ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے دنیا بھر کی حکومتوں کو چیلنج کیا ہے کہ وہ ریفرنڈم کراکے اپنے عوام کی جانب سے فلسطینی قوم کی حمایت کا اندازہ لگائيں۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق ابراہیم رئیسی نے ہفتہ کی شب جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور نسل کشی کو حالیہ تاریخ کا سنگین ترین انسانی المیہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور غزہ کے بارے میں حقائق کو ’جیسے ہیں، ویسے ہی‘ بیان کرنے کی ضرورت ہے۔ ایرانی صدر نے جاپانی وزیر اعظم کو سرزمین فلسطین پر 75 سال سے جاری قبضے، قتل عام، فلسطینی عوام کے گھروں کی مسماری، کھیتوں کی تباہی اور غزہ کو دنیا کے ایک بڑی جیل میں تبدیل کیے جانے کے متعلق بتایا۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ آج دنیا کے سربراہوں اور حکام کی جانب سے فلسطینی قوم کے بارے میں صحیح فیصلے کرنے کے لیے، ان برسوں کے دوران میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے، اس کے تفصیلی تجزیے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر باریکی بینی سے تجزیہ کیا جائے تو ان واقعات اور حقائق کو سمجھنا مشکل اور پیچیدہ نہیں ہے۔
ایران کے صدر نے اس سلسلے میں تجویز پیش کی کہ جاپان سمیت تمام ممالک ریفرنڈم کراکے، اپنی قوم کی جانب سے فلسطینی قوم کی حمایت کی سطح کو دیکھ سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک ایسا کوئی ریفرنڈم کرانے سے ڈرتے ہیں۔
ابراہیم رئیسی نے غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف جرائم کے بانی اور صیہونی حکومت کی جنگ کے اصلی حامی کی حیثیت سے امریکا کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت امریکا کی براہ راست حمایت کے سائے میں، ہیروشیما پر جو ایٹم بم گرایا گیا تھا، ویسے ہی 7 ایٹم بموں کے برابر، غزہ کے مظلوم عوام پر بمباری کرچکی ہے، ان حالات میں امریکا اور بعض دیگر ممالک انتہائی بے شرمی کے ساتھ دوسرے ملکوں سے تحمل کے لیے کہتے ہیں تاکہ صیہونی حکومت اطمینان کے ساتھ اپنے وحشیانہ جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھ سکے۔
صدر ایران نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا کے سربراہوں اور حکام کی خاموشی اور کمزوری، بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے زیادہ نڈر ہونے کا سبب بنے گی، بنابریں ضروری ہے کہ جاپان سمیت مختلف ممالک بمباریوں کا سلسلہ بند کرانے، غزہ کے عوام تک امداد پہنچانے، اس علاقے کا محاصرہ ختم کرانے اور فلسطینی عوام کے حقوق دلانے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ سفارتی کوششیں انجام دیں۔
سید ابراہیم رئیسی نے جاپان کے وزیراعظم کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں بعض یورپی ملکوں کے بیان کو ریاکارانہ قرار دیا، انھوں نے سوال کی صورت میں جاپانی وزیراعظم کو توجہ دلائی کہ صیہونی حکومت کی ایٹمی سرگرمیاں کس بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں ہیں؟ کس ادارے نے اس حکومت کو ایٹمی اسلحہ دیا ہے جس کے استعمال کی وہ آج غزہ کے عوام کو دھمکی دیتی ہے۔
جاپان کے وزیر اعظم نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں غزہ کے علاقے میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا اور غزہ میں انسانی امداد پہنچانے پر زور دیا