ریشم کے کیڑے

پاکستان میں ریشم کیسے پیدا ہوتا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جویریہ خان

پاکستان کے بعض علاقوں میں اب بھی ریشم کے کیڑے پالے ہیں۔ جیسےکرم ایجنسی کی ایک تعلیم یافتہ خاتون ذکیہ ریشم کے کیڑے پالتی ہیں۔ اس کام میں ان کی دیورانی بھی شامل ہیں۔

بی بی سی کی ایک حالیہ رپورٹ میں ذکیہ اور ان کی دیورانی کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

ذکیہ اور اس کی دیورانی، تصویر: بی بی سی

یہ دونوں خواتین اس پیشے سے اپنے، اپنے گھر کا خرچ چلاتی ہیں۔ صرف ذکیہ اور ان کی دیورانی ہی نہیں بلکہ ضلع کرم میں ان کی طرح دیگر بہت سی خواتین ریشم کے کیڑے پالتی ہیں۔ تاہم ریشم کے کیڑے پالنے والوں کی تعداد پہلے جیسی نہیں ہے۔ کسی دور میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ہزار خواتین یہ کام کرتی تھیں لیکن اب ان کی تعداد کم ہوکر کم و بیش 300 رہ گئی ہے۔

ذکیہ بتاتی ہیں کہ وہ ریشم کے کیڑوں کو پالتے ہیں، پھر ان سے روئی حاصل کرتے ہیں۔ یوں یہ ایک روزگار کا ذریعہ ہیں۔ انہی ریشم کے کیڑوں کی وجہ سے اب ہماری مارکیٹیں بن رہی ہیں۔

ذکیہ، تصویر: بی بی سی

یہ کیڑے اپنے گرد کوکون یا ریشمی غلاف بنتے ہیں۔ اس کوکون کو 6 دن تک دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد دھاگے کے حصول کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ ایک کوکون سے 1000 یا 1500 فٹ دھاگہ نکلتا ہے۔

کوکون

ضلع کرم میں سالانہ 7 یا 8 ہزار کلوگرام دھاگہ پیدا ہوتا تھا جو ملک میں کپڑے کی انڈسٹری کو بھیجا جاتا تھا۔ اب صرف 2 ہزار کلوگرام دھاگہ پیدا ہوتا ہے۔ اب مارکیٹ میں مصنوعی دھاگے کی درآمد میں اضافے سے قدرتی ریشم کے استعمال میں کمی آئی ہے۔

امجد حسین ، سپروائزر نان ٹمبر فاریسٹ پراڈکٹ کہتے ہیں کہ سن 2000 میں وسطی ایشیا کے مصنوعی دھاگے پاکستان میں آنا شروع ہوگئے، اس کی وجہ سے ریشم کے دھاگے کی قدروقیمت ختم ہوگئی ہے۔ نتیجتا یہ قدرتی ریشم کا دھاگہ اب زیادہ تیار نہیں ہوتا۔ حکومت یا دیگر امدادی ادارے جو ادھر کام کر رہے ہیں،وہ ریشم کے کیڑے پالنے والوں کی مدد کریں تو ریشم کی پیداوار بڑھ سکتی ہے۔

امجد حسین

رواں سال میں ضلع خیبر اور صوبہ پنجاب میں بھی لوگوں کو ریشم کے کیڑے اور ان کو پالنے کی تربیت دی گئی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “پاکستان میں ریشم کیسے پیدا ہوتا ہے؟”

  1. Zubada Raouf Avatar
    Zubada Raouf

    بہت مختلف لیکن اچھے موضوع پر لکھا ھے آپ نے۔ کچھ زیادہ تفصیل لکھتیں تو بہت اچھا لگتا ۔۔۔