سورہ البقرہ میں ارشاد باری تعالٰی ہے
’فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ‘
’پس تم میں سے جو کوئی روزوں کے مہینہ کو پائے وہ اس میں روزے ضرور رکھے۔‘
اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ رمضان تک اگر ہم زندہ ہیں تو یہ مہلت عمل صرف رمضان کے روزے رکھنے کے لیے دی گئی ہے۔
نماز، حج، زکوۃ ہر رکن خالصتاً اللہ کے لیے ہے لیکن صرف روزے کے لیے کہا گیا کہ یہ میرے لیے ہے۔
حدیث قدسی ہے:
’الصوم لی وانا اجزی بہ‘۔
’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ یعنی اجر یا معاوضہ دوں گا‘۔
مجھے یہ حدیث بشارت بلکہ بشارتوں کا مجموعہ لگتی ہے جس عبادت کو اللہ رب العزت اپنی طرف نسبت دے رہے ہیں۔ حلال چیز کو روزے کی حالت میں کھانا حرام کردیا، رنگ برنگے پکوان افطاری کے لیے بنانے سے قطعا منع نہیں کیا۔ بس اس میں دوسروں کی شراکت سے دسترخوان وسیع کرنے کا فرمان جاری کردیا۔ اورآپ جانتے ہیں کہ بھوک پیاس کی حالت میں وہ اشتہا انگیز پکوان سامنے پڑے ہوں، کھانے کی اجازت نہ ہو تو اس بھوکے پیاسے کے دل پر کیا بیت رہی ہوتی ہے۔ یہ کیفیت علیم بذات الصدور کو کتنی محبوب ہوتی ہوگی کہ اسے دو بشارتیں دے دیں۔ فرمایا:
’روزے دار کے لیے دو بشارتیں ہیں۔ ایک افطاری کی لذت دوسری روز آخرت اللہ رب العزت کے دیدار کی لذت‘۔
سبحان اللہ
یہ ہے ’الصوم لی‘ کا مطلب۔!
پھر فرمایا کہ اس کا معاوضہ میں ہی دے سکتا ہوں۔
یاد رکھیں! دنیا میں ہر طرح کی کرنسی یا مادی شے ساری کی ساری بھی روزے کے اجر میں کوئی دے تو یہ اس کا اجر نہیں ہوسکتی۔
نکتہ یہ بھی ہے کہ قرآن مجید میں صرف پیغمبروں کی تبلیغ کے لیے کہا
’ان کا اجر صرف اللہ رب العزت کے ذمہ ہے‘
یعنی پیغمبروں کی دعوت اور روزے دار کی بھوک پیاس کا اجر بس اللہ ہی دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
رمضان المبارک کی منصوبہ بندی، چند سوالات کی روشنی میں
بدقسمتی سے ہم نے اسے عجیب سے حساب کتاب کا مہینہ بنالیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہر دوسری پوسٹ میں روزے داروں کے لیے شیڈول دیے جارہے ہیں۔ اتنے بجے سے اتنے بجے تک سحری، اتنے وقت کے لیے سونا، اتنے وقت کےلیے تلاوت، اتنے وقت کے لیے ذکر اذکار۔
کیا انسان روبوٹ کی مانند عبادت کرسکتے ہیں؟
ہر کسی کی اپنی روٹین اور گھر کے حالات ہوتے ہیں۔ آپ رات کے دس بجے آنکھیں بند کروا کے دو بجے کھلوا رہے ہیں۔ کیا اس عرصے میں اگر بچے بیمار ہیں، بڑوں کی دوا کا وقت ہے تو آنکھیں بند کرکے لیتے رہیں کہ سوشل میڈیا کی ہدایات پر عمل پیرا ہو کر زیادہ اجر لینا ہے۔
بھلے لوگو! عبادت کا یہ مفہوم نہیں ہے۔ کسی کو مسکرا کر دیکھنا بھی صدقہ ہے، کسی کی زندگی کی مشکل آسان کرنا بھی صدقہ ہے۔
