مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے اسرائیلی افواج کے ساتھ لڑتے ہوئے دلیرانہ انداز میں شہادت حاصل کرنے کو غزہ والوں نے آئندہ نسلوں کے لیے ایک مثال قرار دیدیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے نتیجے میں اب تک ساڑھے بیالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ کے قریب زخمی ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ اس کے باوجود فلسطینی مزاحمت کو پسند کرتے ہیں اور مزاحمت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوارکی میدان جنگ میں موت اور اپنی آخری سانسیں لیتے ہوئے بھی جس طرح وہ اسرائیلی ڈرون کو لاٹھی سے شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں، یہی تو ہے وہ بات کہ دوسروں کے لیے ہیرو اپنی جان کیسے دیتے ہیں، یہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک مثال تھی۔
سولہ اکتوبر کو اسرائیلی افواج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حماس سربراہ یحییٰ سنوار شہید ہوگئے تھے جس کے بعد اسرائیل نے ان کے آخری لمحات کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہیں نقاب پہنے ہوئے زخمی حالت میں ایک تباہ شدہ عمارت کے اندر ایک ڈرون پر لاٹھی پھینکنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
When you take a closer look at the last appearance of the martyr #Yahya_Sinwar, you will find him masked, sitting quietly, dying from his injury.
— khaled mahmoued (@khaledmahmoued1) October 18, 2024
Despite this, he did not ask for help or cry out for an ambulance. When the Israeli drone approached him, he threw his stick at it,… pic.twitter.com/I1vhoTinXD
اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد غزہ کے شہریوں نے یحییٰ سنوار کی شہادت کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یحییٰ کی شہادت نے فلسطینیوں میں فخر کو جنم دیا ہے وہ اپنی رائفل کو مضبوطی سے تھامے ہوئے قابض فوج کے خلاف اگلے مورچوں پر لڑ رہے تھے، وہ فرار ہوتے ہوئے نہیں بلکہ حملہ کرتے ہوئے ایک ہیرو کی طرح شہید ہوئے۔
حماس نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوجی جیکٹ پہنے یحییٰ سنوار دستی بموں اور رائفل سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، جب وہ زخمی ہوگئے تھے اور خون بہنے لگا تھا تب لاٹھی سے جنگ لڑنے لگے ہیرو ایسے ہی مرتے ہیں۔
غزہ کے ایک 60 سالہ رہائشی عادل رجب کا کہنا تھا کہ وہ دو بچوں کے باپ ہیں، میں کل سے یہ ویڈیو 30 بار دیکھ چکا ہوں، مرنے کا اس سے بہتر کوئی اور طریقہ ہو ہی نہیں سکتا۔
دو بچوں کے والد ایک 30 سالہ فلسطینی ٹیکسی ڈرائیور کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار کے آخری لمحات کی ویڈیو دیکھنا اپنے بیٹوں اور مستقبل میں اپنے پوتوں کے لیے بھی روزانہ کی ذمہ داری بنا دوں گا۔
فلسطینیوں کی جانب سے یحییٰ سنوار کی پرانی تقریروں کے یہ الفاظ بار بار آن لائن شیئر کیے جا رہے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دل کا دورہ پڑنے یا حادثے کا شکار ہوکر مرنے کے بجائے وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مرنا پسند کریں گے۔
یحییٰ سنوار اپنی تقریروں میں کہتے تھے کہ دشمن اور قابض افواج اگر مجھے کچھ دے سکتے ہیں تو ان کا سب سے بہترین تحفہ یہ ہو سکتا ہے کہ وہ مجھے ماردیں اور میں دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے ان کے ہاتھوں شہید ہو جاؤں۔
’یحییٰ سنوار نے ہمارا گھر معزز اور قابل فخر بنا دیا‘، مالک مکان کی پوسٹ
مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار نے جس گھر میں شہادت پائی اس کے مالک مکان کی پوسٹ وائرل ہوگئی۔
حماس کے شہید سربراہ نے جس گھر میں شہادت پائی اس کے مالک نے سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق گھر کے مالک نے اسرائیلی جارحیت سے قبل کی گھر کی تصاویر پوسٹ کیں جن میں وہ صوفہ بھی موجود ہے۔
گھر کے مالک نے لکھا کہ ثابت قدم رہنے والے یحییٰ سنوارنے ہمارا گھر معزز اور قابل فخر بنا دیا ہے اور میں اس اعزاز پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
ایک تبصرہ برائے “یحییٰ سنوار کی شہادت، اہل غزہ اب کیا سوچ رہے ہیں؟”
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن ۔۔۔۔