شام سے فوج واپس بلانےکے فیصلے سمیت صدرٹرمپ کی پالیسیوں سے خفا امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس نے عہدہ چھوڑ دیا۔ وہ فروری میں عہدہ چھوڑ دیں گے۔
جیمزمیٹس کاکہناہےکہ ڈونلڈٹرمپ کوحق ہےاپنی سوچ سےہم آہنگ شخص کو وزیر دفاع بنائیں،اس لیے یہی بہتر ہوگا کہ وہ وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑ دیں۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کے نام خط میں واضح کیاکہ انکی سوچ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔
امریکی مصنف باب ووڈورڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر کی پالیسیوں کے سبب جیمزمیٹس مایوسی کا شکار ہوگئے تھے۔ وہ انہیں احمق اور ذہنی طور پر غیر متوازن شخص سمجھتے تھے۔ جیمزمیٹس کے نزدیک صدر ٹرمپ چھٹی جماعت کے طالبعلم جیسے ذہن کے حامل شخص ہیں۔ حد یہ تھی کہ صدر ٹرمپ نے ایک بار جیمزمیٹس کو ہدایت کی تھی کہ شام کے صدر بشارالاسد کو قتل کرادیا جائے تاہم جیمزمیٹس نے یہ معاملہ کروز میزائل حملوں تک محدود کرایا۔
جیمزمیٹس کے عہدہ چھوڑنے کا اعلان صدر ٹرمپ کی جانب سے شام سے امریکی فوج کی واپسی کے فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ میٹس نے آخری وقت تک اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔
جیمزمیٹس کو وزیر دفاع بنانے کے لیے کانگریس سے خصوصی اجازت حاصل کی گئی تھی۔ تاہم بعض اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایران ڈیل ختم کرنے اور جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں نہ کرنے سے متعلق فیصلوں پر بھی میٹس کی رائے نہیں لی تھی۔
میٹس کے جانے کے بعد دفاع اورخارجہ امور پر سینئر اہلکاروں میں صرف وزیرخارجہ مائیک پومپیو ہی ایسے شخص ہیں جو تاحال صدر ٹرمپ کے ساتھ ہیں ۔