شبانہ ایاز
چند روز قبل میں نے ڈاکٹر کمال ایدن کی خصوصی دعوت پر ‘انقرہ ڈپلومیٹک فورم’ میں شرکت کی۔ اس فورم کے میزبان ڈاکٹر کمال ایدن ہی تھے۔ ڈاکٹر صاحب کی پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اس کی وجہ ان کا پاکستان کے شہر لاہور میں (1990 تا 1996) علامہ اقبال میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کرنا ہے۔
ان کی 25 سالہ محنتوں کا حاصل ان کا ایک عظیم منصوبہ ہے جو مسلم امہ کے لیے جدید سائنسی بنیادوں پر ابن سینا انسٹیٹیوٹ/ یونیورسٹی کا قیام ہے۔ یہ پہلے انقرہ، پھر لاہور اور بعد میں D-8 (انڈونیشیا، ملائشیا، بنگلہ دیش، نائجیریا، ایران، مصر، پاکستان اور ترکی) کے باقی ممالک میں قائم ہوگا۔
ڈاکٹر کمال ایدن نے پر جوش انداز میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے مجھے ایسا لگتا تھا ،جیسے میں اپنے ہی ملک میں ہوں، ٹیچرز، ساتھی اسٹوڈنٹس اور پاکستان کے لوگوں نے مجھے بہت پیار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے 25 سالوں سے ورلڈ ایجنگ کونسل اور ابن سینا انسٹیٹیوٹ کے لیے یورپ سے ترکی تک کوشش کرچکے ہیں، اب وہ انہیں پاکستان میں بھی لانچ کریں گے ۔اور پھر OIC سے UNO تک لے کر جائیں گے۔ وہ ورلڈ ایجنگ کونسل کو او آئی سی اور یونائیٹڈ نیشن کے چارٹر پر لانا چاہتے ہیں۔
یہاں پر میں ڈاکٹر کمال ایدن کا پہلے تعارف بھی کروا دوں تاکہ ان کی بات اور مقصد کو سمجھنا آسان ہو جائے۔
ڈاکٹر کمال ایدن ابن سینا انسٹی ٹیوٹ اور ورلڈ ایجنگ کونسل کے صدر ہیں۔ جرنٹولوجسٹ، سماجی جراثیمی ماہر ڈاکٹر ہیں۔ اس سے قبل، وہ وزارت صحت، جنرل ڈائریکٹوریٹ برائے خارجہ تعلقات اور یورپی یونین میں کوآرڈینیٹر کے طور پر اور ترکی کے انسانی حقوق اور مساوات کے ادارے کے صدر کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر کمال آیدن 1969 میں کستامونو کے قصبے اطالزیٹن میں پیدا ہوئے۔ اطالزیتین میں پرائمری اسکول مکمل کرنے کے بعد،انھوں نے کرمان امام خطیب ہائی اسکول میں ثانوی تعلیم جاری رکھی۔ 1987 میں کستامونو امام خطیب ہائی اسکول سے گریجویشن کی۔ 1996 میں پاکستان میں پنجاب یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میڈیسن سے 1989 میں وزارت قومی تعلیم کے ذریعے کھولے گئے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت گریجویشن کی۔
1997 میں، انھوں نے ڈچ زبان میں ثقافت کی تعلیم ایراسمس یونیورسٹی روٹرڈیم، نیدرلینڈ میں مکمل کی۔ اور 1998 میں وزارت صحت میں بطور ڈاکٹر کام کرنا شروع کیا۔ اسی سال، پرائم منسٹری سوشل سروسز اینڈ چائلڈ پروٹیکشن ایجنسی، کسٹامونو نرسنگ ہوم ڈاکٹر کے طور پر عارضی اسائنمنٹ پر کام کیا۔ 1998 کے آخر میں، نیدرلینڈ کی یوٹریکٹ یونیورسٹی میں NUFIC اسکالرشپ کے ساتھ Geriatrics اور Gerontology کے شعبے میں پروفیسر ڈاکٹر کے انھوں نے Sijmen Duursma کی نگرانی میں تحقیق کی۔ 2000 میں، انھوں نے بین الاقوامی ادارہ برائے عمر رسیدہ اقوام متحدہ اور مالٹا یونیورسٹی کے تعاون سے جیریاٹرکس اور جیرونٹولوجی ماسٹر کا پروگرام مکمل کیا۔