کسی بیمار کی عیادت کے لیے جائیں تو ستر ہزار فرشتے ساتھ رہتے ہیں، تعزیت کے لیے جائیں تو ڈھیروں اجر ہے لیکن آپ کو تو پابند کردیا گیا کہ اتنے بجے سے اتنے بجے تک تلاوت، نماز، نوافل، ذکر اذکار۔ اور کامیاب وہ تصور کیا جائے گا جو سارا دن روزے میں عبادت میں اور رات میں قیام میں رہے۔
پتہ نہیں یہ مفہوم کیوں عام ہوگیا حالانکہ مومن کا سونا جاگنا تک عبادت قرار دے کر اس کے تصور کو جامع معنی عطا کر دیے گئے ہیں۔
ویسے بھی آنکھیں اور زبان چوبیس میں سے بیس گھنٹے کیسے تلاوت میں مصروف رہ سکتی ہیں؟
انسان کا دماغ تھک جاتا ہے، زبان ہکلانے لگتی ہے۔ ہاں فضولیات اور لغویات سے بچیے، وقت کا مثبت اور درست استعمال سیکھیے۔
تلاوت تو عام دنوں بھی ’جتنی آسانی اور دلجمعی سے ہوسکے‘ کا حکم ہے۔ بیزاری اور بددلی سے کوئی عبادت قابل قبول نہیں ہوتی۔
اہم توجہ تو لعلکم تتقون، لعلکم تشکرون اور لعلھم یرشدون ہے۔
ہدایت طلبی کی دعائیں ہونا چاہئیں۔ اب یہ آپ کی صوابدید پر ہے کہ برائیوں سے کیسے بچتے ہیں( تقوی )،
شکر کیسے ادا کرتے ہیں اور خدا تک پہنچنے کے کون سے ذرائع ڈھونڈتے ہیں۔ ان تینوں کے حصول کا تو کام کرتے ہوئے بھی سوچنا عبادت ہے۔
آزمائش شرط ہے۔ برتن، کپڑے دھونا گناہوں کی دھلائی سمجھ کر کریں یا درود شریف کا اہتمام، آٹا گوندھتے ہوئے۔ گھر کی صفائی ستھرائی دلوں کی صفائی سمجھتے ہوئے کریں۔ یہ ہر کسی کا اپنا ظرف اور انداز ہے جو بھی کرنا چاہے۔
11 پر “رمضان المبارک: کیا انسان روبوٹ کی مانند عبادت کرسکتا ہے؟” جوابات
بہت خوب ۔۔ بڑا سکو ن ملا
بہترین تحریر میرے دل کی آواز
اللہ نے آپ کے قلم میں بہت تاثیر دی ہے۔ بہت عمدہ تحریر۔۔ جزاک اللہ خیر۔۔
ما شآء اللّٰہ 🥰
بہت مثبت انداز فکر ہے ۔
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو نافع علم اور قبولیت والا عمل عطاء فرمائے آمین ۔
عورتیں خوش نصیب ہیں کہ گھریلو ” فرائض ” ادا کر کے ستر گنا اجر حاصل کر لیتی ہیں بشرط اخلاص ۔۔۔۔ جزاک اللّٰہ 🥰
بہترین مشورہ ہے۔۔۔۔یہی میں لکھنے والی تھی۔
بے شک۔۔۔اللہ رمضان کی برکتیں سمیٹنے کی توفیق دے آمین
بہت ہی عمدہ تحریر ۔۔ماشا ءاللہ
اور بہت اہم باتوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے روزے کا اصل مقصد اور حصول کیا ہے ۔۔
بہت خوبصورت اور سادہ انداز بیاں ۔۔ماشاءاللہ اللہم زد فزد
بہترین ریمانڈر آپا۔۔
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
آمنہ عدنان ۔الھدی گوجرہ
ماشاءاللہ بہت ہی بہترین طریقے سے عبادت اور طریقۂ عبادت سمجھادیا۔جزاک اللہ خیرا کثیرا
آپ سب کا بے حد شکریہ اللہ اس مہینے کو امت مسلمہ کی بیداری کا مہینہ بنائے ہم سب کو سچی روبہ تقوی اور شکرگزار بننے کی توفیق عطاء فرمائے جزاکم اللہ خیرا کثیرا
ماشاءاللہ بہت عمدہ تحریر۔لعلکم تتقون/لعلکم یرشدون اور لعلکم تشکرون جیسے نکات نے تو جیسے طبیب نے نبض پہ ہاتھ رکھ دوائی بتا دی کہ یہ ہوگا تو روزے کے مقاصد پورے ہونگے۔اللہ تعالیٰ زور قلم میں اور اضافہ فرمائے آمین ثم آمین دعا گو