عبیداللہ عابد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈائریکٹرجنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے حکم دیا تھا کہ میڈیا صرف چھ ماہ کے لیے پاکستان کی ترقی ملک میں بھی دکھائے اور باہر بھی دکھائے، پھر دیکھیں ملک کہاں جاتا ہے۔
ہم پاکستان کی ترقی دکھانے کی مکمل تیاری کرچکے تھے لیکن عمران خان کے معاشی مشیر فرخ سلیم نے حکومت کی معاشی دہشتگردی اور نااہلیت کا ڈھٹائی سے اعتراف کرتے ہوئے بتادیا کہ ہم بیماری کا علاج کرنے کی بجائے بیماری کی علامات دبانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے معیشت سنبھل نہیں ہے بلکہ مزید بگڑتی جا رہی ہے اور گردشی قرضوں میں بھی کمی نہیں ہو پا رہی، جبکہ دوسری طرف ہم نے تیس فیصد روپیہ گرا دیا مگر اس سے ہماری برآمدات بھی بری طرح گر گئی ہیں، اس طرح روپیہ سستا کرنے سے بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔
اِدھر سے تحریک انصاف کے سب سے بڑے موید جناب حسن نثار بول پڑے کہ
"غیر ملکی سرمایہ کاری تو چھوڑیں۔ میں ذمہ داری سے بتا رہا ہوں کہ مقامی سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹ گیا ہے۔ اور انھوں نے طے کر لیا ہے کہ جب تک یہ لوگ ہیں، ہم نے اس ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرنی۔ صورتحال شرمناک ہے۔ کرپشن کے افسانے سامنے آ رہے ہیں، یہ متھ بھی ٹوٹ رہی ہے”
اُدھر سے تحریک انصاف کے ایک اور فکری رہنما ارشاد بھٹی فرمانے لگے:
"پہلے دن پتہ چل گیا تھا کہ اسد عمر کے بس کی بات نہیں ہے۔ ایف بی آر کی آمدن پچھلے چھ ماہ میں 170 ارب روپے کم ہوئی ہے۔ 15 روپے ڈالر بڑھا جس کا مطلب ہے 15 ارب قرضے بڑھے، 240 ارب روپے کا اضافی سود بڑھا۔ مجموعی پیداوار 6 سے 3 کی طرف بھاگ رہی ہے۔ اسٹاک ایکسچینج میں 22 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ 53 ارب ڈالر کے شیئرز فروخت کرکے لوگ بھاگ گئے ہیں”۔
اب ڈی جی آئی ایس پی آر خود ہی بتائیں کہ ہم کیا ترقی کی بات کریں جب خود وہ پتے ہوا دینے لگیں جن پر تحریک انصاف اور اس کی حکومت کا تکیہ تھا۔
اس صورت حال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جب تحریک انصاف کے فکری مربین بھی تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں کو نااہل قراردینے لگیں تو پھر ملک کےحالات کس قدر خراب ہوں گے۔۔۔۔۔۔ ایسے میں جو عمران خان کو برسراقتدار لائے ہیں، وہ ان کی ٹیم ہی ٹھیک سے بنوادیں۔ مصیبت ہے کہ اس وقت ٹیم میں نااہلوں کی اکثریت ہے، کچھ چپ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اور کچھ گز بھر زبانیں نکال کر میڈیا پر چیخ چنگھاڑ رہے ہیں، اپنی ناکامی کا غصہ صحافیوں پر اتار رہے ہیں۔