تیونس-پارلیمان-کا-اجلاس

اسرائیل سے تعلقات جرم، تیونسی پارلیمان میں قانون کی تیاری

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تیونس کی پارلیمان میں ایک ایسے بل پر بحث جاری ہے، جس کے تحت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کا قیام قابل سزا جرم ہو گا۔ قصور وار پائے جانے پر دس سال تک قید یا تیس ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

ایسے وقت میں جب اسرائیل کی طرف سے غزہ میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے،  تیونس کی پارلیمنٹ میں 2 نومبر 2023 سے ایک ایسے بل پر بحث شروع ہوئی، جس میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے قیام کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص تعلقات کو معمول پر لانے کا مجرم پایا گیا اسے چھ سے دس سال تک قید اور دس ہزار سے ایک لاکھ تیونس دینار (تین ہزار سے تیس ہزار یورو) جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ بار بار اس جرم کو کرنے والے کو عمر قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر براہیم بود ربالہ نے بل پر بحث شروع کرانے سے قبل اراکین پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’اس معاملے پر صدر، پارلیمان اور رائے عامہ میں مکمل اتفاق ہے‘۔

یہ بل کتنا اہم ہے؟

قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کی تجویز کو پارلیمنٹ اور عوام میں بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اس بل کو اکتوبر کے اواخر میں قانون سازوں کے ایک ایسے گروپ نے تیار کیا تھا اور منظوری دی، جسے صدر قیس سعید کی حمایت حاصل ہے۔

تیونس میں اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں

صدر سعید فلسطینی کاز کے پرزور حامی

خیال رہے کہ تیونس کے صدر قیس سعید فلسطینی کا ز کے پرزور حامی رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا تیونس کا فرض ہے اور جو کوئی بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات کرتا  ہے وہ غدار ہے۔

اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران تیونس میں حالیہ دنوں فلسطینیوں کی حمایت میں بڑ ے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔

براہیم بود ربالہ نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین کو دریاؤں سے لے کر سمندروں تک پوری طرح آزاد ہونا چاہیے اور فلسطینی ریاست کا قیام ہونا چاہیے، جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔”

عرب ممالک میں عوامی مخالفت میں اضافہ

گوکہ عرب رہنماؤں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ پر حالیہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور امن کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا اثر خطے کے دیگر عرب ممالک پر بھی پڑ رہا ہے۔ وہ عرب ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر ہیں یا جو ان تعلقات کو بہتر بنانے پر غور کر رہے ہیں وہاں اس بات کے لیے عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ختم کیا جائے۔

متعدد عرب ممالک میں اسرائیل کے خلاف غیر معمولی احتجاج ہورہا ہے

مراکش کے دارالحکومت رباط اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکلے۔ اسی طرح بحرین کے دارالحکومت مناما میں گزشتہ ماہ اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر سینکڑوں لوگ جمع ہوئے، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پرچم تھامے ہوئے تھے۔

بحرین ایک ایسا ملک ہے، جہاں احتجاج کی اجازت ملنا مشکل ہے لیکن اسرائیل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مارچ کے دوران پولیس کی نفری بھی موجود رہی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مظاہرے پورے مشرقِ وسطیٰ میں ہونے والے مظاہروں کی عکاسی کرتے ہیں۔

مصر، جس کے اسرائیل کے ساتھ دہائیوں سے تعلقات ہیں، وہاں بھی مختلف شہروں اور جامعات میں مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں جب کہ کچھ مقامات پر اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “اسرائیل سے تعلقات جرم، تیونسی پارلیمان میں قانون کی تیاری”

  1. Sheikh Umar Nazir Avatar
    Sheikh Umar Nazir

    یہ اچھا اقدام ہے