سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ مانگے تانگے کی حکومت کو اندر سے ہی دیمک کھا رہی ہے اور اسے ہم نہیں گرائیں گے بلکہ یہ خود گرے گی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ‘اس وقت تمام جماعتیں سوچ رہی ہیں کہ نیب کے چیئرمین کے پاس جائیں، میں کہتا ہوں آپ کیوں ان کے پاس جائیں گے انہیں پارلیمنٹ کے سامنے حاضر ہونا چاہیے، یہ میری بات نہیں ہے، میں نے بڑے نیب دیکھے ہیں اور دیکھتا رہوں گا، بات یہ ہے کہ جس دن حکومتی اراکین کو بلایا جائے گا اس دن کیا ہوگا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے ہی پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے اور اسے مضبوط کرنا ہے، جتنی میری طاقت تھی میں پارلیمنٹ کو مضبوط کرتا آیا ہوں، آگے بھی ہم نے پارلیمنٹ کوعزت دینی ہے اور مضبوط کرنا ہے۔’
پاکستان کو ملنے والی بین الاقوامی امداد کے حوالے سے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ‘یہ امداد پاکستان اور اس کے اداروں کو اس لیے مل رہی ہے کہ ہمارے دوست ممالک پاکستان کو ناکام ریاست کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے، اس امداد سے تمام معاشی معاملات ٹھیک تو نہیں ہوں گے لیکن اس سے سہارا ملے گا، لیکن بغیر سوچے سمجھے فیصلے کیے جاتے رہے تو ملک کو سنبھالا نہیں جاسکے گا جبکہ آپ جب ایک ناکام ریاست کی طرف چلے گئے تو کوئی آپ کو بچا نہیں سکے گا، چین بھی آپ کو نہیں بچا سکے گا کیونکہ ہر ملک اپنے مفاد کو دیکھتا ہوں۔’
انہوں نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں بننے والی نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے کہا کہ ‘یہ غیر آئینی اقدام اور وقت کا ضیاع ہے، میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ، چیئرمین نیب کو طلب کرے اور ہم یہاں قانون منظور کریں کہ سیاستدانوں کے خلاف کیس کا جائزہ نیب سے پہلے پارلیمانی کمیٹی کو لینا چاہیے’
ان کا کہنا تھا کہ ‘ملک میں ادارے تباہ ہوچکے ہیں اور کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا، حکومت کو اندر سے ہی دیمک کھا رہی ہے، ویسے بھی یہ مانگے تانگے کی حکومت ہے پتہ نہیں کتنے دن چلتی ہے، اس جنگل میں ہر طرف سے بندے لا کر بھر دیئے گئے ہیں، ہم حکومت نہیں گرائیں کیونکہ یہ خود گرے گی لیکن حکومت کو مشورہ ہے کہ نیب کو ٹائٹ کرے تاکہ ملک چلنے لگے۔’
نواز شریف سے ملاقات سے انکار
قومی اسمبلی کے اجلاس میں آمد سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے اپنی اور نواز شریف کے درمیان ملاقات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم پہلے ہی نواز شریف سے ملاقات نہ کرنے کا کہہ چکے ہیں۔’
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارٹی کے موقف کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘اس معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف سامنے آ چکا ہے، بلاول بھٹو فوجی عدالتوں کے خلاف واضح موقف دے چکے ہیں اور ہماری پوزیشن واضح ہے۔’
ماضی میں معاملے کو حل کرانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘ماضی میں وزیر اعظم نے مجھ سے بات کی تھی تو میں نے پھر کوشش کی، فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر حکومت بات کرے گی تو دیکھیں گے۔’