زاہد گشکوری…….
جعلی اکائونٹس کیس کی رپورٹ کی خفیہ جلد نمبر25 میں آصف علی زرداری، فریال تالپور اور بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں کیا چُھپا ہے؟
جے آئی ٹی کی رپورٹ کی مجموعی طور پر 27 جلدیں ہیں جبکہ ایگزیکٹو سمری 135 صفحات اور اس سے منسلک 95 بڑے ضمیموں پر مشتمل ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی 25ویں جلد کلیدی ملزم کے خلاف دھماکہ خیز شہادتوں پر مشتمل ہے جسے خفیہ رکھا گیا۔ جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے سپریم کورٹ سے اسے افشاء نہ کرنے کی استدعا کی ہے۔سندھ حکومت کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے اسے گھڑا گیا افسانہ قرار دیا ۔
معتبر ذرائع کی جانب سے انکشاف کے مطابق اس جلد کے تین حصے (1) سسٹم (2) امریکا، برطانیہ، فرانس اور دبئی میں املاک اور (3) اندرون سندھ زرعی جائیدادیں ہیں۔ جے آئی ٹی نے سندھ میں کرپشن کے نظام کو فاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جہاں کلیدی ملزم نے ماہانہ 4 کروڑ روپے سے زائد بنائے۔ پھر 120 ظاہری چہروں (فرنٹ مین) کے ذریعہ ’’حوالہ‘‘ اور ہنڈی کی آڑ میں منی لانڈرنگ کی۔ ان میں ایان علی، یونس قدوائی اور عبدالجبار خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ مجید فیملی کی کے ایم کرائون انٹرنیشنل کمپنی یہ منی لانڈرنگ کا پیسہ جمع کرتی رہی۔
آصف زرداری اور تالپور خاندان کی ملکیت بیرون ممالک جائیدادوں کے بارے میں جے آئی ٹی نے متعلقہ پتے نتھی کئے ہیں۔ پیرس، نیویارک، لندن اور دبئی میں کوئی 25 جائیدادوں کے بارے کی بالواسطہ یا بلاواسطہ تفصیلات دی گئی ہیں۔ زرعی اراضی کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کے اندرون سندھ 120 فارم زرعی فارم ہائوسز ہیں جو آصف زرداری، بلاول اور فریال تالپور کی جانب سے ظاہر نہیں کئے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی مزید جلدوں میں بھی بلاول کے بارے میں اہم معلومات موجود ہیں جس کے مطابق بلاول ہائوس کے یوٹیلٹی بلز جعلی اکائونٹس سے کئے گئے۔ مئی 2015ء میں 15 لاکھ 30 ہزار روپے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ادا کئے گئے۔
بلاول اور زرداری ہائوسز کی تزئین و آرائش کے اخراجات کے بارے میں بھی تفصیلات بھی جلد نمبر25 میں موجود ہیں۔ بلاول ہائوس کے 41 لاکھ 40 ہزار روپے جعلی اکائونٹس سے دی ڈیلی ریسٹورنٹ (مسز ٹینا مہدی) کو ادا کئے گئے۔ آصف زرداری، بلاول، آصفہ، مرزا ارشد بیگ اور شرمیلا فاروقی کے لئے ایک کروڑ 28 لاکھ 20 ہزار روپے مالیت فضائی ٹکٹ بھی جعلی اکائونٹس سے خریدیے گئے۔ پاک پیراڈائز اور فضل ربی ٹریولز کو ادائیگیاں کی گئیں۔ مذکورہ اکائونٹس سے متعلق 11500 اکائونٹس اور 924 اکائونٹس ہولڈرز کا سراغ لگایا گیا۔ 59 مشکوک منتقلیوں کی اطلاع ہے جبکہ 24500 نقد منتقلیاں بھی ہوئیں۔ جے آئی ٹی نے 885 افراد کو طلب کیا۔ 767 حاضر ہوئے۔ یہ تمام معاملات تفصیلی تحقیقات کے لئے نیب کے حوالے کرنے کی جے آئی ٹی میں سفارش کی گئی ہے جے آئی ٹی 24 کلیدی ملزمان جن میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، سی ایف او اومنی گروپ، محمد عارف خان، اکائونٹینٹ اومنی گروپ، نورین سلطان (تب ریلیشن شپ مینجر سمٹ)، کرن امان (تب آپریٹنگ مینجر سمٹ بینک)، عدیل شاہ راشدی، طحٰہ رضا، یونٹ کارپوریٹ ہیڈ، حسین لوائی (تب صدر سمٹ بینک)، نصر عبداللہ لوٹہ (چیئرمین سمٹ بینک، فریال تالپور، آصف زرداری اور بلاول کے نام شامل ہیں۔
جے آئی ٹی نے آصف زرداری کی جانب سے جعلی اکائونٹس کے ذریعہ 10 ارب روپے سے زائد کی وصولیوں کی بھی تفصیلات دی ہیں۔حکومت سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے مذکورہ رپورٹ کو گھڑا افسانہ قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ٹرائل کورٹ میں لگائےگئے الزامات سے دفاع کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ خفیہ رکھی جانی تھی لیکن بدقسمتی سے پیپلزپارٹی کی قیادت کو بدنام کرنے کیلئے افشاء کردی گئی۔