سنیہ عمران، بہاولپور
چاند رات یعنی رمضان کی آ خری رات کو، جب شوال کا چاند نظر آ جاتا ہے، عرف عام میں ‘چاند رات’ کہتے ہیں۔
احادیث کی رو سے چاند رات کو "لیلۃ الجائزہ "کہتے ہیں۔ جائزہ کہتےہیں انعام ملنے کو، اجرت ملنے کو۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو عبادتیں رمضان میں روزہ دار نے ادا کیں، اب ان کا انعام اور خصوصی اجر ملنے والا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان کی آ خری رات میں روزہ دار کی مغفرت کی جاتی ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مغفرت کی رات شب قدر کی ہے؟ فرمایا: نہیں دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم کرنے کے وقت مزدوروں دی جاتی ہے ( مسند احمد) یعنی یہ چاند رات رب تعالیٰ سے انعام ملنے کا وقت ہے
تو کتنا نادان ہو گانا وہ۔۔۔۔
،جو رمضان میں رب تعالیٰ کو منانے کی کوشش میں لگا رہے
مغفرت طلب کرتا رہے،
عبا دت و ریاضت کرتا رہے،
اور عین انعام ملنے کے وقت کو بازاروں میں گنوا دے۔
اللہ تعالیٰ رمضان کریم میں جتنے لوگوں کو جہنم سے آ زادی کا پروانہ نصیب فرماتا ہیں، اس ایک رات یعنی چاند رات میں اتنے لوگوں کو جہنم سے آ زادی کا پروانہ جاری کیا جاتا ہے۔
اس لیے یہ چاند رات بہت ہی فضیلت والی،
انعام پانے کی،
رات ہے،
سو عقل مند وہی ہے جو اس کو پا لے،
اور بازاروں میں ضائع نہ کرتا پھرے،
کیونکہ بازار میں غفلت کا ساماں ہوتا ہے اور شدید رش کے باعث نا محرموں سے ٹکراؤ الگ ہو رہا ہوتا ہے۔
ویسے بھی بازار اللہ تعالیٰ کے نزدیک نا پسندیدہ جگہ ہے۔
حاصل کلام یہ کہ عید کی خوشیاں منانا اچھے جوتے کپٹروں کے لیے شاپنگ کرنا بلا شبہ اچھی بات ہے مگر۔۔۔
اس کے بدلے میں اللّٰہ تعالیٰ سے ملنے والے انعام واکرام کو چھوڑ دینا۔۔۔
بد نصیبی اور نادانی ہے۔
اس لیے ہمیں چاہیے کہ صحیح وقت پر سب تیاریاں پوری کر کے رکھیں۔ ساری رات موج مستی میں ضائع نہ کر دیں۔
سورہ النحل آیت نمبر 92 ترجمہ
اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جو ساری رات سوت کا تے اور پھر اس کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔
فتنوں سے جس طرح رمضان میں اجتناب کیا، بعد میں بھی اسی طرح اجتناب کریں۔
اس رات کو بھی جتنا ہو سکے نوافل و تلاوت اور دعاؤں کا اہتمام ضرور کریں۔
خواتین گھر کے کام کرتے ہوئے خود کو اذکار میں مشغول و متوجہ کرنے کی کوشش کریں۔
عشاء اور فجر کی نماز اول وقت میں ادا کریں۔
اور ساری رات عبادت کا ثواب پائیں۔
تقبل منا ومنکم صالح الاعمال۔