سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکنے کا سلسلہ ترک کرکے پورے معاملے کو حکمت و دانش سے دیکھنے اور ان کی عزت نفس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ایک آبرومندانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
افغان مہاجرین سے ہونے والے برتاؤ کے تناظر میں عمران خان نے جیل سے ایک خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ ناقص حکمتِ عملی کے باعث برسوں پر محیط مہمان نوازی کے اثرات ضائع کیے جارہے ہیں۔ پورے معاملے کو تہذیب، شائستگی اور حکمت سے نہ نمٹائے جانے کی وجہ سے پوری افغان قوم میں منفی جذبات جنم لیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک دینِ اسلام، کتاب اللہ، سنّتِ رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وسلّم اور ہماری معاشرتی اقتدار سے متصادم ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہجرت کو اسلام میں خاص مقام حاصل ہے اور حضرت موسیٰ، جناب ابراہیم علیہ السّلام اور رسولِ مکرم صلی و علیہ وسلّم سمیت جلیل القدر پیغمبر ہجرت کے مراحل سے گزرے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان مقبول رہے گا اور۔۔۔۔
عمران خان غیر معمولی طاقت سے کیسے محروم ہوئے؟
صرف ایک بات، عمران خان کو آدھے سے زائد مسائل سے چھٹکارا دلا سکتی ہے
انھوں نے کہا کہ جنگ و آفات کے نتیجے میں اپنی زمین سے محروم کیے جانے والے پناہ کے طالب مہاجرین کے ساتھ حسنِ سلوک اور عزت و تکریم کے ساتھ ان کی دیکھ بھال بطور قوم ہم پر فرض ہے۔ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک اور ہمسایہ ہے، دونوں ممالک کے عوام صدیوں پر محیط برادرانہ تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ قوموں کے لیے اپنے ہمسائے بدلنا ممکن نہیں ہوتا، وقت کے بہاؤ کے ساتھ انہیں ایک دوسرے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ ہمسایوں کے ساتھ گہرے بااعتماد تعلقات پاکستان کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 برس تک افغان مہاجرین کی خدمت کی ہے، محض ناقص حکمتِ عملی کے باعث برسوں پر محیط مہمان نوازی کے اثرات ضائع کیے جارہے ہیں۔
250 ملین نفوس پر مشتمل قوم پر 1.5 ملین مہاجرین کچھ زیادہ بوجھ نہیں، اپنی دھرتی سے نکالے جانے/ پناہ کی تلاش میں پاکستان آنے والے مہاجرین کا بڑا حصہ غریب ترین افراد پر مشتمل ہے۔
پورے معاملے کو تہذیب، شائستگی اور حکمت سے نہ نمٹائے جانے کی وجہ سے پوری افغان قوم میں منفی جذبات جنم لیں گے۔ ناقص حکمتِ عملی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدمزگی ان کی نفسیات کا حصہ بنے گی اور دونوں ممالک کے مابین دیرپا تعلقات میں ایک مستقل دراڑ کا اندیشہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکنے کا سلسلہ ترک کرکے پورے معاملے کو حکمت و دانش سے دیکھنے اور ان کی عزت نفس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ایک آبرومندانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا۔