منصور خان

  نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ایران میں صدارتی انتخابات اختتام کو پہنچے ہیں۔ ایرانی وزارت داخلہ نے مسعود پزشکیان کی کامیابی کا اعلان کیا ہے اور وہ اب ایران کے نئے صدر کی سے  حیثیت کام کریں گے۔ صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مسعود پزشکیان نے ایک کروڑ تریسٹھ لاکھ ووٹ لیے ہیں جبکہ مخالف امیدوار سعید جلیلی نے ایک کروڑ پینتیس لاکھ ووٹ لیے ہیں۔ اس سے پہلے انتخابات کا پہلا مرحلہ بھی ہوا تھا لیکن کم ٹرن آؤٹ کی وجہ سے، دوسرے مرحلے کا اہتمام کیا گیا۔

مسعود-پزشکیان-نو-منتخب-ایرانی-صدر
مسعود-پزشکیان-نو-منتخب-ایرانی-صدر

ایران میں یہ صدارتی انتخابات قبل از وقت ہوئے ہیں کیونکہ مئی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیر خارجہ  سمیت متعدد حکام ایک فضائی حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ملک میں نئے صدارتی انتخابات کا اعلان کیا تھا۔ یوں اب مسعود پزشکیان ایران کے نویں صدر کے حیثیت سے فرائض سر انجام دیں گے۔

مسعود پزشکیان 29 ستمبر 1954 کو پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار ایران کے روشن خیال لوگوں میں ہوتا ہے۔ مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ’ماہ آباد‘ میں پیدا ہوئے۔ تبریز یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔ پیشے کے لحاظ سے آپ ہارٹ سرجن اور قانون ساز ہیں۔ اس سے پہلے مسعود پزشکیان 5 بار ایرانی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار اس کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔

مسعود پزشکیان اصلاح پسند ہیں۔ سال 2022 میں ایران میں سر نہ ڈھانپنے کے معاملے میں خاتون کی گرفتاری اور ہلاکت پر مسعود پزشکیان کا مؤقف تھا کہ اسلامی ملک میں کسی خاتون کو حجاب کے معاملے پر گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے خاندان کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے۔ اس کے علاوہ مسعود پزشکیان مغرب سے محدود حد تک بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاکہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں کمی لائی جاسکے اور ایرانی عوام کو معاشی میدان میں ریلیف دیا جاسکے۔

سال 1994 میں مسعود پزشکیان کی اہلیہ اور ان کی ایک بیٹی ایک کار حادثے میں جاں بحق ہوئیں جس کے بعد آپ نے باقی 3 بچوں کی پرورش خود ہی کی ہے۔

ایران میں ایک صدر کو چار سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ اور کوئی بھی شخص مسلسل ادوار کے بعد تیسری بار صدر نہیں بن سکتا۔ آئین میں اس عہدے کو ملک میں دوسرا سب سے بڑا عہدہ قرار دیا جاتا ہے۔ ایرانی صدر ایگزیکٹو امور کا سربراہ ہوتا ہے اور صدر کی اہم ذمہ داری ہے کہ ملک میں آئین کی عملداری یقینی بنائی جائے۔ مقامی پالیسی اور خارجہ امور پر صدر کا اثر و رسوخ ہوتا ہے لیکن تمام ریاستی معاملات پر سپریم لیڈر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان اپنی صاحبزادی زہرا کے ساتھ

منتخب ہونے کے بعد مسعود پزشکیان مختلف چیلینجز کا سامنا بھی کریں گے۔ ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا وہ ان حالات میں ڈلیور کر پائیں گے یا نہیں؟ کیونکہ مسعود پزشکیان

سے ایرانی عوام نے بہت سی امیدیں بھی باندھ رکھی ہے۔ ملک کے اندر عورتوں کے حجاب کا مسئلہ، مذہبی انتہاپسندی اور شدت پسندی، معیشت کی بحالی اور مہنگائی اس کے علاوہ معاشرے میں ہم آہنگی بڑھانا اور تعلیم و صحت کے شعبے کو مضبوط بنانا بھی ان کے لیے ایک چیلنج ہے۔

اس کے علاوہ اگر بیرونی چیلنجوں کی بات کی جائے تو حماس اسرائیل جنگ بھی ایک اہم چیلنج ہے۔ اسرائیل حماس کا سب سے بڑا وفادار ایران ہی  کو سمجھتا ہے۔ ایران بھی اب تک سیاسی اور سفارتی سطح پر حماس کا ساتھ دے رہا ہے۔ اب یہ بات اہم ہے کہ نیا ایرانی صدر مسعود پزشکیان حماس اسرائیل جنگ میں کیا موقف اختیار کرتے ہیں؟ کیا وہ  بھی حماس کا ساتھ دیں گے یا پھر ایران کو اس معاملے سے علیحدہ کریں گے؟ اس طرح لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ اور یمنی حوثی ملیشیا کے بارے میں نئے ایرانی صدر کیا پالیسی اپناتے ہیں، یہ بھی اہم ہے۔

ان سب کے علاوہ ایرانی معیشت کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جوہری پروگرام کے حوالے سے بھی ایران کو کافی مشکلات ہیں ۔

امریکا سے تعلقات اور اقتصادی پابندیوں کا خاتمہ، اس کے ساتھ ہی ساتھ سعودی عرب اور دوسرے مسلم ممالک سے تعلقات کی بحالی بھی مسعود پزشکیان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

مسعود پزشکیان ایران کو کہاں سے کہاں لے کر جاتے ہیں، درپیش چیلنجز کا مقابلہ مسعود پزشکیان کس طرح کریں گے، اس کا جواب بہت جلد آنے والے دنوں میں مل جائے گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں