فلسطینی کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نےکہا ہےکہ اسرائیل طاقت سے اپنا کوئی یرغمالی رہا نہیں کراسکتا۔
ایک بیان میں القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بغیر کوئی یرغمالی رہا نہیں ہوگا، فوجی طاقت سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرایا جا سکتا۔
ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جنگی کابینہ مذاکرات کیے بغیر اپنے یرغمالیوں کو رہا نہیں کراسکتی، اسرائیلی یرغمالی کی ہلاکت طاقت کے زور پر رہا کرانےکی کوشش کا نتیجہ ہے۔
القسام بریگیڈز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہزاروں مجاہدین لڑنے کے لیے اہنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ گزشتہ 10 روز میں غزہ میں ہمارے لوگوں نے 180 سے زائد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو تباہ کیا ہے، جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کا بڑا جانی نقصان ہوا ہے، اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہماری مزاحمت جاری رہے گی۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ دشمن کی فوج کی بزدلی کا تصور کریں۔۔۔ عجیب ترین چیز ہے۔۔۔ شاید دنیا میں یہ واحد فوج ہو جو میدان جنگ میں پیمپرز استعمال کرتی ہے۔۔۔
انہوں نے عرب اور اسلامی ممالک کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے لوگوں کی حمایت اور جنگ بندی کے لیے احتجاج جاری رکھیں۔
ابوعبیدہ کے زخمی ہونے کی خبر افواہ ثابت ہوئی
واضح رہے کہ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ کا تازہ ترین خطاب ان افواہوں کے ایک روز بعد سامنے آیا جن میں کہا جا رہا تھا کہ ابو عبیدہ خان یونس میں اسرائیلی فوج کی ایک کارروائی میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ وہ خان یونس کے ناصر ہسپتال کے تہہ خانے میں زیر علاج ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تئیس نومبر کے بعد سے ابو عبیدہ نے کوئی خطاب نہیں کیا۔ تاہم ابو عبیدہ کے منظر عام پر آنے سے یہ اسرائیلی میڈیا کی طرف سے اڑائی جانے والی یہ افواہیں دم توڑ گئیں۔
اسرائیلی فوج کو کس قدر زیادہ جانی نقصان کا سامنا؟
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے حماس کے خلاف جاری جنگ میں اب تک 420 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 2 ہزار سے زائد معذور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیلی محکمہ دفاع نے 2 ہزار سے زیادہ فوجیوں کے معذور ہونےکی تصدیق کی ہے، مجموعی طور پر 5 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 58 فیصد سے زائد شدید زخمی ہیں اور ان کی حالت خراب ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی سربراہ نے اخبار کو بتایا کہ ہمیں اس سے قبل اس طرح کی صورت حال کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا، زخمی فوجیوں کے ہاتھوں اور ٹانگوں میں شدید زخم آئے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے ہاتھ اور پاؤں کاٹنے پڑے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 12 فیصد زخمی ایسے ہیں جنہیں شدید اندرونی زخم آئے ہیں اور ان کے اعضا شدید متاثر ہوئے ہیں۔
صیہونی وزارت دفاع کے حکام نے اخبار کو بتایا کہ7 فیصد فوجی شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں اور ہمیں اندازہ ہےکہ ایسے فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔
اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے ہر بحری جہاز کو نشانہ بنائیں گے، حوثی باغیوں کا اعلان
یمنی حوثیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی بندرگاہوں میں داخل ہونے والے کسی بھی جہاز کو نشانہ بنائیں گے چاہے وہ کسی بھی ملک کا ہو، اگر وہ جہازغزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوتے ہیں جہاں انہیں خوراک اور ادویات کی ضرورت ہے، و یمنی مسلح افواج کے لیے ایک جائز ہدف بن جائے گا۔
یمنی حوثی باغیوں کی طرف سے یہ اعلان امریکا کی جانب سے جنگ بندی اور تمام مغویوں کی فوری رہائی کی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی 60 ہزار ڈالر مالیتی گولیاں چوری
گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نامعلوم افراد کی جانب سے کی جانے والی ایک تیز اور اسمارٹ ڈکیتی کا شکار ہوئی جس میں امریکی ساختہ M-16 رائفل کے لیے 20,000 5.56 mm سے زیادہ گولیاں چوری کرلی گئیں۔ ان گولیوں کی مجموعی طور پر قیمت اوسطا 60,000 ڈالر سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