2001 سے 2003 تک، انھوں نے ہالینڈ میں عمر رسیدہ افراد کی نگہداشت اور بحالی کے اداروں میں کام کیا۔ انھوں نے ہجرت اور عمر بڑھنے پر کام کرتے ہوئے "انٹر کلچرل کیئر ماڈل” سے متعلق مختلف اداروں میں اپنی تعلیم اور تحقیق جاری رکھی۔ لقمان حکیم فاؤنڈیشن، ترکی نیدرلینڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن، بین الثقافتی ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ، نیدرلینڈز اسلامک ایلڈر لی کیئر اینڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن ہالینڈ میں قائم کی۔ 2003 اور 2005 کے درمیان،وزیر محنت اور سماجی تحفظ کے مشیر کے طور پر سماجی پالیسیوں کے تعین میں فعال کردار ادا کیا۔
2005 میں، انہوں نے پرائم منسٹری سوشل سروسز اور چائلڈ پروٹیکشن ایجنسی میں یورپی یونین اور فارن ریلیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ مئی 2005 میں استنبول میں منعقدہ ورلڈ ایجنگ سمٹ اور پہلی انٹرنیشنل کیئر کانگریس کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر اور سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔
انہوں نے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے استنبول گلوبل ایجنگ اینڈ کیئر ڈیکلریشن کی منظوری کو یقینی بنایا۔ 2007 میں، وزارت صحت میں بزرگ صحت برانچ کے قیام میں حصہ لیا۔ 2008 میں، استنبول پراونشل ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے اسٹریٹجی ڈیولپمنٹ یونٹ میں استنبول ایلڈرلی ہیلتھ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کرنے کے لیے کام کیا۔ 2011 میں، وزیر صحت کی دعوت پر وزارت صحت، جنرل ڈائریکٹوریٹ آف فارن ریلیشنز اور یورپی یونین میں جنرل کوآرڈینیٹر کے طور پر اپنا کام جاری رکھا۔ 2017 میں، ترکی کے پبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوشن میں صحت مند عمر رسیدگی اور EXPO 2018 پر تیسری عالمی کانگریس کے کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کیا۔2020 میں، انھوں نے بڑھاپے پر اقوام متحدہ کی دوسری عالمی کانگریس میں فعال کردار ادا کیا۔ کانگریس کے دوران، ورلڈ ایجنگ کونسل اور انٹرنیشنل ایجنگ سینٹر قائم کیا اور عمر رسیدگی پر اقوام متحدہ کی تیسری عالمی کانگریس کے لیے ترکی کو مستقل ممبر بنانے کے لیے مہم چلائی۔
ابن سینا انسٹیٹیوٹ/یونیورسٹی کا قیام ڈاکٹر کمال ایدن کو نجم الدین اربکان کی جانب سے خصوصی وصیت تھی۔جب یہ 1996 میں پاکستان سے تعلیم حاصل کرکے ترکی واپس گئے۔ مجھے ڈاکٹر کمال ایدن نے بتایا کہ اسی طرز کی عظیم یونیورسٹیاں ترکمانستان، قازقستان اور کرغستان میں قائم ہیں اور اب ان شاءاللہ ترکی اور پاکستان میں بھی ان کے توسط سے قائم ہوں گی۔
