افغانستان میں طالبان حکومت نے ستمبر 2021 میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی، اس پابندی کو 1 ہزار دن مکمل ہو گئے ہیں، اس پابندی کے باعث افغانستان میں 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔
طالبان کی جانب سے لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کے جانے کے بعد عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) اور اسکول آف لیڈرشپ افغانستان (سولا) نے باہمی اشتراک سے افغان لڑکیوں کو افریقی ملک روانڈا میں تعلیم دلانے کا منصوبہ بنایا جو اب عملی صورت اختیار کر چکا ہے، گزشتہ برس کے آغاز میں 40 سے زیادہ افغان طالبات کے پہلے گروہ نے اس سکول میں داخلہ لیا تھا اور اب ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے پابندی کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی خواہش مند بہت سی افغان لڑکیاں اب روانڈا منتقل ہو گئی ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنے روشن مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔
روانڈا میں عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے سربراہ ایش کارل نے کہا ہے کہ ان لڑکیوں کا یہ سفر امید کی کرن ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر موزوں مدد میسر آئے تو انتہائی مشکل حالات میں بھی نوجوانوں کی تعلیم جاری رہ سکتی ہے۔
روانڈا میں سولا کے پلیٹ فارم سے 100 افغان خواتین اساتذہ نئی طالبات کا خیرمقدم کرنے اور تعلیم سے آراستہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ اساتذہ نئی زندگی سے مطابقت اختیار کرنے اور تعلیمی مسائل پر قابو پانے کے لیے طالبات کو اپنے تجربات کی روشنی میں رہنمائی دیتی ہیں۔
ایک افغان طالبہ کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی کا انتہائی انقلابی تجربہ تھا۔ سولا میں انہیں پیار اور تعاون کرنے والی طالبات کا ساتھ میسر آیا ہے جو سیکھنے کی جستجو رکھتی ہیں۔
ایک تبصرہ برائے “افغان لڑکیاں مشرقی افریقہ کے ملک روانڈا کیوں جارہی ہیں؟”
افغان حکومت کا لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگانا حیرت انگیز اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔۔ عجب مائنڈ سیٹ ہے