یہ سامان ڈبوں میں پیک کرکے ایک ٹرک پر لادا گیا تھا جسے صحرائے نقب میں واقع "تسلیم” فوجی اڈے پر لے جایا گیا تھا۔
مقامی میڈیا میں رپورٹ ہونے والی تفصیلات سے پتا چلا ہے کہ ٹرک اڈے سے چار کلو میٹر دور ایک ٹریفکل سگنل پر رکا جہاں چوروں کی طرف سے یہ کارروائی کی گئی۔
عوامی نگرانی کے کیمروں اور عام طور پر فوجی نقل و حمل کی حفاظت کرنے والے انفراسٹرکچر کی موجودگی کے باوجود چور "تسلیم” اڈے کے آس پاس سے آسانی سے چھپنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسرائیلی فوج اسے زمینی افواج کی تربیت کا سب سے بڑا اڈہ قرار دیتی ہے۔
جنوبی اسرائیل میں فوج کے کمانڈر امیر کوہن نے اس واقعے کی تحقیقیات کے لیے ایک انکوائری کمیشن بنانے کا حکم دیا ہے جو دوسرے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ڈکیٹی کی کارروائی کا پتا چلائے گا۔
خیال رہے کہ اس علاقے میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں نئی بات نہیں بلکہ پہلے بھی ہوچکی ہیں۔
گزشتہ برس تسلیم فوجی اڈے سے بندوق کی 26 ہزار گولیوں کی چوری کا اس وقت پتا چلا دو فوجیوں کو اس واردات کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔
اسرائیل کا بجٹ خسارہ 4.5 بلین ڈالرتک پہنچ گیا
اسرائیلی وزارت خزانہ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ اسرائیل نے نومبر میں 16.6 بلین شیکل یا تقریبا 4.5 بلین ڈالر کا بجٹ خسارہ ریکارڈ کیا۔ اخراجات میں یہ اضافہ غزہ میں حماس کے خلاف دو ماہ سے جاری جنگ کی مالی اعانت کی وجہ سے ہوا۔
صہیونی وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر خسارہ پچھلے 12 مہینوں میں بڑھ کر نومبر میں 3.4 فیصد ہو گیا۔ یہ خسارہ اکتوبر میں 2.6 فیصد تھا۔ وزارت کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ 2023 کا خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار کے تقریباً 4 فیصد تک چلے جانے کی توقع ہے۔
وزارت نے کہا کہ گزشتہ ماہ محصولات میں 15.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی ایک وجہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں ٹیکس وصولی میں التوا ہونا ہے۔ اکتوبر میں اسرائیل کا خسارہ 22.9 بلین شیکل تک پہنچ گیا۔
اسرائیلی قیدیوں کی رہائی فوجی کارروائی نہیں، مذاکرات سے ہوئی: قطر
قطری وزیراعظم عبدالرحمان آل ثانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدی اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ مذاکرات کی وجہ سے رہا ہوئے ہیں۔
قطر کے دارالحکومت میں دوحہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرحمان آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مسلسل بمباری مزید قیدیوں کی رہائی کے امکانات کو محدود کر رہی ہے تاہم قطر تمام مشکلات کے باوجود جنگ بندی اور مزید قیدیوں کی رہائی کی کوششیں جاری رکھے گا۔
پوری دنیا کے انفلوئنسرز کی آج ہڑتال
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر انٹرنیشنل انفلوئنسرز اور فلسطینیوں کے اتحاد نے امریکی اقدام اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آج عالمی ہڑتال کی کال دیدی۔
عالمی ہڑتال کے منتظمین کی جانب سے غزہ میں پچھلے دو ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری کے خاتمے اور فوری جنگ کا مطالبہ کیا گیا۔
ہڑتال کی کال فلسطین کے قومی اور اسلامی گروپوں کے اتحاد کی جانب سے دی گئی ہے جس میں مغربی کنارے سمیت دنیا بھر میں مقیم فلسطینیوں اور فلسطین کے حامیوں کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
عالمی ہڑتال کی کال دینے والے اتحاد کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ پوری دنیا سے بااثر شخصیات اور عام لوگ اس عالمی ہڑتال کا حصہ بن کر اسے کامیاب بنائیں گے اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کیلئے اپنی آواز بلند کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ یہ ہڑتال عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے علاوہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈال سکے گی۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی ہڑتال کی کال کے بعد لبنان نے آج تمام سرکاری دفاتر، نجی اور سرکاری اسکولوں میں غزہ جنگ بندی کیلئے عالمی ہڑتال میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