ایران کے اعلیٰ ترین سکیورٹی اہلکاروں میں سے ایک نے افغانستان میں کئی برسوں سے کابل حکومت اور امریکا کی قیادت میں نیٹو کے فوجی دستوں کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے والے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کر دی ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نے بتایا کہ افغانستان کے ہمسایہ ملک ایران میں سلامتی کے نگران اعلیٰ ترین ریاستی ادارے کے حکام نے افغان طالبان کے نمائندوں سے مذاکرات کی تصدیق کردی ہے۔
ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شام خانی نے تسنیم کو بتایا، ’’افغان حکومت کو اطلاع کر دی گئی ہے کہ ایران نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں اور یہ عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔‘‘
ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بہت بااثر اور پاسداران انقلاب کہلانے والے دستوں کے انتہائی قریب سمجھا جاتا ہے۔ اس بارے میں اپنے مراسلے میں تسنیم نے یہ نہیں بتایا کہ ایرانی حکام اور افغان طالبان کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کہاں ہوئے۔
اسی دوران تسنیم اور چند دیگر خبر رساں اداروں نے بھی بتایا ہے کہ اس بات چیت کے حوالے سے علی شام خانی نے افغان حکام کو ان کے ساتھ اپنی اس گفتگو میں آگاہ کیا جو شام خانی کے دورہ کابل کے دوران آج بدھ کے روز ہوئی۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری شام خانی نے کابل میں افغان حکام کے ساتھ اپنی ملاقات میں انہیں بتایا، ’’اسلامی جمہوریہ (ایران) ہمیشہ ہی سے خطے میں استحکام کے لیے اہم ترین ستونوں میں سے ایک رہی ہے اور دو ہمسایہ ممالک کے طور پر ایران اور افغانستان کے مابین تعاون یقینی طور پر ہندوکش کی اس ریاست کو درپیش سلامتی کے موجودہ مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو گا۔‘‘