حال ہی میں بھارت میں پانچ سو تہتر رکنی ایوان زیریں لوک سبھا کے انتخابات منعقد ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سے بعض لوگ یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ بھارت میں ایک رکن ایوان زیریں کو کتنی تنخواہ ملتی ہے اور دیگر کیا سہولیات حاصل ہوتی ہیں جبکہ دوسری طرف پاکستان میں ایک رکن قومی اسمبلی کو کتنی تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہر ماہ ایک رکن پارلیمنٹ کو ایک لاکھ روپے تنخواہ ملتی ہے جبکہ یومیہ الاؤنس 2000 روپے دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ 70 ہزار روپے ماہانہ حلقہ میں گھومنے پھرنے کا الاؤنس دیا جاتا ہے۔ دفتری اخراجات کا الاؤنس 60,000 روپے ماہانہ ملتا ہے جس میں اسٹیشنری کے لیے 20 ہزار روپے بھی شامل ہوتے ہیں۔ دہلی میں رہائش گاہ اور حلقہ میں رہائش گاہ میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی اور تین ٹیلی فون پر سالانہ 1,50,000 مفت کالز کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ رکن پارلیمان کو دارالحکومت دہلی میں مفت رہائش فراہم کی جاتی ہے۔ سالانہ 50,000 یونٹ بجلی کے اور 4,000 لیٹر پانی مفت دیا جاتا ہے۔
رکن پارلیمان اور اس کی اہلیہ کو سال میں 34 بار مفت ہوائی سفر کی سہولت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ فرسٹ کلاس اے سی کوچ میں بھی سفر کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ یوں مجموعی طور پر بھارت میں ایک رکن پارلیمنٹ کی ماہانہ تنخواہ 2.30 لاکھ روپے بن جاتی ہے۔
دوسی طرف پاکستان میں ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کے ہر رکن (ایم این اے) کو 1 لاکھ 88 ہزار روپے ماہانہ سے زائد ملتے ہیں جس میں بنیادی تنخواہ اور مختلف الاؤنسز یعنی مراعات بھی شامل ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ ہر ایم این اے کو اضافی الاؤنسز بھی فراہم کیے جاتے ہیں، جیسے کہ ضرورت پڑنے پر سفر اور میڈیکل کے لیے۔
قومی اسمبلی کے ہر اجلاس میں شرکت کے لیے سفری اور یومیہ الاؤنس درج ذیل ہے:
• یومیہ الاؤنس (خصوصی) روپے 4 ہزار 800 روپے یومیہ
• یومیہ الاؤنس (عام) 2 ہزار 800 روپے یومیہ
• کنوینس الاؤنس 2 ہزار روپے یومیہ
ہاؤسنگ الاؤنس روپے 2 ہزار روپے یومیہ
رقم قومی اسمبلی کے سیشن سے تین دن پہلے اور تین دن بعد کے لیے دی جاتی ہے۔
اگر ایک ایم این اے سفر کر رہا ہے تو ٹرانسپورٹ کے طریقہ کار کے مطابق ایک اضافی رقم فراہم کی جاتی ہے:
فضائی سفر- بزنس کلاس کے ذریعے 150 روپے فی کلومیٹر
بذریعہ سڑک – 10 روپے فی کلومیٹر
ریل کے ذریعے – ایک ایئر کنڈیشنڈ کلاس کرایہ اور ایک [سیکنڈ] کلاس کرایہ کے برابر رقم
حکومت ہر ایم این اے کو ’مفت سفر‘ کے واؤچر بھی فراہم کرتی ہے، جس سے قانون ساز کسی بھی پاکستانی ایئر لائن یا پاکستان ریلوے کا استعمال کر سکتے ہیں:
3 لاکھ روپے کے سفری واؤچرز یا سالانہ 90 ہزار روپے نقد الاؤنس
سالانہ 25 بزنس کلاس ریٹرن ہوائی ٹکٹ
مزید برآں، ریاست ہر ایم این اے کو ان کی رہائش گاہ پر مفت میں ٹیلی فون لگانے کی پیشکش بھی کرتی ہے۔
آخر میں، ہر رکن پارلیمنٹ کو اس کے طبی اخراجات کے لیے معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔
ایک تبصرہ برائے “بھارت اور پاکستان کے رکن پارلیمان کو ماہانہ کتنی تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں؟”
موازنہ خوب ہے۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کے پارلی مینڑین بھی خاصی برقم لیتے ہیں۔۔۔ کرپشن وہاں بھی ہے۔۔ شاید تیسری دنیا کے ممالک کا یہ مشترکہ مسئلہ ہے۔