بینجمن-نتن-یاہو،-اسرائیلی-وزیراعظم

حماس اسرائیل معاہدہ قریب، ایک اسرائیلی کے بدلے تین فلسطینیوں کی رہائی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

حماس اسرائیل معاہدہ طے پانے کے قریب ہیں تاہم معاہدے کی بعض شقوں پر بات چیت اب بھی جاری ہے۔

معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہٗ کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ اہم اور آخری مرحلے میں ہے۔

دوسری طرف فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کا بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی کا معاہدہ ’قریب‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس تحریک نے قطر اور ثالثوں کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ

ایک اسرائیلی صحافی بارک راوید  نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قطری حکومت آج مغویوں کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پانے کا اعلان کرے گی۔

اسرائیلی صحافی کے مطابق معاہدے کے تحت تین  سے پانچ روز کی جنگ بندی ہوگی، جبکہ ہر ایک اسرائیلی کے بدلے 3 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں قید اسیروں کی رہائی کے حوالے سے ’پیش رفت‘ ہو رہی ہے۔

بینجمن نتن یاہو، اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اس وقت کچھ زیادہ کہنا ممکن نہیں ہے تاہم  انھیں امید ہے کہ  جلد ہی اچھی خبر ملے گی۔

امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قریب ہے۔

مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کو ایک ہوجانا چاہیے۔ دو ریاستی حل کی جانب بڑھتے ہوئے غزہ اور مغربی کنارے کو نئے سرے سے بحال فلسطینی اتھارٹی کے تحت ایک ہونا چاہیے۔

امریکی صدر جوبائیڈن

جوبائیڈن کے مطابق غزہ سے آنے والی تصاویر اور بچوں سمیت ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں نے انھیں بھی افسردہ کیا ہے۔

دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز میں سیکیورٹی اور ملٹری اسٹڈیز کے پروفیسر عمر اشور کہتے ہیں کہ ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں بات چیت کا اسرائیل پر بین الاقوامی اور ملکی دباؤ سے بہت زیادہ تعلق ہے۔

اشور نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ حماس کا قیدیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کچھ عرصے سے میز پر ہے، اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے’ ہمیں یہاں محتاط رہنا ہوگا کیونکہ جنگ بندی کے لیے بات چیت کے نتیجے میں ہمیشہ جنگ بندی نہیں ہوتی، بلکہ بعض اوقات اس کے نتیجے میں لڑائی میں شدت بھی آتی ہے۔

’جنگ بندی کے لیے بات چیت وہ وقت ہوتا ہے جب آپ اپنے یونٹس کی نئے سرے سے صف بندی کرتے ہیں، انہیں دوبارہ تعینات کر سکتے ہیں، انہیں دوبارہ مسلح کر سکتے ہیں اور دونوں اطراف کے لیے مواصلات کی زمینی لائنیں تلاش کر سکتے ہیں‘۔

حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے’ گزشتہ چار دنوں میں ہم نے 62 اسرائیلی گاڑیاں جزوی یا مکمل طور پر تباہ کیں۔ اسرائیل غزہ کے لوگوں کے خلاف جرم کر رہا ہے، کیونکہ وہ ہماری مزاحمت کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘۔

ابو عبیدہ، ترجمان القسام بریگیڈز

ابو عبیدہ نے مزید بتایا’ ہم نے 9 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، دو فوجی گاڑیوں کو تباہ کر دیا، اور بیت حنون میں ایک اپارٹمنٹ جس میں دشمن کے فوجیوں کو رکھا گیا تھا، تباہ کر دیا، اور ہم نے ان لوگوں کو مار ڈالا جو اس میں موجود تھے۔ ہم نے گزشتہ چار دنوں کے دوران اسرائیل کی 62 فوجی گاڑیاں تباہ کیں۔

اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم ایہود بارک کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسپتالوں کے نیچے بنکرز اسرائیلی فوج نے بنائے تھے، یہ بنکرز کئی دہائیوں پہلے بنائے گئے تھے۔ ایہود بارک نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ بنکرز بنانے کی وجہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی نگرانی کرنا تھی۔

ایہود بارک

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں کے نیچے حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی موجودگی کے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں