مسلمان خاتون کے ہاتھ میں قرآن

توہین رسالت اور اہانت قرآن مجید بار بار کیوں ہورہی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

وردہ خان

اللہ تعالی نے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے بے شمار انبیاء علیہ السلام بھیجتے رہے۔ اور وہ اللہ تعالی کے احکامات لوگوں تک پہنچاتے رہے۔ یہ سلسلہ ایک طویل عرصہ تک جاری رہا، پھر اس سلسلہ نبوت کو روکنے کا وقت آگیا۔ اس لیے اللہ تعالی نے اس سلسلےکا اختتام اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا۔ اسی طرح آخری کتاب قرآن جو تمام کتب سماویہ میں (افضل و اعلیٰ ) کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا گیا۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے دین ہمیں دوصورتوں میں ملتا ہے۔ ایک "قرآن مجید” اور دوسری صورت "سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم”۔ قرآن مجید آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر 23 سال میں تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوا ۔اللہ تعالی نے خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔

اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں:

 "بے شک ہم نے یہ قرآن اتارا اور بے شک ہم خود ہی اس کے محافظ ہیں۔”

قرآن پاک میں آج تک کوئی رد و بدل نہ کر سکا اور نہ ہی کر پائے گا۔ قرآن مجید نے ہمیں زندگی گزارنے کے احسن طریقے سمجھائے۔ قرآن پاک جس زبان میں نازل ہوا تھا، وہ زبان آج بھی متعدد ممالک میں بولی جاتی ہے۔ قرآن پاک کے علاوہ جتنی بھی آسمانی کتابیں نازل ہوئیں وہ کسی خاص قوم یا کسی خاص ملک پر نازل ہوئی تھیں۔

تاہم واحد قرآن مجید ہے جو سارے انسانوں اور سارےزمانوں کےلیے قیامت تلک ذریعۂ رشد و ہدایت بنا کر نازل کیا گیا ہے۔ پہلی کتابوں میں سے بعض کتابیں ایسی ہیں جو مختلف موضوعات پر مشتمل ہے لیکن قرآن مجید تمام مسائل کا مجموعہ ہے۔ جس میں ہر مسئلے پر حل مل جاتا ہے جیسا کہ تجارت، سیاست، معاشرتی آداب، طلاق، نکاح، وراثت اور والدین کے حقوق وغیرہ وغیرہ۔

یہ ایک ایسی جامع کتاب ہے جس میں ہمیں ہر شعبے کے لیے رہنمائی ملتی ہے۔ قرآن تو ہمارے لیے خیر کا سرچشمہ ہے۔ اگر ہم اس سے کسی بیماری کا حل چاہتے ہیں یا کسی پریشانی کا حل تو یہ ہمارے لیے پیش پیش ہے مگر یہ ہماری کم ظرفی ہے کہ ہم نے ہدایت کےلیے تو اسے پڑھا ہی نہیں بلکہ اپنے دنیوی الجھے مسائل کو سلجھانے کے لیے ضرور اس سےمدد لیتے ہیں۔ ہم نے اسے وظائف کی کتاب سمجھ رکھاہے۔ حالانکہ یہ کتاب سچائی سے بھرپور ہے۔

اب رہی بات قران مجید کی بے حرمتی پہ تو۔۔۔۔

اللہ تعالی نے جب اس دنیا کو بنایا اور انسانوں اور جنوںکو پیدا کیا، ان کی ہدایت کے لیے اپنے پیغمبر بھیجے اور ساتھ ساتھ مقدس کتابیں اتاریں مثلا تورات، زبور، انجیل، قرآن مجید اور متعدد صحیفے تاکہ جن وانس ان سے ہدایت حاصل کر سکیں۔ آج تک کسی مسلمان نے یا کسی انسان نے کسی آسمانی کتابوں کی توہین نہیں کی۔

آخر کافر کیوں بے حرمتی کرتے ہیں قرآن پاک کی؟

کیونکہ ہم مسلمان تو ہیں مگر ہمیں خود علم نہیں قرآن کی قدر و قیمت کا۔ ہم تو صرف ثواب کی نیت سے قرآن مجید پڑھتے ہیں۔ اس کی اہمیت ہمارے دلوں میں ایسی نہیں ہے جیسی ایک مسلمان کے دل میں ہونی چاہیے۔ 52 مسلم ممالک جن میں سے صرف دو تین ممالک ایسے ہیں جو  اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور قرآن مجید کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔

سویڈن جو دنیا میں جنت مانا جاتا ہے، اس میں جہنم کے کرتوت ہوتے ہیں، قرآن پاک کی توہین ہوتی ہے۔ عید والے دن ایک ملعون نے جس کا نام "سلون مومی” ہے، اس نے مسجد کے باہر جہاں مسلمان نماز عید ادا کر رہے تھے۔ نماز عید کے بعد نعوذ باللہ اس نے قرآن کو شہید کیا اور اس سے جوتے صاف کیے۔

پھر اس نے قرآن پاک کو آگ لگا دی۔ اس مذموم فعل کی اجازت سویڈن کی عدالت نے دی اور اسے آزادی اظہار رائے قرار دیا کہ یہ ہر ایک کو حق ہے حاصل ہے کہ وہ جی چاہے کرے۔ اگر وہ شخص یہ کہتا کہ میں سویڈن کا جھنڈا جلاتا ہوں یا اس کے ساتھ جوتے صاف کرتا ہوں۔ کیا وہاں کے حکمران اور عدالت اسے ایسا کرنے کی اجازت دیتی؟

سویڈن کے صدر اور وزیراعظم کے توہین کو آزادی اظہار رائے کہہ کر نظراندازکر دیتے کیا؟

آج امت مسلمہ میں ایمان والے  بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں لیکن وہ اس قدر کمزور ہو چکے ہیں کہ مقدس  کتاب اللہ تعالی کی اور آخری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بےحرمتی کی جارہی ہے لیکن مسلمان خاموش ہیں۔

امت مسلمہ کی غیرت کہاں ہے؟ مسلم ممالک کہاں ہیں؟ کہیں مسلمانوں کی مسجدوں کو جلایا جاتا ہے۔۔ مسلمانوں کو ان لوگوں کو پہچان لینا چاہیے اب۔۔۔ اےمسلمانو! ان کے مکروہ چہرے پہچانو۔۔ آج ان کی ہمت جرات یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ ہماری مقدس کتاب کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔ لیکن آج کے مسلمان کیوں خاموش ہیں؟ کیوں نہیں ان کے خلاف کوئی قدم اٹھاتے؟

آج اگر ارتغرل غازی، سلطان عبدالحمید، محمد بن قاسم، حجاج بن یوسف، طارق بن زیاد اور سلطان صلاح الدین ایوبی جیسے عظیم مجاہد اور ہمارے تابناک  ماضی کے درخشاں ستارےموجود ہوتے تو کیا یوں ہی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہوتے؟

حقیقت جانتے ہیں کیا ہے؟

       ہم امت مسلمہ ہونے کا حق ادا ہی نہیں کر سکے۔جس منہج ومقصد کی خاطریہ کتاب اتری اس مقصد پر ہم نے کبھی گہرا غور و فکر نہیں کیا۔

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر

 اور ہم خوار ہوئے تارک قران ہو کر

 آج ذرا ایک نظر تو ڈالیے اپنی نوجوان نسل پر، کیا ایسے ہوتے ہیں مسلمان؟

ذرا خود اپنے گریبان میں نظر ڈال کر ہم اپنے آپ سے پوچھیں کیا ہم نے قرآن کا حق ادا کر دیا؟ہمارا ضمیر کچوکے لگاتا ہے لیکن ہر ضمیر کی آواز کو ہم نے دبا رکھا ہے تبھی تو کچھ کر نہیں پاتے ہم۔ آج اگرکائنات کی مقدس کتاب کےساتھ یوں ظالمانہ سلوک کیا گیا تو ہم اٹھے ہیں کہ احتجاج کریں ،ورنہ بےہوش اپنی خوابگاہوں میں ہم پڑے ہوتے ہیں۔ دنیا کے علوم کلیہ پر دسترس ہے مگر افسوس کہ ہم قرآن نہیں پڑھتے، قرآن نہیں سمجھتے، قرآن پر عمل نہیں کرتے۔

آج کفار ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور قرآن پاک کی بے حرمتی صرف مسلمانوں کی غیرت کو آزمانے کے لیے کرتے ہیں۔ آج بھی اگر مسلم ممالک اپنے اپنے ملکوں میں اتفاق کریں اور قرآن مجید کے احکامات نفاذ کریں تو کسی کافر کو جرات نہیں ہوگی کہ وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے یا قرآن پاک کی بے حرمتی کرے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “توہین رسالت اور اہانت قرآن مجید بار بار کیوں ہورہی ہے؟” جوابات

  1. حمادیہ صفدر Avatar
    حمادیہ صفدر

    یہ محبت قرآن پرلکھی گئ ایک عمدہ اورمؤثرتحریر ہےماشآءاللہ

  2. عدیلہ خان Avatar
    عدیلہ خان

    السلام علیکم!
    ماشاءاللہ بہت خوب۔
    اللہ آپ کو کامیاب کرے۔

  3. اقرا رحمان Avatar
    اقرا رحمان

    اسلام و الیکم۔۔
    ماشاالہہ بھت خوبصورت بیان کیا ھے الئہ کامیاب کرےْاور مسلمانوں کو ہدایت دے۔

  4. چاند بی بی Avatar
    چاند بی بی

    اسلام علیکم !
    ماشاءاللہ بہت خوب۔
    اللہ آپ کو کامیاب کرے۔( آمین)