نواز، مریم، صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل خارج

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

سپریم کورٹ نے ایون فيلڈ ريفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی اور ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل خارج کردی ۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار، جسٹس مشير عالم اور جسٹس مظہر عالم شامل تھے۔

دوران سماعت جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ عارضی ہے، ہم اس میں مداخلت نہیں کر رہے، بدقسمتی سے نواز شریف سلاخوں کے پیچھے ہیں، انہوں نے ضمانت کا غلط استعمال نہیں کیا اور ٹرائل کورٹ میں مسلسل پیش ہوتے رہے۔

انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ نواز شریف اس وقت آزاد شخص نہیں،جو شخص آزاد نہیں اس کی ضمانت کیوں منسوخ کرانا چاہتے ہیں؟

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ضمانت منسوخی کے قواعد کے بارے میں بتائیں، ضمانت منسوخی کے پیرامیٹر آپ جانتے ہیں، وہ کون سے پیرا میٹر ہیں، جن پر ضمانت خارج ہو سکتی ہے’۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ‘کس بنیاد پر ضمانت منسوخ کریں؟’ اس پر نیب وکیل نے جواب دیا کہ ‘ہائیکورٹ نے نامساعد حالات کے بغیر ضمانت دے دی’۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ ‘نیب کے راستے میں کیا مشکل ہے؟ جبکہ ضمانت کا حکم عبوری ہے’۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘ضمانت ہائیکورٹ دے چکی ہے اب کس بنیاد پر منسوخ کریں؟’

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نواز شريف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نيب نے سپريم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے گزشتہ سال 6 جولائی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال قید اور جرمانے، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانے جبکہ داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں