بھارت میں گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی ہسپانوی خاتون صحت یاب ہوکر بائیک ہی پر سفر کرتے ہوئے اپنے وطن اسپین پہنچ گئیں۔ انھوں نے اپنے شہر غرناطہ پہنچ کر پہلی بار انسٹاگرام پر پوسٹ کی ہے۔
ہسپانوی خاتون سیاح نے جو انسٹاگرام پر ’فرننڈا فار ایور‘ کے نام سے موجود ہیں، صحت یاب ہونے کے بعد اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پہلی پوسٹ کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے ’جو کچھ ہوا اس کے بعد، سچ یہ ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا پوسٹ کروں۔ بہت سارے خیالات اور احساسات ہیں‘۔
بھارت میں گینگ ریپ کی شکار بننے والی ہسپانوی خاتون سیاح نے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پہلی پوسٹ کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے ’جو کچھ ہوا اس کے بعد، سچ یہ ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا پوسٹ کروں۔ بہت سارے خیالات اور احساسات ہیں‘۔
یاد رہے کہ اسپین سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاح اور ان کے شوہر اپنی بائیکس پر دنیا بھر کے ٹور پر تھے۔ وہ مارچ کے اوائل میں جب بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی سے تقریباً 300 کلومیٹر دور ’دمکا‘ کے علاقے میں پہنچے، وہاں عارضی طور پر قیام پذیر ہوئے تو انھیں سات افراد نے گھیر لیا۔ خاتون سیاح نے انسٹاگرام پر اپنے اکاؤنٹ پر بتایا کہ سات مردوں نے اس کی اجتماعی عصمت دری کی۔
یہ خاتون اور اس کا شوہر بنگلہ دیش سے دو موٹر سائیکلوں پر ’ڈمکا‘ پہنچے تھے، وہ بھارتی ریاست بہار سے ہوتے ہوئے نیپال جانا چاہتے تھے۔ انہوں نے شب بسری کے لیے ایک عارضی خیمہ لگایا۔ رات جب کچھ گہری ہوئی تو سات مرد آن دھمکے۔ انہوں نے سیاحوں کو مارا پیٹا اور لوٹ مار کی۔
خاتون کا کہنا تھا’ انہوں نے ہمیں مارا پیٹا اور لوٹ مار کی۔ اگرچہ وہ زیادہ چیزیں نہیں لے کر گئے کیونکہ وہ میرے ساتھ جنسی زیادتی ہی کرنا چاہتے تھے۔‘
ہسپانوی خاتون نے اپنے ساتھ ہونے والے بدترین سلوک کے بارے میں انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کے ذریعے بتایا تاہم بھارتی حکام نے انہیں یہ ویڈیو پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کردیا۔
اب صحت یاب ہونے کے بعد خاتون سیاح نے سوشل میڈیا سائٹ پر لکھا ہے کہ ’زندگی بذات خود ایک تحفہ ہے۔ میں جانتی ہوں کہ یہ وہ چیز ہے جس کی ہم ویسے قدر نہیں کرتے جیسے کرنی چاہیے۔ تاہم جب ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے کہ آپ کو اندازہ ہی نہ ہو کہ مزید زندہ رہنا ہے یا نہیں ، تو پھر زندگی کی عکاسی ختم ہوجاتی ہے‘۔
اسپین سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاح نے مزید لکھا ہے ’ہمیں جینے کا دوسرا موقع ملا ہے۔ ہم اب بھی زندہ ہیں۔ اگرچہ زندہ بچنا مشکل تھا لیکن ہم اب بھی سانس لے رہے ہیں۔ ہم سفر جاری رکھیں گے، ہم اپنی زندگی بسر کرتے رہیں گے۔ کچھ بھی ایسا نہیں کریں گے کہ برائی جیت جائے، ہم ہار ماننے والے لوگ نہیں ہیں‘۔
انہوں نے لکھا ’اس دوران لوگوں نے مجھے جو پیغامات بھیجے اور تعاون کیا ، اس کے لیے آپ سب کا شکریہ۔ آپ بہت اچھے ہیں۔ ہم پہلے سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔
واضح رہے کہ خاتون اور اس کے شوہر دنیا بھر کے 63 ممالک میں سفر کرکے بھارت پہنچے تھے۔ انڈیا میں جانے سے پہلے وہ افغانستان اور پاکستان میں بھی قیام پذیر رہے۔
یہ بھی پڑھیے
63 ممالک کی سیر کرنے والے ہسپانوی جوڑے کے ساتھ بھارت میں لرزہ خیز سلوک
بھارت: ہسپانوی خاتون سیاح سے سات مردوں کا گینگ ریپ، شوہر پر بدترین تشدد
یاد رہے کہ بھارت میں ملکی اور غیر ملکی خاتون سیاحوں کے ساتھ گینگ ریپ کے بے شمار واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ خواتین کے خلاف جرائم کے حوالے سے بھارت ایک بدنام ترین ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بھارت کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق یہاں ہر روز ریپ کے 90 واقعات رونما ہوتے ہیں۔
ہسپانوی خاتون سیاح نے پاکستان اور پاکستانیوں کو کیسا پایا؟
خاتون سیاح پاکستان میں گزرے اپنے ایام پر بہت خوش پائی گئیں۔ انہوں نے انسٹا گرام پر اپنی دیگر پوسٹوں کے ذریعے پاکستان میں اپنے قیام کے بارے میں تاثرات تحریر کیے اور لکھا’ پاکستان اور اس کی سڑکوں پر 8000 کلومیٹر کا 3 ماہ تک سفر کرنے کے بعد، ہم نے بہت سے دوست بنائے ہیں۔ جنہیں ہم ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں گے۔ اور بلاشبہ ہم نے پاکستان کو ایک بہت مختلف ملک کے طور پر دریافت کیا۔ بین الاقوامی میڈیا ہمیں پاکستان کے بارے میں کچھ اور ہی بتاتا رہا تھا۔ لیکن پاکستان میں تین ماہ کا قیام ہمارے لیے بہترین رہا۔ ہم نے بہت کچھ سیکھا۔ ہمارے علم میں اضافہ ہوا۔ ہم خوب لطف اندوز ہوئے۔ ہاں ! کچھ تکالیف بھی ہوئیں۔ وہ بھی سیکھنے کا حصہ ہوتی ہیں۔ پاکستان کے لوگوں کو حیرت انگیز پایا۔ انہوں نے ہماری مدد کی، ہمیں سکھایا اور اپنے گھر ہمارے لیے کھولے‘۔
خاتون اپنی پوسٹ میں پاکستانیوں کی بہت شکر گزار پائی گئیں۔