کے اندر حکم کی تعمیل کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدم تعمیل کی صورت میں مدت پوری ہونے پر جرمانے میں روزانہ ایک لاکھ روپے کا اضافہ عائد ہو گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے