تحریک انصاف کے رہنمائوں کی طرف سے پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ کو استعفیٰ دینے کو کہاجارہا ہے۔ یہ مطالبہ جے آئی ٹی رپورٹ اور اس میں وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کے ملوث ہونے کی باتیں سامنے آنے کے بعد کیا جارہاہے، تحریک انصاف نے اچانک ایک طوفانی انداز میں وزیراعلیٰ پر دبائو بڑھایا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا ہے کہ سندھ میں قیادت کی تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے۔ ایک بیان میں افتخار درانی نے کہا کہ سندھ میں ایسا وزیراعلیٰ ہونا چاہیے جو زیر تفتیش نہ ہو،احتساب کا عمل جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو خود سوچنا چاہیے کہ مراد علی شاہ نے بطور وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیر خزانہ، سہولت کار کا کردار کیسے ادا کیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ بطورصوبائی وزیرخزانہ مرادعلی شاہ نےاومنی گروپ کوسپورٹ کیا،اس وقت سندھ میں قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ کو جواب دینا ہے،اعلیٰ عدلیہ نے ہی فیصلہ کرنا ہے، کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا عوام کے سامنے ہوگا۔
اس سے پہلے تحریک انصاف سندھ نے منی لانڈرنگ رپورٹ اور ای سی ایل میں نام آنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے فارورڈ بلاک کی مدد سے سندھ میں حکومت سازی کا دعویٰ کیا ۔
حلیم عادل شیخ، خرم شیرزمان دیگرنے کہا کہ مراد علی شاہ کے مستعفی نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی ہائوس کا گھیرائو کریں گے، پیپلز پارٹی کی حکومت گرانے کیلئے ہر طریقہ اختیار کریں گے ۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ کے معاملے میں کچھ ہوتا ہے تو پیپلز پارٹی ہی اپنا وزیر اعلیٰ لائے