ابن سینا انسٹیٹیوٹ / یونیورسٹی ترکی کی عالمی رابطہ فاؤنڈیشن کی قیادت میں انقرہ اور پاکستان میں قائم کی جائیں گی ۔اسی تناظر میں ڈاکٹر کمال ایدن نے بتایا کہ انھوں نے انقرہ کے مئیر کے ساتھ زمین کے سلسلے میں بات چیت کی ہے۔مئیر نے عید کے بعد انقرہ میں یونیورسٹی کے لیے 3 جگہیں دکھانے کا وعدہ کیا ہے۔
ڈاکٹر ایدن ورلڈ ایجنگ کونسل ترکی نیدرلینڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن، سائنس و تہذیب فاؤنڈیشن اور اسلامک ورلڈ ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تعاون سے ابن سینا یونیورسٹی قائم کریں گے۔ڈاکٹر ایدن کے مطابق ابن سینا انسٹیٹیوٹ/ یونیورسٹی ایک ایسی فاؤنڈیشن بنے گی جو تاریخ میں لکھی جائے گی۔ یہ یونیورسٹی سب سے پہلے انقرہ میں قائم کی جائے گی۔
اسی تناظر میں ہم نے انسٹیٹیوٹ کا جائزہ لیا جس میں بہت سے شعبے دکھائے گئے۔ یہ پروپریٹک میڈیسن، کمپلیمنٹری میڈیسنز، جراثیم، صحت عامہ، ماحولیاتی سٹی ہیلتھ سینٹر، پیشہ ورانہ صحت اور تعلیم کے شعبے ، صحت مند بڑھاپے کا مرکز اور ایک منی ایئرپورٹ بھی ۔جہاں اسلامی ممالک سے آنے والوں کو یونیورسٹی میں اسکالر شپ پر تعلیم فراہم کرنے کا ارادہ ہے۔
ابن سینا انسٹیٹیوٹ / یونیورسٹی کا یہ سلوگن ہے:
۔صحت برائے امہ یا صحت مند امہ۔
جس کی برانچیں 8-D کے ممالک میں ہوں گی۔ سب سے پہلے انقرہ شہر، پھر پاکستان میں لاہور اور اس کے بعد D-8 کے ممالک میں۔
ابن سینا انسٹیٹیوٹ 3ہزار میٹر اسکوائر پر تعمیر کیا جائے گا۔یہ منصوبہ 100ملین ڈالر کا منصوبہ ہے۔ او آئی سی، کویت فاؤنڈیشن، قطر فاؤنڈیشن اس کے مین ڈونر ہوں گے۔ ڈاکٹر ایدن نے بتایا کہ اقبالین گروپ امریکا میں بہت مضبوط ہے۔ 25000 امریکی ڈاکٹرز ہی ان سے اس سلسلے میں رابطے میں ہیں۔
پاکستان میں ان کے دوست شاہد نجم جو وائس چیئرمین ایس جی بی ہیں، بقول ڈاکٹر ایدن، انھوں نے لاہور میں ابن سینا یونیورسٹی کے لیے زمین دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر کمال عیدالفطر کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وہ ترکی میں پاکستانی ایمبیسیڈر یوسف جنید جو ڈاکٹر ایدن کے ڈاکٹر دوست بھی ہیں، سے ملاقات میں صدر پاکستان عارف علوی اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے ملاقات کا شیڈول طے کریں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے 5مختلف شہروں لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، کراچی، اسلام آباد میں بھی مختلف کاروباری اور تعلیمی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔
ترکی اور پاکستانی حکومتوں سے اس منصوبے کی منظوری کے لیے ڈاکٹر ایدن نے مختلف سفارتی اور حکومتی شخصیات سے مضبوط روابط قائم کر رکھے ہیں، انھوں نے یقین دلایا ہے کہ ان کا یہ عظیم منصوبہ پایہ تکمیل تک ضرور پہنچے گا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ڈاکٹر کمال ایدن جیسے مخلص اور باصلاحیت افراد کی قدر کریں، انھیں اپنے ملک میں کام کرنے کا موقع دیں تاکہ صحت اور بہترین تعلیم کے مواقع ہماری نسل کو حاصل ہوں۔